دورِ نبوی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں ایک ایسا بھی وقت آیا کہ کفار بدکار و مشرکین نے سود (interest) کے حلال ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے اور سود اور خرید و فروخت (Buying and selling) کے درمیان برابری کرتے ہوئے کہا کہ سود خرید و فروخت کی طرح ہے۔ جس کو اللہ پاک نے قراٰن مجید میں یوں بیان فرمایا ہے : اَلَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ-ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَالُوْۤا اِنَّمَا الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبٰواۘ- ترجمۂ کنز الایمان: وہ جو سُود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط بنا دیا ہو یہ اس لیے کہ انہوں نے کہا بیع بھی تو سُود ہی کے مانند ہے ۔(پ3،البقرة : 275) تو اللہ پاک نے ان کے دعوے کا رد کرنے کے لئے اور بیع و سود کے درمیان فرق کرنے کے لئے آیت کریمہ نازل فرمائی: اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰواؕ- ترجمۂ کنز الایمان: اور اللہ نے حلال کیا بیع اور حرام کیا سُود۔

اور اِس دور میں بھی کافی تعداد اس حرام شدہ کام سے بچنے کے بجائے اس کو ذریعۂ معاش (A source of income ) سمجھتی ہے بلکہ موجودہ دور میں تو زیادہ تر لوگ اسی گناہ کے شکار ہیں جو کہ بالکل قابل مذمت ہے ۔سود کی مذمت صرف قراٰن کریم میں ہی نہیں بلکہ بارہا جگہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بھی اس حرام کام کی مذمت کرتے ہوئے اس کام سے روکا ہے آئیے کچھ احادیث میں اس کی مذمت میں ملاحظہ کرتے ہیں :

(1) صحیح مسلم شریف میں جابر رضی اللہ عنہ سے مروی، کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سود لینے والے اور سود دینے والے اور سود کا کاغذ لکھنے والے اور اُس کے گواہوں پر لعنت فرمائی اوریہ فرمایا: کہ وہ سب برابر ہیں۔( صحیح مسلم،کتاب المساقاۃ، باب لعن آ کل الربا ومؤکلہ،ص862،حدیث: 106)

(2) ابن ماجہ و بیہقی ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے راوی، کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: سود (کا گناہ) ستر حصہ ہے، ان میں سب سے کم درجہ یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی ماں سے زنا کرے۔ (سنن ابن ماجہ ،کتاب التجارات،باب التغلیظ في الربا،3/72،حدیث: 2274) (3) عبداللہ بن حنظلہ غسیل الملائکہ رضی اللہُ عنہما سے راوی، کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: سود کا ایک درہم جس کو جان کر کوئی کھائے، وہ چھتیس مرتبہ زنا سے بھی سخت ہے۔( المسند للامام احمد بن حنبل،حدیث عبداللہ بن حنظلۃ،8/223،حدیث: 22016)

(4) حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے راوی، کہ حضور (صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم) نے فرمایا: لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ سود کھانے سے کوئی نہیں بچے گا اور اگر سود نہ کھائے گا تو اس کے بخارات پہنچیں گے (سنن ابی داؤد، کتاب البیوع،باب فی اجتناب الشبھات،2/331، حدیث: 3331)

آج کل ہمارے معاشرے (Society) میں بھی ایسا ہی ہو رہا ہے کہ کوئی بھی الا ما شاء اللہ سود دینے لینے سے نہیں بچ رہا ہے اگر سود نہیں دیتا لیتا ہے تو سود کے لئے گواہی دیتا پھرتا ہے یا پھر سود کی رقم کھانے کھلانے کے لئے دستاویزات لکھتا ہے اور سود کی لذت اس قدر بڑھ چکی ہے کہ سود کے لئے اس کے علاوہ اور بھی بہت کچھ کرتے ہوئے ہمارے معاشرے کے افراد نظر آتے ہیں پیارے اسلامی بھائیو ہمیں ہر اس کام سے بچنا چاہیے جس سے اللہ پاک اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے منع فرمایا اسی میں ہمارے بھلائی ہے ورنہ دنیا میں بھی ہم ذلیل ہوتے رہیں گے اور آخرت میں بھی ہمیں رسوہ ہونا پڑے گا اللہ پاک ہم سب اس برے کام اور دیگر حرام کاموں سے محفوظ فرمائے۔ اٰمین یا رب العالمین