محمد ارباز عطّاری(درجہ ثالثہ جامعۃُ المدینہ فیضان
حسن خطیب چشتی دھولکہ احمدآباد ہند)
اللہ پاک قراٰنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے: اَحَلَّ اللّٰهُ
الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ
الرِّبٰواؕ- ترجمۂ کنز
الایمان: اور اللہ نے حلال کیا بیع اور حرام کیا سُود۔ (پ3،البقرة : 275)
پیارے اسلامی بھائیو ! جہاں کہیں بھی اللہ پاک نے قراٰن
مجید میں جن چیزوں کو حرام کیا ہے ان تمام چیزوں سے بچنا تمام بندگانِ خداوند پر
لازم ہے اور اللہ پاک سے ڈریں اسی طرح یہاں اللہ پاک کے اس فرمان وَ حَرَّمَ
الرِّبٰواؕ- کی وجہ سے بندوں پر لازم ہے کہ نہ سود لے اور ناہی دے
کیونکہ سود لینے والا دینے والا اور سود کے لئے گواہی دینے والا سب ایک ہی قسم میں
آتے ہیں۔ جن کو حدیث میں ملعون قرار دیا گیا ۔ آئیے اس کے متعلق احادیث رسول صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ کرتے ہیں۔ جن میں رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے سود کا لین دین کرنے والوں کی مذمت کی ہے اور لعنت بھی فرمائی ہے
۔(1) صحیح مسلم شریف
میں جابر رضی اللہ عنہ سے مروی، کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
سود لینے والے اور سود دینے والے اور سود کا کاغذ لکھنے والے اور اُس کے گواہوں پر
لعنت فرمائی اوریہ فرمایا: کہ وہ سب برابر ہیں۔( صحیح مسلم، کتاب
المساقاۃ، باب لعن آ کل الربا ومؤکلہ،ص862،حدیث: 106)
سود کن چیزوں میں ہوتا ہے اس کے متعلق ایک حدیث ملاحظہ کرتے
ہیں :۔(2) اسامہ بن
زید سے روایت ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ ادھار
میں سود ہے اور ایک روایت میں ہے کہ دست بدست (hand to hand) تو سود نہیں یعنی جبکہ جنس مختلف
( different) ہو۔ ( المرجع
السابق ، حدیث : 82)
پیارے اسلامی بھائیو ! سود کا حکم تو اتنا سخت ہے کہ اگر جس
چیز میں سود کا شک بھی ہو تو اسے بھی چھوڑ دینا ضروری ہے ۔(3) خلیفہ ثانی امیر المؤمنین حضرت عمر بن
خطاب رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا: سود کو چھوڑو اور جس میں سود کا شبہ ہو
اسے بھی چھوڑ دو۔ ( سنن ابن ماجہ ، کتاب التجارات ، باب التغلیظ فی الربا ، 2/73،حدیث:
2272)
سود کا ایک درہم کھانے والا بھی بہت بڑے گناہ کا مرتکب
ہوجاتا ہے اس کے متعلق حدیث میں ہے : (4) حضرت عبداللہ بن حنظلہ غسیل الملائکہ رضی اللہُ عنہما سے
راوی، کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: سود کا ایک درہم جس
کو جان کر کوئی کھائے، وہ چھتیس مرتبہ زنا سے بھی سخت ہے۔( المسند للامام أحمد بن
حنبل،حدیث عبداللہ بن حنظلۃ،8/223،حدیث: 22016)
سود کھانے سے آخرت تو آخرت دنیا میں بھی بربادی مقدر ہو جاتی
ہے اور دل بے چین و بے سکون ہوجاتا ہے یہاں تک سود کھانے والا سمجھتا ہے کہ اس کا
مال بڑھ رہا ہے حالانکہ حقیقت میں اس کے مال میں کمی ہو رہی ہوتی ہے اس کے متعلق
حدیث ملاحظہ کرتے ہیں :۔(5) حضرت
عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے فرمایا: سود سے باہر اگر چہ مال زیادہ ہو مگر نتیجہ یہ ہے کہ مال کم
ہوگا۔ ( المسند للامام احمد بن حنبل ، مسند عبد بن مسعود ،3/72، حدیث: 2273)
ان احادیث کو پڑھنے کے بعد عقلمند سمجھ سکتا ہے کہ سود کتنا
بڑا گناہ ہے تو ہمیں بھی چاہیے کہ سود کے لین دین سے بچیں اور اللہ پاک سے ڈریں
اور اللہ پاک کی عطا سے جائز حلال طریقوں سے مال کمائیں۔ ن شاء اللہ اس کی برکت سے
آخرت و دنیا دونوں سنور جائے گی۔ اللہ پاک ہم سب کو حرام کمائی سے محفوظ فرمائے۔ اٰمین
بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم