محمد صابر عطّاری (درجہ ثانیہ جامعۃُ المدینہ فیضان فتح شاہ ولی ہبلی کرناٹک
ہند)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! آج کل ہم دوسروں کی خامیاں
جاننا بہت پسند کرتے ہیں اس سے ہماری مراد یہ ہے کہ برائی کا ارتکاب کی تلاش و
جستجو کرنا اس سے منع کیا گیا ہے اور یہ تجسّس ہے کسی شخص کے لیے جائز نہیں کہ وہ
دوسروں کے گھروں میں جھانکے یا دوسروں کی غلطیوں کو نوٹ کرنا یا دوسروں کی خفیہ
باتیں و عیب جاننے سے بچنا چاہیے میں آپ کو بتا دوں کہ تجسّس کہتے کسے ہیں ؟
تجسس کی تعریف : لوگوں کی خفیہ باتیں اور عیب جاننے کی کوشش کرنا تجسس کہلاتا ہے۔(احیاء
العلوم، 3/459، ماخوذ)
اللہ پاک قراٰنِ پاک میں اِرشاد فرماتا ہے:﴿ لَا تَجَسَّسُوْا﴾ ترجمۂ کنزالایمان: عیب نہ
ڈھونڈو۔ (پ26، الحجرات: 12)
اللہ پاک کے محبوب، دانائے غُیوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اے وہ لوگو! جو
زبانوں سے تو ایمان لے آئے ہو مگر تمہارے دل میں ابھی تک ایمان داخل نہیں ہوا!
مسلمانوں کو ایذا مت دو، اور نہ ان کے عیوب کو تلاش کرو کیونکہ جو اپنے مسلمان
بھائی کا عیب تلاش کرے گا اللہ پاک اُس کا عیب ظاہر فرما دے گا اور اللہ پاک جس کا
عیب ظاہر فرما دے تو اُسے رسوا کر دیتا ہے اگرچہ وہ اپنے گھر کے تہہ خانہ میں ہو۔ (شعب
الایمان ، باب فی تحریم اعراض الناس، 5/296، حدیث: 6704، بتغیر)
ایک اور مقام پر حضور صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ارشاد فرماتے ہیں: ’’غیبت کرنے والوں ، چغل خوروں
اور پاکباز لوگوں کے عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ پاک (قیامت کے دن )کتّوں کی شکل
میں اٹھائے گا۔(التّوبیخ والتّنبیہ لابی الشیخ الاصبھانی، ص97 ، حدیث:220، الترغیب
والترھیب، 3/325 ، حدیث :10)
حضرت سیدنا عیسیٰ علیہ السّلام نے فرمایا: تم میں سے کوئی
اپنے بھائی کے بارے میں کچھ سنتا ہے تو اسے بڑھا چڑھا کر بیان کرتا ہے اور یہ اسے
برہنہ کرنے سے بڑا گناہ ہے۔ ( احیاء العلوم، 2/ 644)
تجسس کا ایک سبب نفاق ہے اسی لیے امام غزالی فرماتے ہیں :
’’مومن ہمیشہ اپنے دوست کی خوبیوں کو سامنے رکھتا ہے تاکہ اس کے دل میں عزت، محبت
اور احترام پیدا ہو جبکہ منافق ہمیشہ بُرائیاں اور عیوب دیکھتا ہے ۔‘‘اس کا علاج
یہ ہے کہ بندہ اپنی ذات سے نفاق کو دور کرنے کی عملی کوشش کرے ۔(احیاء العلوم، 2/640)
تجسس کا دوسرا سبب چغل خوری کی عادت ہے۔ محبتوں کے چور چغل
خور کو کسی نہ کسی منفی پہلو کی ضرورت ہوتی ہے اسی لیے وہ ہر وقت مسلمانوں کے
پوشیدہ عیوب کی تلاش میں لگا رہتا ہے، پھر یہ عیب اِدھر اُدھر بیان کر کے فتنے کا
باعث بنتا ہے۔ اس کا علاج یہ ہے کہ چغل خوری کی وعیدوں کو پیش نظر رکھے اور ان سے
بچنے کی کوشش کرے۔
تجسس کا تیسرا سبب بغض و کینہ اور ذاتی دشمنی ہے۔ جب کسی
مسلمان کا بغض و کینہ دل میں آجاتا ہے تو اس کا سیدھا کام بھی الٹا دکھائی دیتا
ہے یوں نظریں اس کے عیوب تلاش کرنے میں لگی رہتی ہیں۔ اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ
اپنے دل کو مسلمانوں کے بغض و کینہ سے پاک وصاف کرے، اپنے دل میں مسلمانوں کی محبت
پیدا کرنے کے لیے اس فرمانِ مصطفےٰ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو پیش نظر رکھے: جو کوئی اپنے مسلمان بھائی کی
طرف محبت بھر ی نظر سے دیکھے اور اس کے دل یا سینے میں عداوت نہ ہو تو نگاہ لوٹنے
سے پہلے دونوں کے پچھلے گناہ بخش دیے جائیں گے۔(شعب الایمان، باب في الحث على ترك
الغل والحسد، 5/271، حدیث: 6624،ملتقطا)
اللہ پاک ہمیں بھی
اپنے مسلمان بھائیوں کے عیب چھپانے کی توفیق عطا فرمائے۔ اللہ پاک ہمیں دوسروں کے
عیب تلاش کرنے سے بچنے، اپنے عیبوں کو تلاش کرنے اور ان کی اصلاح کرنے کی توفیق
عطا فرمائے۔ اٰمین