محمد عبدالمبین عطّاری(درجۂ اولیٰ، جامعۃُ المدینہ فیضانِ امام غزالی گلستان
کالونی فیصل آباد)
دینِ اسلام کی نظر میں ایک انسان کی عزت و حرمت کی قدر بہت
زیادہ ہے اور ا گر وہ انسان مسلمان بھی ہو تو اس کی عزت و حرمت مزید بڑھ جاتی
ہے۔اس لئے دینِ اسلام نے ان تمام افعال سے بچنے کا حکم دیا ہے جس سے ایک مسلمان کی
عزت پامال ہوتی ہو، ان میں سے ایک فعل تجسس (یعنی کسی کے عیب تلاش کرنا بھی ہے) جس
کا انسانوں کی عزت و حرمت ختم کرنے میں بہت بڑا کردار ہے۔
تجسس کی تعریف: لوگوں کی خفیہ باتیں اور عیب جاننے کی کوشش کرنا تجسس کہلاتا ہے۔(باطنی
بیماریوں کی معلومات، ص318) پارہ 26 سورۃالحجرات،آیت نمبر: 12 میں فرمانِ باری
تعالیٰ ہے: ﴿لَاتَجَسَّسُوْا﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: عیب نہ ڈھونڈو۔ تفسیر خزائنُ العرفان
میں ہے: یعنی مسلمانوں کی عیب جوئی نہ کرو اور ان کے چُھپے حال کی جستجو میں نہ
رہو جسے اللہ تعالیٰ نے اپنی ستاری سے چُھپایا۔(خزائن العرفان، ص930) آئیے! اب
تجسس کی مذمت کے متعلق چند احادیث پڑھئے اور لرزیئے:
(1)فرمانِ مصطفےٰ
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: اے لوگو! جو زبانوں سے تو ایمان لے آئے ہو مگر
تمہارے دل میں ابھی تک ایمان داخل نہیں ہوا، مسلمانوں کے عیب تلاش نہ کرو کیونکہ
جو اپنے مسلمان بھائی کا عیب تلاش کرے گا اللہ پاک اس کا عیب ظاہر فرمادے گا اور
اللہ پاک جس کا عیب ظاہر فرمادے تو اسے رُسوا کر دیتا ہے اگر چہ وہ اپنے گھر کے
تہہ خانے میں ہو۔(شعب الایمان، 5/296، حدیث:6704 ملتقطاً) اس سے پتا چلتا ہے کہ
کسی کے عیب تلاش کرنا دنیا و آخرت میں ذلت و رسوائی کا سبب ہے۔
(2)رسولُ اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اپنے آپ کو بدگمانی سے بچاؤ کہ بدگمانی
بدترین جھوٹ ہے، ایک دوسرے کے ظاہری اور باطنی عیب مت تلاش کرو، ایک دوسرے سے
روگردانی نہ کرو اور اے اللہ کے بندو! بھائی بھائی ہو جاؤ۔(مسلم،ص1063،حدیث:6536
ملتقطاً)
(3)حضور خاتمُ النبیین
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی
آنکھ میں تِنکا دیکھتا ہے اور اپنی آنکھ بھول جاتا ہے۔(شعب الایمان،
5/311،حدیث:6761)
(4)حضرت عبد الله بن
عباس رضی اللہُ عنہما نے فرمایا: جب تم اپنے ساتھی کے عیب ذکر کرنے کا ارادہ کرو
تو (اس وقت) اپنے عیبوں کو یاد کرو۔(شعب الایمان،5/311،حدیث:6758)
(5)اللہ پاک کے
پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: غیبت کرنے والوں، چغل
خوروں اور پاکباز لوگوں کے عیب تلاش کرنے والوں کو الله (قیامت کے دن) کتوں کی شکل
میں اٹھائے گا۔(الترغیب والترہیب، 3/ 392،حدیث:10)
تجسس کا حکم: مسلمانوں کے پوشیدہ عیب تلاش کرنا اور انہیں بیان کرنا ممنوع ہے، دینِ اسلام
نے عیبوں کو تلاش کرنے اور لوگوں کے سامنے بغیر شرعی اجازت کے بیان کرنے سے منع
فرمایا ہے۔
معزز قارئینِ کرام! ذیل میں تجسس کے کچھ اسباب بیان کئے جا
رہے ہیں ان کو ذہن نشین کر لیجئے تاکہ ان اسباب سے بچا جائے اور تجسس جیسی باطنی
بیماری سے نجات حاصل ہو۔ (1)بغض و کینہ اور ذاتی دشمنی (2)حسد (3)چغل خوری کی عادت
(4)نفاق (5)منفی سوچ (6)شہرت اور مال و دولت کی ہوس (7)چاپلوسی کی عادت۔
اللہ پاک ہمیں دوسروں کے عیب چھپانے اور اپنے عیبوں کی
اصلاح کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم