اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ سود کو ہر مذہب کی تعلیمات میں حرام قرار دیا گیا ہے۔ اور اسی طرح کوئی بھی مہذب معاشرہ سود کے جواز کی بات نہیں کرتا ۔ خصوصاً اسلام نے تو سودی نظام کو ناسور اور تباہ کن قرار دیا ہے۔ اللہ کریم نے ارشاد فرمایا: یَمْحَقُ اللّٰهُ الرِّبٰوا یعنی اللہ سود کو مٹا دیتا ہے اور برباد کر دیتا ہے۔ جو شخص سود سے دولت جمع کرتا ہے انکی دولت سے خیر کو مٹا دیتا ہے۔ اور دوسرا مفہوم یہ ہے کہ جس نظامِ معیشت میں سود داخل ہو جائے اس معیشت کو تباہ کر دیتا ہے۔ اور سودی نظام چلانے والوں سے اللہ کریم نے جنگ کا اعلان فرمایا ہوا ہے اور کون ہے جو اللہ سے جنگ کر سکتا ہے۔ وہ ایک لمحے سے پہلے اگر چاہے تو زمین کو اُٹھا کے آسمانوں تک پہنچا کے پلٹ دے اور نیست و نابود کر دے۔ لیکن یہ انسان احساس ہی نہیں کرتا کہ اُس نے سود کھا کے کتنی بڑی جرات کرلی ، کتنا بڑا وہ جرم کر رہا ہے ۔ حدیثِ پاک میں کئی جگہ سود کی مذمت بیان کی گئی ہے ۔ حدیث پاک میں ہے :۔(1)حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہُ عنہ سے روایت حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سود لکھنے والے اور اس کی گواہی دینے والے پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ یہ سب اس گناہ میں برابر ہیں۔(مسلم، ص 862، حدیث:106(1599)

(2) احمد نے ایک طویل حدیث میں ، ابن ماجہ نے مختصراً اور اصبہانی نے اس حدیث کو بیان کیا ہے کہ حضورصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم نے فرمایا کہ جب مجھے معراج میں سیر کرائی گئی اور ہم ساتویں آسمان پر پہنچے تو میں نے اوپر دیکھا تو مجھے بجلی کی کڑک اور گرج چمک نظر آئی، پھر میں نے ایسی قوم کو دیکھا جن کے پیٹ مکانوں کی طرح تھے اور باہر سے ان کے پیٹوں میں چلتے پھرتے سانپ نظر آرہے تھے، میں نے پوچھا: جبریل! یہ کون ہیں ؟ انہوں نے جواب دیا کہ یہ سود خور ہیں ۔ (مسند احمد ، مسند ابی ھریرۃ ، 3/269، حدیث :8648)(3)روایت سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں کہ فرمایا رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے: سود کے ستر حصے ہیں جن سے کمترین حصہ یہ ہے کہ انسان اپنی ماں سے زنا کرے۔( ابن ماجہ، حدیث:2274)

(4) احمد نے بسندِ صحیح اور طبرانی نے یہ حدیث نقل کی ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: انسان کا جان بوجھ کر ایک درہم سود کھانا تینتیس 33 مرتبہ زنا کرنے سے بدتر ہے۔( مسند احمد، مسند الانصار، حدیث عبداللہ بن حنظلۃ۔۔۔الخ ،8/223، حدیث :22016)(5) حضرت سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے :سود خور کو قیامت کے دن جنون کی حالت میں اٹھایا جائے گا کہ اس کے سود کھانے کے بارے میں سب اہلِ محشر جان لیں گے۔ (کتاب الکبائرللذہبی،الکبیرۃ الثانیۃ عشرۃ،باب الریاء،ص68)

ہم اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا کرتے ہیں کہ ہم سب کو سودی کاروبار کی نحوست سے محفوظ رکھے اور ہمیں اسلامی اقتصادیات کی برکات سے مالا مال فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم