محمد ہارون عطاری (درجۂ سادسہ
جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
پیارے پیارے
اسلامی بھائیو جس طرح اللہ تعالی نے بندوں کے حقوق بیان کیے ہیں اسی طرح حرم مدینہ
کے بھی حقوق بیان کیے ہیں جیسے مدینے میں رہنے والوں پر ظلم نہ کرنا اور مدینے کے
درخت نہ کاٹنا اور بھی بہت سے حقوق بیان کیے ہیں جیسے نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ
والہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو اہل مدینہ کو ڈرائے گا اللہ اسے خوف میں ڈالے
گا(بہار شریعت جزء ب ص1219) تو آئیے مدینے کے اور حقوق سنتے ہیں !
(1)حرم
مدینہ کی تعظیم کرنا: جب حرم مدینہ
اؤ تو بہتر یہ ہے کہ پیادہ ہو لو روتے سر جھکاتے انکھیں نیچی کیے اور درود شریف کی
کثرت کرو اور ہو سکے تو ننگے پاؤں ہو۔ (بہار شریعت حصہ ششم ص 1222)
(2)
حرم مدینہ میں خون خرابہ نہ کرنا: مدینہ
منورہ کے وہ حدود جسے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حرم مدینہ قرار دیا جس کی
حرمت و احترام واجب ہے اس کی حرمت کا لحاظ رکھتے ہوئے حضرت علی نے کوفہ کو اپنا
دارالخلافہ بنایا اور حضرت حسنین کریمین چلے گئے تاکہ ہماری وجہ سے حرم مدینہ میں
خون خرابہ نہ ہو ۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح جلد 4ص356)
(3)
حرم مدینہ کے درخت نہ کاٹنا: حضرت
سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں مدینے
کے دو کناروں کے درمیان یہاں سے کانٹے کاٹنا حرام کرتا ہوں ۔ (مرآۃالمناجیح جلد
4ص245)
(4)
مدینے میں بدعت ایجاد نہ کرنا: حضرت
علی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
مدینہ منورہ عیر سے ثور تک کے درمیان حرم ہے تو جو اس میں کوئی بدعت ایجاد کرے یا
بدعتی کو پناہ دے تو اس پر اللہ کی اور فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے ۔ (مرآۃ
المناجیح جلد4 ص243)
(5)
مدینے کی سختی اور بھوک پر صبر کرنا: حضرت
سعد رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
جو شخص مدینے کی سختی اور بھوک پر صبر کرے گا تو قیامت کے دن میں اس کا شفیع یا
گواہ ہوں گا ۔ (مرآۃ المناجیح جلد4 ص245)
اللہ تعالی ہمیں
حرم مدینہ کے حقوق پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے (امین بجاہ النبی الامین صلی
اللہ علیہ وسلم)