سود حرامِ قطعی ہے۔سود لینے اور دینے والا دونوں جہنمی ہیں۔ سود لینے والا دنیا میں فائدہ حاصل کر لیتا ہے، لیکن اپنی آخرت برباد کر لیتا ہے۔ سود کے بہت سے نقصانات ہیں ۔یہ طبیعت میں بے رحمی پیدا کرتا ہے۔سود کا انکار کرنے والا کافر ہے۔سود کا ایک درہم جس کو جان بوجھ کر کوئی کھائے وہ 36 مرتبہ بدکاری سے بھی سخت ہے ۔ارشادِ باری ہے: اَلَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ-ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَالُوْۤا اِنَّمَا الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبٰواۘ-وَ اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰواؕ-فَمَنْ جَآءَهٗ مَوْعِظَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ فَانْتَهٰى فَلَهٗ مَا سَلَفَؕ-وَ اَمْرُهٗۤ اِلَى اللّٰهِؕ-وَ مَنْ عَادَ فَاُولٰٓىٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِۚ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ(۲۷۵) یَمْحَقُ اللّٰهُ الرِّبٰوا وَ یُرْبِی الصَّدَقٰتِؕ-وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ اَثِیْمٍ(۲۷۶) (پ3، البقرۃ: 275-276) ترجمہ کنز الایمان: وہ جو سود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط بنا دیا ہو یہ اس لیے کہ انہوں نے کہا بیع بھی تو سود کی مانند ہے اور اللہ نے حلال کیا بیع اور حرام کیا سود تو جسے اس کے رب کے پاس سے نصیحت آئی اور وہ باز رہا تو اسے حلال ہے جو پہلے لے چکا اور اس کا کام خدا کے سپرد ہے اور جو اب ایسی حرکت کرے گا تو وہ دوزخی ہے وہ اس میں مدتوں رہیں گے،اللہ ہلاک کرتا ہے سود کو اور بڑھاتا ہے خیرات کو اور اللہ کو پسند نہیں آتا کوئی ناشکرا بڑا گنہگار۔

سود کی تعریف:عقدِ معاوضہ میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو اس کے مقابل دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ سود ہے۔

فرامینِ مصطفٰے:

1-شبِ معراج میرا گزر ایک قوم پر ہوا جس کے پیٹ گھر کی طرح بڑے بڑے ہیں ۔ان پیٹوں میں سانپ ہیں جو باہر سے دکھائی دیتے ہیں۔ میں نے پوچھا :اے جبریل !یہ کون لوگ ہیں ؟انہوں نے کہا :یہ سود خور ہیں۔ ( ابنِ ماجہ ،حدیث: 2273)

2-حضرت عمر بن خطاب سے مروی ہے،انہوں نے فرمایا: سود کو چھوڑ دو اور جس میں سود کا شبہ ہو اسے بھی چھوڑ دو ۔(ابنِ ماجہ، حدیث: 2276)

3-ادھار میں سود ہے اور ایک روایت میں ہے کہ دست بدست ہو تو سود نہیں جبکہ جنس مختلف ہو۔( حدیث: 1082)

4-لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ سود کھانے سے کوئی نہیں بچے گا۔ اگر سود نہ کھائے گا تو اس کے بخارات پہنچیں گے یعنی سود دے گا یا اس کی گواہی دے گا یا دستاویز لکھے گا یا کسی کو کھلانے کی کوشش کرے گا یا سود خور کے ہاں دعوت کھاے گا یا اس کا ہدیہ قبول کرے گا۔ ( ابو داود ،حدیث: 3331)

5-سونا بدلے میں سونے کے، چاندی بدلے میں چاندی کے اور گیہوں بدلے میں گیہوں کے اور جو بدلے میں جو کے اور کھجور بدلے میں کھجور کے اور نمک بدلے میں نمک کے برابر برابر دست بدست بیع کرو اور جب اصناف میں اختلاف ہو اور تو جیسے چاہو بیچو یعنی کم و بیش میں اختیار ہے جبکہ دست بدست ہو اور اس کی مثل ابو سعید خدری سے مروی ہے ۔اس میں اتنا اضافہ ہے کہ لینے والا ،دینے والا دونوں برابر ہیں اور صحیحین میں حضرت عمر سے بھی اسی کی مثل مروی ہے۔ (مسلم ،حدیث: 1081)

درس: سود حرام ہے ۔اللہ پاک ہمیں اس بُرے فعل سے بچائے اور ہمیں حلال مال کھانے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں دوسروں کو بھی اس سے بچانے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین