سود کو عربی زبان میں ربا کہتے ہیں۔ جس کا لغوی معنی ہے زیادتی۔ فتاوی رضویہ میں ہے : حدیث پاک میں ہے کہ حضور علیہ السّلام نے ارشاد فرمایا: : کُلُّ قَرْضٍ جَرَّ مَنْفَعَۃً فَھُوَ رِباً یعنی قرض سے جو فائدہ حاصل کیا جائے وہ سود ہے۔ (فتاویٰ رضویہ،17/713)سود کھانے سے اللہ اور اس کے رسول نے منع فرمایا ہے ۔ اللہ کریم قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوا الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا مُّضٰعَفَةً ترجمۂ کنزُالعِرفان : اے ایمان والو! دُگنا دَر دُگنا سود نہ کھاؤ ۔ (پ4،اٰل عمران : 130)اس آیتِ مبارکہ میں سود کھانے سے منع فرمایا گیا اور سود کو حرام قرار دیا گیا۔ سود حرام قطعی ہے اسے حلال جاننے والا کا فر ہے۔ سود کے بارے میں احادیثِ مبارکہ میں بھی سخت وعیدیں آئی ہیں ۔ سود کی مذمت پر 5 احادیثِ مبار کہ درج ذیل ہیں:۔(1)پیٹ میں سانپ : نبیٔ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ معراج کی رات میرا گزر ایک ایسی قوم پر ہوا جن کے پیٹ گھروں کی مانند بڑے تھے اور ان میں سانپ تھے جو باہر سے نظر آ رہے تھے، میں نے حضرت جبرئیل علیہ السّلام سے ان لوگوں کے بارے میں دریافت فرمایا تو انہوں نے عرض کی: یہ وہ لوگ ہیں جو سود کھاتے تھے۔(ابن ماجہ، 3/ 71، حدیث: 2273)

(2)اپنی ماں سے زنا : حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیٔ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: سود کا گناہ 73درجے ہے ، ان میں سب سے چھوٹا یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں سے زنا کرے۔(مستدرک، 2/338، حدیث: 2306)(3)سب برابر گناہ گار ہیں: حضرت جابر سے روایت ہے کہ اللہ کے آخری نبی نے ارشاد فرمایا: لَعَنَ رَسُوْلُ اﷲ اٰکِلَ الرِّبَا وَمُوْکِلَہُ وَکَاتِبَہُ وَشَاھِدَیْہِ، وَقَالَ: ھُمْ سَوَاءٌ یعنی رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ یہ تمام لوگ برابر ہیں۔( مسلم ،ص663،حدیث:4093)

کرلے تو بہ رب کی رحمت ہے بڑی

قبر میں ورنہ سزا ہوگی کڑی

(4)برباد کر دینے والی سات چیزیں: اللہ کے آخری نبی نے فرمایا: ہلاک کرنے والی سات گناہوں سے بچو! صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے استفسار کیا کہ یا رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم وہ سات چیزیں کیا ہیں؟ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:(1) شرک کرنا،(2) جادو کرنا، (3) کسی کو ناحق قتل کرنا،(4) سود کھانا، (5)یتیم کا مال کھانا، (6)میدانِ جنگ سے راہِ فرار اختیار کرنا اور(7) پاک دامن شادی شدہ مؤمنہ عورتوں پر بہتان لگانا۔ (صحیح البخاری کتاب الوصایا باب ان الذین یاکلون اموال الیتیم الخ، حدیث :2766)(5) بروزِ قیامت سودخور کی حالت: حضرت سیدُنا عوف بن مالک رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : قیامت کے دن سود خور کو اس حال میں اٹھایا جائے گا کہ وہ دیوانہ و مخبوط الحواس ہو گا۔ (المعجم الکبیر ،18/60، حدیث:110)

سود و رشوت میں نحوست ہے بڑی نیز دوزخ میں سزا ہو گی کڑی

پیارے اور میٹھے اسلامی بھائیو! آپ نے پڑھا کہ سود خور کے لیے قراٰن و حدیث میں کیا کیا وعیدیں آئی ہیں اور یاد رکھیں۔ آپ دنیا میں جتنا بھی مال کمالیں سارا کا سارا مال دنیا میں ہی رہ جانا ہے اور آپ اپنے ساتھ کچھ بھی لے کر نہیں جا سکیں گے۔ حرام طریقے سے کمانے پر آپ کو قبر و حشر میں رسوائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ سود خور جتنا مرضی مال جمع کر لے لیکن اس کی تمنا ،اس کا دل کبھی نہیں بھرے ۔ حدیث پاک میں ہے کہ اگر انسان کے لیے مال کی دو وادیاں ہوں تو وہ تیسری کی تمنا کرے گا اور انسان کے پیٹ کو صرف مٹی ہی بھر سکتی ہے اور جو شخص تو بہ کرتا ہے اللہ اس کی تو بہ کو قبول فرماتا ہے۔ (مسلم شریف ، کتاب الزکوۃ ، حدیث :1048)

پیارے اسلامی بھا ئیو ! آپ نے کبھی بھی کسی مالدار کر یہ کہتے ہوئے نہیں سنا ہوگا کہ اب بہت مال کما لیا، بلکہ وہ مزید مال کمانے کی کوشش میں لگا رہتا ہے۔ اور اسی طرح کوئی عالم ایسا نہیں ملے گا کہ جو یہ کہے: بہت پڑھ لیا، اب مجھے مزید پڑھنے کی حاجت نہیں۔ بلکہ ہر عالم مزید علم کی طلب میں رہتا ہے۔ حدیثِ مبارکہ میں بھی آیا ہے رسولُ اللہ نے ارشاد فرمایا :دو حریص کبھی سیر نہیں ہو سکتے، ایک مال کا حریص اور دوسرا علم کا حریص۔( المستدرک للحاکم، 1/282، حدیث: 318)

اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں علم کا حریص بنائے۔ مال کی حرص سے محفوظ فرمائے۔ خود کا کام کرنے اور سود کے کام میں معاونت کرنے سے بچتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

مال و دولت کی دعا ہم نہ خدا کرتے ہیں ہم تو مرنے کی مدینے میں دعا کرتے ہیں