الله پاک فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوا الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا مُّضٰعَفَةً۪- ترجمۂ کنزُالعِرفان : اے ایمان والو! دُگنا دَر دُگنا سود نہ کھاؤ ۔ (پ4،اٰل عمران : 130)

ر با یعنی سود( interest) حرام قطعی ہے اس کی حرمت کا منکر کافر اور اس کو حرام سمجھ کر جو اس کا مرتکب ہو فاسق ہے اس کی تعریف بہار شریعت میں کچھ یوں ہے:"عقدِ معاوضہ میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے بدلے میں دوسری طرف کچھ نہ ہو۔(بہار شریعت،2/769)کثیر احادیث سود کی مذمت میں وارد ہوئیں۔ ان میں کچھ یہ ہیں۔(1) حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ميں نے شبِ معراج ديکھا کہ دو شخص مجھے ارضِ مقدس (یعنی بیت المقدس)لے گئے، پھر ہم آگے چل دئيے يہاں تک کہ خون کے ایک دریا پر پہنچے جس میں ایک شخص کھڑا ہوا تھا اور دریا کے کنارے پر دوسرا شخص کھڑا تھا جس کے سامنے پتھر رکھے ہوئے تھے، دریا میں موجود شخص جب بھی باہر نکلنے کا ارادہ کرتا تو کنارے پر کھڑا شخص ایک پتھر اس کے منہ پر مار کر اسے اس کی جگہ لوٹا ديتا، اسی طرح ہوتا رہا کہ جب بھی وہ (دریا والا)شخص کنارے پر آنے کا ارادہ کرتا تو دوسرا شخص اس کے منہ پر پتھر مار کر اسے واپس لوٹا ديتا، میں نے پوچھا: یہ دریا میں کون ہے؟ جواب ملا: یہ سود کھانے والا ہے۔ (صحیح بخاری ،2/14،حدیث: 2085)

(2) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: شبِ معراج میرا گزر ایک قوم پر ہوا جس کے پیٹ گھر کی طرح بڑے بڑے ہیں ان پیٹوں میں سانپ ہیں جو باہر سے دکھائی دیتے ہیں میں نے پوچھا: اے جبریل یہ کون لوگ ہیں، انہوں نے کہا: یہ سود خور ہیں۔ (سنن ابن ماجہ) (3)حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سود لینے والے اور سود دینے والے اور سود کا کاغذ لکھنے والے اور اُس کے گواہوں پر لعنت فرمائی اوریہ فرمایا: کہ وہ سب برابر ہیں۔( صحیح مسلم ،ص862،حدیث: 106)

(4) حضرت عبداللہ بن حنظلہ رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: سود کا ایک درہم جس کو جان کر کوئی کھائے، وہ چھتیس مرتبہ زنا سے بھی سخت ہے۔( المسند للامام احمد بن حنبل ،8/223،حدیث: 22016) (5) حضرتِ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: سود کے ستّر حصّے ہیں جن میں سے کمترین حصّہ یہ ہے کہ انسان اپنی ماں سے زِنا کرے۔(مرآۃالمناجیح ،جلد:4 حدیث :2826)

(6) حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ِ ہاشمی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: سود کو چھوڑو اور جس میں سود کا شبہ ہو اس کو بھی چھوڑ دو۔ (سنن ابنِ ماجہ، 3/73 ، حدیث: 2276) اللہ پاک ہمیں سود اور جس چیز میں سود کا شبہ بھی ہو اس سے بھی بچنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین