پیارے اسلامی بھائیو! آج کے زمانے میں سود بہت ہی عام ہو چکا ہے، تجارت، لین دین، بینک اکاؤنٹس، یہاں تک کہ کئی لوگوں کا ذریعۂ معاش ہو چکا ہے۔ دینِ اسلام میں سودی نظام کو تباہ کن اور ہلاکت میں ڈال دینے والا قرار دیا گیا۔ اللہ پاک نے سود پر بہت زبردست لعنت اور وعیدات ارشاد فرمائی۔ اس کی مذمت میں قراٰن پاک میں ارشاد ہوتا ہے: اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰواؕ- ترجمۂ کنز الایمان: اور اللہ نے حلال کیا بیع اور حرام کیا سُود۔ (پ3،البقرة : 275)اور احادیث مبارکہ میں بھی جگہ جگہ اس کی وعیدات بیان فرمائی گئی۔ چند احادیثِ کریمہ پیش کی جاتی ہیں۔(1) حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سود لکھنے والے اور اس کی گواہی دینے والے پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ یہ سب اس گناہ میں برابر ہیں۔(مسلم، ص 862، حدیث:106(1599)

(2) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: معراج کی رات میرا گزر ایک ایسی قوم پر ہوا جن کے پیٹ گھروں کی مانند بڑے تھے اور ان میں سانپ تھے جو باہر سے نظر آ رہے تھے، میں نے حضرت جبرئیل علیہ السلام سے ان لوگوں کے بارے میں دریافت فرمایا تو انہوں نے عرض کی: یہ وہ لوگ ہیں جو سود کھاتے تھے۔(ابن ماجہ، کتاب التجارات، باب التغلیظ فی الربا، 3/ 71، حدیث: 2273)(3) حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: سود کا گناہ 73درجے ہے ، ان میں سب سے چھوٹا یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں سے زنا کرے۔(مستدرک، کتاب البیوع، انّ اربی الربا عرض الرجل المسلم، 2/338، حدیث: 2306)

(4) حضرت سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے :سود خور کو قیامت کے دن جنون کی حالت میں اٹھایا جائے گا کہ اس کے سود کھانے کے بارے میں سب اہلِ محشر جان لیں گے۔( کتاب الکبائر للذھبی ، الكبيرة الثانية عشرة باب الریاء، ص 68)

اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہم سب کو سودی کاروبار کی نحوست اور اس کبیرہ گناہ سے محفوظ رکھے اور ہمیں شریعت کے مطابق حلال مال کما کر زندگی بسر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم