حسد انسان کی فطرت میں پایا جاتا ہے۔ حسد بدترین صفت ہے اور یہی سب سے پہلا گناہ ہے جو آسمان میں ابلیس سے سر زد ہوا اور زمین میں قابیل سے۔ حسد ایک ایسی بری عادت ہے جس سے انسان کا جسم تو متاثر ہوتا ہی ہے، لیکن اس سے کہیں زیادہ اس کا دین و ایمان بھی متاثر ہوتا ہے۔ دعوتِ اسلامی کے مکتبۃُ المدینہ کی کتاب احیاء العلوم ، جلد 3 صفحہ 658 پر ہے: حضرت سیدنا زکریا علیہ السّلام نے فرمایا کہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: حاسد میری نعمت کا دشمن ہے، میرے فیصلے پر ناخوش اور میری اُس تقسیم پرناراض ہوتا ہے جومیں نے اپنے بندوں کے درمیان کی۔

حسد کی تعریف: کسی کی دینی یا دنیاوی نعمت کے زوال (یعنی اس کے چھن جانے) کی تمنا کرنا یا یہ خواہش کرنا کہ فلاں شخص کو یہ نعمت نہ ملے، اس کا نام حسد ہے۔ (الحدیقۃ الندیۃ ،الخلق الخامس عشر۔۔۔الخ ،1/600)حسد کا حکم : اگر انسان کے اختیار و ارادے سے دل میں حسد کا خیال آئے اور وہ اس پر عمل بھی کرتا ہے یا بعض اعضاء سے اس کا اظہار کتا ہے تو یہ حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ (الحدیقہ الندیہ، 1/ 601) حسد کرنا بالاتفاق حرام ہے۔ (المرجع السابق)

حسد کی مذمت پر 5 فرامین مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم:(1)حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: حسد نیکیوں کو اس طرح کھا تا ہے جس طرح آگ لکڑی کو کھاتی ہے اور صدقہ خطا کو بجھاتا ہے جس طرح پانی آگ کو بجھاتا ہے۔ (سنن ابن ماجہ ،کتاب الزھد، باب الحسد،4/473،حدیث: 4210) (2)حضرت معاویہ بن حیدہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور انور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: حسد ایمان کو اس طرح تباہ کر دیتا ہے جیسے صَبِر (یعنی ایک درخت کاانتہائی کڑوا نچوڑ) شہد کو تباہ کر دیتا ہے۔(جامع صغیر، حرف الحائ، ص232، حدیث: 3819)

(3)حضرت زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، اللہ کے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تم میں پچھلی امتوں کی بیماری سرایت کر گئی، حسد اور بغض۔ یہ مونڈ دینے والی ہے ،میں نہیں کہتا کہ بال مونڈتی ہے لیکن یہ دین کو مونڈ دیتی ہے۔(ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ، 4/ 228،حدیث: 2518)حسد اور بغض یہ (دونوں) دین کو مونڈ دیتی ہے ۔ " کہ تحت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: حسد اور بغض اس طرح کہ دین ایمان کو جڑ سے ختم کر دیتی ہے کبھی انسان بغض و حسد میں اسلام ہی کو چھوڑ دیتا ہے شیطان بھی انہیں دو بیماریوں کا مارا ہوا ہے (مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح جلد 6، حدیث: 5039 K)

(4)فرمانِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: ابلیس (اپنے چيلوں سے) کہتا ہے: انسانوں سے ظلم اور حسد کے اعمال کراؤ کیونکہ یہ دونوں عمل اللہ پاک کے نزدیک شرک کے برابر ہیں۔(جامع الاحادیث،3/60، حدیث:7269)

(5)الله پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اللہ پاک کی نعمتوں کے بھی دشمن ہوتے ہیں ۔ عرض کی گئی: وہ کون ہیں ؟ ارشاد فرمایا: وہ جو لوگوں سے اس لئے حسد کرتے ہیں کہ اللہ پاک نے اپنے فضل و کرم سے اُن کو نعمتیں عطا فرمائی ہیں ۔(شعب الایمان ، باب فی الحث علی ترک الغل والحسد، الحدیث تحت الباب، 5 / 263)

میں حسد کیوں کروں؟ حضرت سیِّدُنا اِمام محمدبن سِیْرِین رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: میں نے دنیا کی کسی چیز پر کسی سے حسد نہیں کیا کیونکہ اگر وہ شخص جنتی ہے تو میں دنیا کی وجہ سے کیسے اس سے حسد کر سکتا ہوں جبکہ دنیا تو جنت کے مقابلہ میں بہت حقیر ہے اور اگر وہ جہنمی ہے تو میں دنیا کے کسی معاملے پر کیوں اس سے حسد کروں جبکہ اس کا انجام ہی جہنم ہے۔ (احیاء العلوم (مترجم)، 3/662)

یاد رہے کہ حسد حرام ہے۔ حسد سے محبت، شفقت، صلہ رحمی اور ایثار و قربانی کے بنیادی اسلامی جذبات بھی فنا ہو جاتے ہیں اور حسد انسانیت کے لئے زہر قاتل ہے ۔ حسد ایمان کیلئے تباہ کن ہے۔ معلوم ہو ا جس سے حسد کیا جا رہا ہے وہ مطمئن ہے۔ اور جو انسان اپنے دل میں حسد کر رہا ہے وہ پریشان ہے۔ گویا حاسد اپنے آپ کو خوامخواہ ایک موذی مرض میں مبتلا کر رہا ہے۔ اور اس موذی مرض کا علاج نہ کرنے کی صورت میں انسان دنیا میں اللہ پاک کی ناشکری کی طرف جا نکلتا ہے اور پھر آخرت کا وبال اپنی جگہ۔

حسد کا علاج: حسد بلکہ تمام گناہوں سے توبہ کیجئے۔ حسد کی تباہ کاریوں پر نظر رکھیے ، حسد سے بچنے کے فضائل پر نظر رکھیے، رضائے الہی پر راضی رہیے ، لوگوں کی نعمتوں پر نگاہ نہ رکھیے، اپنی خامیوں کی اصلاح میں لگ جائیے، نفرت کو محبت میں بدلنے کی تدبیریں کیجئے، دوسروں کی خوشی میں خوش رہنے کی عادت بنائیے، روحانی علاج بھی کیجئے۔ ہر وقت بارگاہِ رب العزت میں حسد سے بچنے کیلئے استغفار کرتے رہے، شیطان کے مکر و فریب سے پناہ مانگئے، جب بھی دل میں حسد کا خیال آئے تو اعوذ بالله پڑھ کر اپنے بائیں طرف تین بار تھو تھو کر دیجئے۔ ( باطنی بیماریوں کی معلومات ، ص 50 تا 52، مع ترمیم)

الله پاک ہم سب کو حسد جیسی موذی مرض سے بچائے اور ہمارا خاتمہ ایمان پر فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم