دینِ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ محمدِ مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہماری مکمل راہ نمائی کرتے ہیں۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سیرت ہمارے لیے نمونہ ہیں۔ اگر ہم جناب رسالت مآب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سیرت پر عمل کرتے ہیں تو ہم آخرت میں کامیابی سے ہم کنار ہو سکتے ہیں۔ اب موجودہ زمانے کے اعتبار حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سیرت کا اپنانا بہت ضروری ہے تاکہ ہم کل قیامت کے دن کامیاب ہو سکے۔ اسی طرح ہمارے معاشرے میں بھی بہت سے گناہ عمام ہوتے جا رہے ہیں جن میں سے ایک "حسد" بھی ہیں۔ آئیے حسد کے بارے میں کچھ معلومات حاصل کرتے ہیں۔

حسد کی تعریف: کسی کی دینی یا دنیاوی نعمت کے زوال (یعنی اس کے چھن جانے) کی تمنا کرنا یا یہ خواہش کرنا کہ فلاں شخص کو یہ نعمت نہ ملے، اس کا نام حسد ہے۔ (الحدیقۃ الندیۃ ،الخلق الخامس عشر۔۔۔الخ ،1/600)آیت مبارکہ : الله پاک قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے:﴿اَمْ یَحْسُدُوْنَ النَّاسَ عَلٰى مَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖۚ-فَقَدْ اٰتَیْنَاۤ اٰلَ اِبْرٰهِیْمَ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ وَ اٰتَیْنٰهُمْ مُّلْكًا عَظِیْمًا(۵۴) ترجمۂ کنزالایمان: یا لوگوں سے حسد کرتے ہیں اس پر جواللہ نے انہیں اپنے فضل سے دیا تو ہم نے ابراہیم کی اولاد کو کتاب اور حکمت عطا فرمائی اور انہیں بڑا ملک دیا۔ (پ5، النسآء : 54)

حسد کا حکم : اگر انسان کے اختیار و ارادے سے دل میں حسد کا خیال آئے اور وہ اس پر عمل بھی کرتا ہے یا بعض اعضاء سے اس کا اظہار کتا ہے تو یہ حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ (الحدیقہ الندیہ، 1/ 601)

(1) فرمانِ مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے: حسد ایمان کو اس طرح خراب کر دیتا ہے جیسے ایلوا (یعنی ایک کڑوے درخت کا جما ہوا رس) شہد کو خراب کر دیتا ہے۔

(2)روایت ہے حضرت زبیر سے فرماتے ہیں فرمایا رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے: تم میں پچھلی امتوں کی بیماری سرایت کر گئی، حسد اور بغض۔ یہ مونڈ دینے والی ہے ،میں نہیں کہتا کہ بال مونڈتی ہے لیکن یہ دین کو مونڈ دیتی ہے۔(ترمذی)

(3) روایت ہے حضرت انس سے فرماتے ہیں فرمایا رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فقیری قریب ہے کہ کفر ہو جاوے اور حسد قریب ہے کہ تقدیر پر غالب آجاوے۔

(4)روایت ہے حضرت عبد اللہ ابن عمرو سے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے عرض کیا گیا کہ لوگوں میں سے کون افضل ہے؟ فرمایا ہر سلامت دل والا سچی زبان والا، لوگوں نے عرض کیا کہ سچی زبان والے کو تو ہم جانتے ہیں تو سلامت دل والا کیا ہے ؟ فرمایا وہ ایسا ستھرا ہے جس پر نہ گناہ ہو نہ بغاوت نہ کینہ اور نہ حسد ۔ (ابن ماجہ، بیہقی شعب الایمان)

(5)روایت ہے حضرت ابو ہریرہ سے فرماتے ہیں فرما یا رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: حسد سے بچو کہ حسد نیکیوں کو ایسے کھا جاتی ہے جیسے آگ لکڑی کو (ابوداؤد )

پیارے پیارے اسلامی بھائیو !ہمیں بھی پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اس پیاری سنت پر عمل کرتے ہوئے اپنے دل کو بغض و حسد سے پاک کرتے ہوئے ہر چھوٹے بڑے کو سلام کرتے وقت پہل کرنی چاہیے اور کبھی ہمارے دل میں کسی مسلمان کے لیے حسد پیدا ہو بھی جائے تو خود کو اللہ کے عذاب سے ڈراتے ہوئے فوراً توبہ کر لینی چاہیے ایسا نہ ہو کہ اس شیطانی کام کے سبب اللہ ہم سے ناراض ہو جائے اور ہماری دنیا و آخرت برباد ہو جائے ۔ یاد رکھئے ! حسد سب سے پہلا آسمانی گناہ ہے جو شیطان نے کیا تھا۔ حضرت علامہ جلال الدین سیوطی شافعی رحمۃُ اللہِ علیہ نقل کرتے ہیں۔ رب تعالٰی کی پہلی نافرمانی جس گناہ کے ذریعے کی گئی وہ حسد ہے۔ ابلیس ملعون نے حضرت سیدنا آدم علیہ السّلام کو سجدہ کرنے کے معاملے میں ان سے حسد کیا۔ لہذا اسی حسد نے ابلیس کو اللہ رب العلمین کی نافرمانی پر ابھارا ۔ اللہ پاک ہمیں حسد سے بچائے اور اللہ کا شکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم