سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت محمد زمان، فیضان ام عطار شفیع کا
بھٹہ سیالکوٹ
سود قطعی حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے،اس کی حرمت کا منکر کافر اور
جو حرام سمجھ کر اس بیماری میں مبتلا ہو وہ فاسق اور مردود الشہادہ ہے،اللہ پاک نے
قرآن پاک میں بھی سود کی مذمت فرمائی ہے اور عذابات بیان کئے ہیں اور اللہ پاک
سود کو ہلاک کرتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے۔
کثیر احادیث مبارکہ میں سود کی بھرپور مذمت فرمائی گئی ہے۔
1۔شہنشاہ مدینہ ﷺؑ نے فرمایا:سات چیزوں سے بچو جو کہ تباہ و برباد کرنے والی
ہیں،صحابۂ کرام نے عرض کی:یا رسول اللہ ﷺ وہ سات چیزیں کیا ہیں؟ارشاد فرمایا: شرک
کرنا،جادو کرنا،اسے ناحق قتل کرنا کہ جس کا قتل کرنا اللہ نے حرام کیا،سود
کھانا،یتیم کا مال کھانا،جنگ کے دوران مقابلہ کے وقت پیٹھ پھیر کر بھاگ جانا اور
پاک دامن و شادی شدہ مومن عورتوں پر تہمت لگانا۔(صحیح بخاری،2/242،حدیث:2766)
2۔جب کسی بستی میں زنا اور سود پھیل جائے تو اللہ اس بستی والوں کو ہلاک کرنے
کی اجازت دے دیتا ہے۔(کتاب الکبائر للذہبی،ص 69)
3۔جس قوم میں سود پھیلتا ہے اس قوم میں پاگل پن پھیلتا ہے۔(کتاب الکبائر
للذہبی،ص 70)
4۔سود کے 70 دروازے ہیں ان میں سے کم تر ایسا ہے جیسے کوئی مرد اپنی ماں سے
زنا کرے۔(شعب الایمان،4/394،حدیث: 5520)
5۔نبی کریم ﷺ نے سود کھانے والے،کھلانے والے،اس کی تحریر لکھنے والے اور اس کے
گواہوں پر لعنت کی اور فرمایا کہ یہ سب گناہ میں برابر ہیں۔(صحیح مسلم،ص
862،حدیث:1598)
یہ بات حقیقت ہے کہ سود خور کو اللہ اور اس کے رسول ﷺ
کی طرف سے جنگ کا اعلان ہے اور سود خور بے رحم ہو جاتا ہے اور سود کمانے والے کا
مال اسے کوئی نفع نہیں دیتا اور سود سے معیشت برباد ہو جاتی ہے،حرام کھانے سے دعا
قبول نہیں ہوتی ہے۔اللہ کی پکڑ بہت شدید ہے،لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم سود سے بچیں
اور قرآن و حدیث کے فرامین پر عمل کر کے جنت میں جانے کا ذخیرہ کریں۔