سود حرامِ قطعی ہے، اسے حلال جاننے والا کافر ہے۔ قرآن و حدیث میں اس کے متعلق سخت وعیدیں بیان ہوئی ہیں۔ سورۂ بقرہ کی آیت 275،276،278 میں بھی سود کی حرمت کا بیان موجود ہے اور حدیث میں ہے۔ پہلے قراٰنِ پاک سے ملاحظہ فرمائیں۔ الله پاک فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوا الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا مُّضٰعَفَةً۪- ترجمۂ کنزُالعِرفان : اے ایمان والو! دُگنا دَر دُگنا سود نہ کھاؤ ۔ (پ4،اٰل عمران : 130) اس آیت میں سود کھانے سے منع کیا گیا اور اسے حرام قرار دیا گیا۔ زمانۂ جاہلیت میں سود کی ایک صورت یہ بھی رائج تھی کہ جب سود کی ادائیگی کی مدت آتی، اگر اس وقت مقروض ادا نہ کرپاتا تو قرض خواہ سود کی مقدار میں اضافہ کر دیتا اور یہ عمل مسلسل کیا جاتا رہتا۔ اسے دُگنا دَر دُگنا کہا جارہا ہے۔

احادیث مبارکہ میں سود کی بہت مذمت بیان ہوئی ہے۔ چند ملاحظہ ہو:۔(1) حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سود لکھنے والے اور اس کی گواہی دینے والے پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ یہ سب اس گناہ میں برابر ہیں۔(مسلم، ص 862، حدیث:106(1599)

(2) حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: سود کا گناہ 73درجے ہے ، ان میں سب سے چھوٹا یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں سے زنا کرے۔(مستدرک، 2/338، حدیث: 2306)(3) حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: سود کا ایک درہم جو آدمی کو ملتا ہے اس کے36 بار زنا کرنے سے زیادہ بُرا ہے۔(شعب الایمان، الثامن والثلاثون من شعب الایمان، 4 / 395، حدیث: 5523)

(4) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: شبِ معراج میرا گزر ایک قوم پر ہوا جس کے پیٹ گھر کی طرح (بڑے بڑے) ہیں ، ان پیٹوں میں سانپ ہیں جو باہر سے دکھائی دیتے ہیں۔ میں نے پوچھا، اے جبرئیل یہ کون لوگ ہیں ؟ اُنہوں نے کہا، یہ سود خور ہیں۔(سنن ابن ماجہ ،کتاب التجارات،باب التغلیظ في الربا،3/ 72، حدیث: 2273)

سود کی مذمت پر اور بھی آیات اور احادیثِ مبارکہ مذکور ہیں ۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں سود جیسی بری چیز سے محفوظ فرمائے ۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم