تنویر احمد (درجہ ثالثہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ فاروق اعظم
سادھوکی لاہور پاکستان)
آیتِ مبارک: ﴿اَمْ یَحْسُدُوْنَ النَّاسَ عَلٰى مَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ
فَضْلِهٖۚ-فَقَدْ اٰتَیْنَاۤ اٰلَ اِبْرٰهِیْمَ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ وَ اٰتَیْنٰهُمْ
مُّلْكًا عَظِیْمًا(۵۴)﴾ ترجمۂ کنزالایمان:
یا لوگوں سے حسد کرتے ہیں اس پر جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دیا تو ہم نے ابراہیم
کی اولاد کو کتاب اور حکمت عطا فرمائی اور انہیں بڑا ملک دیا۔ (پ5، النسآء : 54)
حسد
کا حکم : اگر انسان کے اختیار و ارادے سے دل میں حسد کا خیال آئے اور
وہ اس پر عمل بھی کرتا ہے یا بعض اعضاء سے اس کا اظہار کتا ہے تو یہ حرام اور جہنم
میں لے جانے والا کام ہے۔ (الحدیقہ الندیہ، 1/ 601) حسد
ایمان کے لیے تباہ کن ہے۔حسد کی تعریف : کہ کسی
مسلمان بھائی کو ملنے والی نعمت چھن جانے کی آرزو کی جائے، اور ایسی آرزو کی
برائی محتاج بیان نہیں۔
حسد
کی مذمت پر حدیث پاک ملاحظہ ہو :(1) حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: آدمی کے دل میں ایمان
اور حسد جمع نہیں ہوتے۔ (سنن نسائی، کتاب الجہاد، فضل من عمل فی سبیل اللہ۔۔۔ الخ،
ص505، حدیث: 3610)
(2) حضرت
معاویہ بن حیدہ رضی اللہُ عنہ سے روایت
ہے، حضور انور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے ارشاد فرمایا: حسد ایمان کو اس طرح تباہ کر دیتا ہے جیسے صَبِر (یعنی ایک درخت
کاانتہائی کڑوا نچوڑ) شہد کو تباہ کر دیتا ہے۔(جامع صغیر، حرف الحائ، ص232، حدیث: 3819) یاد رہے کہ حسد
حرام ہے اور اس باطنی مرض کے بارے میں علم حاصل کرنا فرض ہے۔اس سے متعلق مزید تفصیل
جاننے کے لئے امام غزالی رحمۃُ اللہِ علیہ
کی مشہور کتاب ’’احیاء علوم الدین ‘‘ کی تیسری جلد میں موجود حسد سے متعلق بیان
مطالعہ فرمائیں۔
(3) حضرت وہب بن منبہ رحمۃُ
اللہِ علیہ فرماتے ہیں :حسد سے بچو، کیونکہ یہ پہلا گناہ ہے جس کے ذریعے
آسمان میں اللہ پاک کی نافرمانی کی گئی اور یہی پہلا گناہ ہے جس کے ذریعے زمین
میں اللہ پاک کی نافرمانی کی گئی ۔(تنبیہ المغترین، الباب الثالث فی جملۃ اخری من
الاخلاق، ومن اخلاقہم رضی اللہ عنہم عدم الحسد لاحد من المسلمین۔۔۔ الخ، ص188)
یاد رہے کہ حسد حرام ہے البتہ اگر کوئی شخص اپنے مال و دولت
یا اثر و وجاہت سے گمراہی اور بے دینی پھیلاتا ہو تو اس کے فتنہ سے محفوظ رہنے کے
لیے اس کی نعمت کے زوال کی تمنا حسد میں داخل نہیں اور حرام بھی نہیں۔(خازن،1/80، البقرۃ،
تحت الآیۃ: 109)(حَسَدًا: حسد کی وجہ سے۔)
اسلام کی حقانیت جاننے کے بعد یہودیوں کا مسلمانوں کے کفر و ارتداد کی تمنا کرنا اور
یہ چاہنا کہ وہ ایمان سے محروم ہو جائیں حسد کی وجہ سے تھا۔ اس سے معلوم ہوا کہ
حسد بہت بڑا عیب ہے اور اس کی وجہ سے انسان نہ صرف خود بھلائی سے رک جاتا ہے بلکہ
دوسروں کو بھی بھلائی سے روکنے کی کوشش میں مصروف ہو جاتا ہے لہٰذا ہر مسلمان کو
چاہئے کہ وہ اس سے بچنے کی خوب کوشش کرے۔
(4) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،
رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:’’ حسد سے دور رہو کیونکہ
حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ خشک لکڑیوں کو‘‘ یا فرمایا: گھاس کو کھا
جاتی ہے۔(ابو داؤد، کتاب الادب، باب فی الحسد، 4 / 361، حدیث: 4903)
(5) رسولُ اللہ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حسد، اس کے اسباب اور نتائج سے روکتے ہوئے ارشاد
فرمایا: آپس میں حسد نہ کرو، قطع تعلقی نہ کرو، ایک دوسرے سے بغض و عداوت نہ رکھو،
پیٹھ پیچھے ایک دوسرے کی برائی نہ کرو اوراے اللہ پاک کے بندو! بھائی بھائی ہو کر
رہو۔(احیاء العلوم)
(6) حضرت زبیر
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے سرور عالم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تم میں پچھلی امتوں کی بیماری
سرایت کر گئی، حسد اور بغض۔ یہ مونڈ دینے والی ہے ،میں نہیں کہتا کہ بال مونڈتی ہے
لیکن یہ دین کو مونڈ دیتی ہے۔(ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ، 4/ 228،حدیث: 2518)
(7) طبرانی
نے عبد اللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ
حسد اور چغلی اور کہانت نہ مجھ سے ہیں اور
نہ میں ان سے ہوں۔ یعنی مسلمان کو ان چیزوں سے بالکل تعلق نہ ہونا چاہیے۔