میٹھے اور پیارے اسلامی بھا ئیو ! موجودہ دور میں سود معاشرے کا ایک ناسور بن چکا ہے جس کے برے اثرات سے اکثر لوگ متاثر ہیں۔ اسے مختلف ناموں سے کھایا اور معاشرہ کے متوسط اور پسماندہ طبقے کے افراد کا ناحق خون چوسا جاتا ہے۔ یہ عصرِ حاضر کا ایک حساس موضوع ہے۔ جسے سمجھنے سمجھا نے اس کی باریکیوں کو جاننے اور اس سلسلہ میں صحیح اسلامی تعلیمات نیز سودی لین دین کاروبار یا اس میں کسی بھی طرح کا تعاون کرنے کے سلسلہ میں جو احادیث میں وعیدیں وارد ہیں انہیں بیان کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ کثیر احادیثِ مبارکہ میں سود کی بھر پور مذمت فرمائی گئی ہے۔ چنانچہ (1) شہنشاہِ مدینہ ، سرورِقلب وسینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ باقرینہ ہے : سات چیزوں سے بچو جو کہ تباہ وبرباد کرنے والی ہیں۔ “ صحابہ کرام رضی اللہُ عنہم نے عرض کی : یا رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم!وہ سات چیزیں کیا ہیں؟ ارشاد فرمایا : (1)شرک کرنا(2)جادو کرنا (3)اسے ناحق قتل کرنا کہ جس کا قتل کرنا اللہ پاک نے حرام کیا (4)سود کھانا (5)یتیم کا مال کھانا (6) جنگ کے دوران مقابلہ کے وقت پیٹھ پھیر کر بھاگ جانا (7)اور پاکدامن ، شادی شدہ ، مؤمنہ عورتوں پر تہمت لگانا۔(صحیح البخاری کتاب الوصایا باب ان الذین یاکلون اموال الیتیم الخ،2/ 242، حدیث :2766)

(2) حضرت سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ جب کسی بستی میں زنا اور سود پھیل جائے تو اللہ پاک اس بستی والوں کو ہلاک کرنے کی اجازت دے دیتا ہے۔ ( کتاب الکبائر للذھبی،الکبیرة الثانیہ عشرہ، ص69)(3) نبیوں کے سلطان سرور ذیشان صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے: جس قوم میں سود پھیلتا ہے اس قوم میں پاگل پن پھیلتا ہے ۔ (کتاب الکبائر للذھبی ، الکبیرۃ الثانیۃ عشرۃ ،ص 70)

(4) حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: شبِ معراج میرا گزر ایک قوم پر ہوا جس کے پیٹ گھر کی طرح (بڑے بڑے) ہیں ، ان پیٹوں میں سانپ ہیں جو باہر سے دکھائی دیتے ہیں۔ میں نے پوچھا، اے جبرئیل یہ کون لوگ ہیں ؟ اُنہوں نے کہا، یہ سود خور ہیں۔(سنن ابن ماجہ ،کتاب التجارات،باب التغلیظ في الربا،3/72،حدیث: 2273)(5) حضرت سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سود کھانے والے، سود کھلانے والے، اس کی تحریر لکھنے والے، سود کے دونوں گواہوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ یہ سب گناہ میں برابر ہیں ۔(صحیح مسلم، کتاب المساقاۃ، باب لعن آکل الربوا… الخ،ص862، حدیث: 1598)