پیارے اسلامی بھائیو ! فی زمانہ جہاں ہمارا معاشرہ بے شمار برائیوں میں مبتلا ہے۔ وہیں ایک مذموم ترین برائی ہمارے معاشرے میں بڑی تیزی کے ساتھ پروان چڑھ رہی ہے وہ یہ ہے کہ اب کسی حاجت مند کو بغیر سود کے فرض ملنا ہو گیا ہے لہذا آئیے اس بھیانک بیماری کے بارے میں جانتے ہیں۔ جو ایک وبا کی طرح ہمارے معاشرے میں پھیلتی چلی جارہی ہے۔ حالانکہ قرض دینے کے بے شمار فضائل احادیث میں وارد ہیں۔

اللہ پاک قراٰن پاک میں ارشاد فرماتا ہیں: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوا الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا مُّضٰعَفَةً۪- وَّ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ(۱۳۰) ترجمۂ کنزُالعِرفان : اے ایمان والو! دُگنا دَر دُگنا سود نہ کھاؤ اور اللہ سے ڈرو اس امید پر کہ تمہیں کامیابی مل جائے ۔ (پ4،اٰل عمران : 130)

حدیث (1) حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ۔ حضور سیدُ المرسلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سود لکھنے والے اور اس کی گواہی دینے والے پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ یہ سب اس گناہ میں برابر ہیں۔ (مسلم، ص 862، حدیث:106(1599)حدیث نمبر (2) حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: سود کا گناہ 73درجے ہے ، ان میں سب سے چھوٹا یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں سے زنا کرے۔(مستدرک، 2/338، حدیث: 2306)

حدیث نمبر (3) حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: سود کا ایک درہم جو آدمی کو ملتا ہے اس کے36 بار زنا کرنے سے زیادہ بُرا ہے۔(شعب الایمان، الثامن والثلاثون من شعب الایمان، 4 / 395، حدیث: 5523)حدیث نمبر (4) حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے : سود خور کا نہ صدقہ قبول کیا جائے گا ، نہ جہاد ، نہ حج اور نہ ہی صلہ رحمی۔(تفسیر قرطبی،2/274، البقرۃ،تحت الآیۃ:276)حدیث نمبر (5) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سرورِ کائنات صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: سُود ستر گناہوں کا مجموعہ ہے، ان میں سب سے ہلکا یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں سے زِنا کرے ۔ (سنن ابن ماجہ ،3/72، حدیث:2274)