حسد کی تعریف : دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کے مطبوعہ 96 صفحات پر مشتمل رسالے حسد صفحہ 8 پر ہے : کسی کی دینی یا دنیاوی نعمت کے زوال (یعنی چھن جانے) کی تمنا کرنا یا خواہش کرنا کہ فلاں شخص کو یہ نعمت نہ ملے، اس کا نام حسد ہے۔

حسد کرنے والے کو حاسد اور جس پر حسد کیا جائے اُسے محسود کہتے ہیں۔ حسد ایک قبیح (برا) فعل ہے ۔ حسد کی جو صورتیں ناجائز یا ممنوع ہیں ان کا دنیا یا آخرت میں کچھ بھی فائدہ نہیں بلکہ نقصان ہی نقصان ہے مگر حیرت ہے حاسد کی نادانی پر کہ وہ پھر بھی اس روگ کو پالتا ہے ۔ اعلیٰ حضرت مجدد و دین و ملت مولانا امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں: حسد ایسا مرض ہے جس کو لاحق ہو جائے ہلاک کر دیتا ہے۔ (فتاوی رضویہ ، 19/ 420 ،مکتبہ رضافاؤنڈیشن لاہور)

حدیث نمبر (1) آپس میں حسد نہ کرو: مدینے کے سلطان، رحمت عالمیان، سرور ذیشان صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :آپس میں حسد نہ کرو ، آپس میں بغض و عداوت نہ رکھو، پیٹھ پیچھے ایک دوسرے کی بڑائی نہ کرو اور اے اللہ پاک کے بندو ! بھائی بھائی ہو کر رہو۔ ( صحیح البخاری ، کتاب الادب، 4/118، الحدیث 6066، مکتبہ دار الكتب العلمیہ بیروت)

حدیث نمبر (2) اللہ کی نعمتوں کے دشمن: رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : اللہ کی نعمتوں کے بھی دشمن ہوتے ہیں، عرض کی گئی: وہ کون لوگ ہیں؟ تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: وہ جو لوگوں سے اس لئے حسد کرتے ہیں کہ اللہ نے اپنے فضل و کرم سے ان کو نعمتیں عطا فرمائی ہیں۔(التفسیر الکبیر،1/645،البقرۃ،تحت الاٰیۃ: 109 ،والزواجر،1/114)

حدیث نمبر (3) ایمان کی دولت چھن جانے کا خطرہ: رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تم میں پچھلی امتوں کی بیماری سرایت کر گئی، حسد اور بغض۔ یہ مونڈ دینے والی ہے ،میں نہیں کہتا کہ بال مونڈتی ہے لیکن یہ دین کو مونڈ دیتی ہے۔(ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ، 4/ 228،حدیث: 2518) حکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃُ الحنّان اِس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں : اس طرح کہ دین و ایمان کو جڑ سے خَتم کر دیتی ہے کبھی انسان بُغْض و حَسَد میں اسلام ہی چھوڑ دیتا ہے شیطان بھی انہیں دو بیماریوں کا مارا ہوا ہے۔(مراٰۃ المناجیح،6/615)

حدیث نمبر (4) نیکیاں ضائع ہو جانا: نبی اکرم نور مجسم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: إيّاكُم والحسدَ فإنّ الحسدَ يأكلُ الحسناتِ كما تأكلُ النّارُ الحطبَ یعنی حسد سے بچو وہ نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ خشک لکڑی کو ۔(سنن ابي داؤد ، 4/360، حديث : 4903)حضرتِ علامہ ملا علی قاری رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : یعنی تم مال اور دنیوی عزت و شہرت میں کسی سے حسد کرنے سے بچو کیونکہ حاسد حسد کی وجہ سے ایسے ایسے گناہ کر بیٹھتا ہے جو اس کی نیکیوں کو اسی طرح مٹا دیتے ہیں جیسے آگ لکڑی کو ! مثلاً حاسِد محْسود کی غیبت میں مبتلا ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے اس کی نیکیاں محسود کے حوالے کر دی جاتی ہیں ، یوں محسود کی نعمتوں اور حاسد کی حسرتوں میں اضافہ ہو جاتا ہے ۔(مرقاة المفاتيح، 8/772)

حدیث نمبر(5) حسد اور ایمان ایک جگہ جمع نہیں ہوتے: سرکار مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : لَا یَجتَمِعُ فِی جَوفِ عَبدٍ مُّؤمِنٍ اَلاِیمانُ وَالحَسَدُ یعنی مؤمن کے دل میں ایمان اور حسد جمع نہیں ہوتے۔(شعب الایمان،5/266،حدیث:6609)

بوقتِ نزْع سلامت رہے مِرا ایماں

مجھ نصیب ہو توبہ ہے التجا یا ربّ (وسائلِ بخشش ص 94)

متحرم قارئینِ کرام! دیکھا آپ کہ حسد کتنا برا اور قبیح فعل ہے ۔ اپنے ظاہر اور باطن کو حسد اور دوسرے گناہوں سے بچانے کی کوشش کے لیے دعوت اسلامی کے مشکبار دینی ماحول سے وابستہ ہو جائیے اور حسد و غیبت اور دوسرے گناہوں سے بچنے کے لیے نیک اعمال کا رسالہ روزانہ پر کر کے اپنے یہاں کے ذمہ دار کو جمع کروانے کا معمول بنا لیجیئے۔ ہر مہینے کی پہلی تاریخ کو ان شاء الله عزوجل اس کی برکت سے پابند سنت بننے، گناہوں سے نفرت کرنے اور ایمان کی حفاظت کے لئے کڑھنے کا ذہن بنے گا۔