سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت محمد جان، فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ
سیالکوٹ
اسلام میں سود قطعی طور پر حرام ہے،کیونکہ یہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے معاشی
استحصال،مفت خوری، خود غرضی، حرص و طمع،تنگ دستی،تنگ دلی جیسی اخلاقی قباحتیں جنم
لیتی ہیں۔قرآن مجید میں ارشاد ہے:جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ (قیامت میں) اٹھیں گے
تو اس شخص کی طرح اٹھیں گے جسے شیطان نے چھو کر پاگل بنا دیا ہو۔
سود کی تعریف:سود کو عربی زبان
میں ربا کہتے ہیں جس کا لغوی معنی زیادہ ہونا،پروان چڑھنا اور بلندی کی طرف جانا
ہے۔شرعی اصطلاح میں سود کی تعریف یہ ہے کہ کسی کو اس شرط کے ساتھ رقم ادھار دینا
کہ واپسی کے وقت کچھ زیادہ لے گا،مثلا کسی کو سال یا چھ ماہ کے لیے 100 روپے قرض
دے تو اس سے یہ شرط کر لی کہ وہ 120 روپے لے گا،مہلت کے عوض یہ جو 20 روپے زیادہ
لیے گئے ہیں یہ سود ہیں۔
احادیث مبارکہ:
1۔حضور ﷺ نے سود لینے والوں،سود دینے والوں،سودی دستاویز لکھنے والوں اور اس
کے گواہوں پر لعنت فرمائی ہے اور فرمایا کہ وہ سب گناہ میں برابر کے شریک
ہیں۔(مسلم شریف)
2۔سود میں 70 گناہ ہیں سب سے ہلکا گناہ ایسا ہے جیسے مرد اپنی ماں سے زنا
کرے۔(ابن ماجہ)
3۔سود کا ایک درہم جسے آدمی جان بوجھ کر کھائے اس کا گناہ 36 بار زنا کرنے سے
زیادہ ہے۔(احمد،دار قطنی،مشکوٰۃ)
4۔رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:شب معراج میرا گزر ایک قوم پر ہوا جس کے پیٹ
گھر کی طرح ہیں ان پیٹوں میں سانپ ہیں جو باہر سے دکھائی دیتے ہیں،میں نے پوچھا:اے
جبرائیل یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے کہا یہ سود خور ہیں۔(مسند احمد،ابن ماجہ)
5۔جب کسی بستی میں زنا اور سود پھیل جائے تو اللہ اس بستی کو ہلاک کرنے کا حکم
دیتا ہے۔(ابن ماجہ)
سود کے نقصانات:سود خوری
کی وجہ سے وہ قومیں جو دیکھتی ہیں کہ ان کا سرمایہ سود کے نام پر دوسری قوم کی جیب
میں جا رہا ہے ایک خالص بغض و کینہ اور نفرت سے قوم کو دیکھیں گی،سود خوری اخلاقی
نقطہ نظر سے قرض لینے والے کے دل و دماغ پر گہرا اثر ڈالتی ہے،سود خوری کی وجہ سے
افراد اور قوموں کے درمیان اجتماعی تعاون ڈھیلا پڑ جاتا ہے،سود خوری معاشرے کے
اقتصادی اعتدال کو تباہ و برباد کر دیتی ہے،سود دلوں میں کینے اور دشمنی کا بیج
بوتی ہے،سود خوری کی وجہ سے مقروض خود کشی کر لیتا ہے اور کبھی شدید کرب سے دو چار
ہو کر سود خوار کو خطرناک طریقے سے قتل کر دیا جاتا ہے۔
سود سے بچنے کی ترغیب:سود قطعی حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے اس کی حرمت کا منکر یعنی اس
کے حرام ہونے کا انکار کرنے والا کافر اور جو حرام سمجھ کر اس بیماری میں مبتلا ہو
وہ فاسق اور مردود الشہادۃ ہے۔
اللہ پاک نے مسلمانوں پر سود کو حرام قرار دیا ہے اور جو بد نصیب یہ جاننے کے
باوجود بھی سودی لین دین جاری رکھے تو گویا وہ اللہ پاک اور کے رسول ﷺ سے جنگ کرنے
والا کام ہے،زندگی بے حد مختصر ہے،اس کا کوئی بھروسا نہیں تو آئیے دنیا سے رخصت
ہونے سے پہلے نیک اعمال کر لیں اور ان تمام برائیوں سے معافی مانگ لیں،موت کو کثرت
سے یاد کریں،ہم سب کے لیے اسی میں فائدہ ہے کہ اللہ و رسول کے فرامین کی پیروی
کریں اور موت کو کثرت سے یاد کریں۔
اللہ پاک ہمیں نیک کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور برے اور حرام کاموں سے
ہمیشہ کے لیے محفوظ رکھے۔آمین