عطاء المصطفى صديق (درجہ دورة الحدیث مرکزی جامعۃُ
المدینہ فیضان مدینہ فیصل آباد پاکستان)
آج سود لوگوں کے درمیان ایک عام سی چیز بن گئی ہے۔ حالانکہ شریعتِ
مطہرہ میں حرام اور کبیرہ گناہ ہے اور اس میں دنیاوی و اخروی نقصانات ہیں۔ جسے
اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوا
الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا مُّضٰعَفَةً۪- وَّ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ
تُفْلِحُوْنَۚ(۱۳۰) ترجمۂ کنزُالعِرفان : اے ایمان والو! دُگنا دَر دُگنا سود
نہ کھاؤ اور اللہ سے ڈرو اس امید پر کہ تمہیں کامیابی مل جائے ۔ (پ4،اٰل عمران : 130)
سود حرامِ قطعی ہے اور اسے حلال جانے والا کافر ہے۔ اور سودخور
قیامت میں ایسے مخبوط الحواس ہوں گے اور ایسے گرتے پڑتے کھڑے ہوں گے جیسے دنیا میں
وہ شخص جس پر بھوت سوار ہو۔ کیونکہ سود خور دنیا میں لوگوں کیلئے بھوت بنا ہوا
تھا۔آج کل سودی قرضہ لینے دینے کا ابتدائی انداز تو بڑا مہذب ہوتا ہے، اچھے اچھے
ناموں سے پکارا جاتا ہے لیکن کچھ ہی عرصے کے بعد قرض دینے والوں کو خوش اخلاقی، ملنساری
اور چہرے کی مسکراہٹ سب رخصت ہو جاتی ہے اور اصل چہرہ بے نقاب ہو جاتا ہے۔ جو
گالیاں دے رہا ہوتا ہے۔
آئیے سود کی مذمت پر پانچ احادیث ملاحظہ کیجیے :۔(1) حضرت جابر بن عبد اللہ
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور سید المرسلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
سود کھانے والے، کھلانے والے، سود لکھنے والے اور اس کی گواہی دینے والے پر لعنت
فرمائی اور فرمایا کہ یہ سب اس گناہ میں برابر ہیں۔(مسلم، ص 862، حدیث:106(1599)(2) حضرت عبد اللہ بن مسعود
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا: سود کا گناہ 73درجے ہے ، ان میں سب سے چھوٹا یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں سے
زنا کرے۔(مستدرک، 2/338، حدیث: 2306)
(3) حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: سود کا ایک درہم جو آدمی کو ملتا
ہے اس کے36 بار زنا کرنے سے زیادہ بُرا ہے۔(شعب الایمان، الثامن والثلاثون من شعب
الایمان، 4 / 395، حدیث: 5523)(4) حضرت ابو ہریرہ
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولُ الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا: معراج کی رات میرا گزر ایک ایسی قوم پر ہوا جن کے پیٹ گھروں کی مانند بڑے
تھے اور ان میں سانپ تھے جو باہر سے نظر آ رہے تھے، میں نے حضرت جبرئیل علیہ السّلام سے ان
لوگوں کے بارے میں دریافت فرمایا تو انہوں نے عرض کی: یہ وہ لوگ ہیں جو سود کھاتے
تھے۔(ابن ماجہ، کتاب التجارات، باب التغلیظ فی الربا، 3/ 71، حدیث: 2273)
(5) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ سرکارِ دو
عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: بے شک سود 70 گنا ہوں کا مجموعہ
ہے، ان میں سب سے چھوٹا گناہ یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں سے زنا کرے ۔ (ابن ماجہ،3/72،حدیث:
2274) اور سود کا معاشرے پر بھی بہت برا اثر ہوتا ہے۔ سود دینے والا بے رحم ہو
جاتا ہے۔ وہ مفت میں کسی کو رقم دینے کا تصور نہیں کرتا۔ انسانی ہمدردی اس سے رخصت
ہو جاتی ہے۔ قرض لینے والا ڈوبے ، مرے ، تباہ ہو ،یہ بہر صورت اسے نچوڑنے پر تلا
رہتا ہے اسے کسی کی پرواہ نہیں ہوتی۔
قراٰنِ کریم اور احادیث طیبہ میں اللہ اور اس کے رسول نے سود
کی سخت مذمت بیان فرمائی ہے۔ اگر ہم ان وعیدات سے بچنا چاہتے ہیں تو ہمیں چاہیے کہ
قراٰن و حدیث پر عمل پیرا ہوں۔
سو دو رشوت میں نحوست ہے بڑی نیز دوزخ میں سزا ہو گی کڑی