سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت محمد سلیم، فیضان ام عطار گلبہار سیالکوٹ
مال اللہ پاک کی نعمتوں میں سے ایک بڑی نعمت ہے جس کے
ذریعے انسان اللہ کے حکم سے اپنی دنیاوی نعمتوں کو پورا کرتا ہے لیکن شریعتِ
اسلامیہ نے اس بات کی تلقین کی ہے کہ صرف جائز و حلال طریقے سے مال کمائے کیونکہ
کل قیامت کے دن ہر شخص کو مال کے متعلق اللہ پاک کو جواب دینا ہوگا کہ کہاں سے کمایا
اور کہاں خرچ کیا، اگر ہمارے مال میں سود ہوگا تو کل بروز قیامت اللہ پاک کو کیا
منہ دکھائیں گے اور اللہ کے عذاب سے کیسے چھٹکارا پائیں گے، سود ایک حرام کردہ مال
ہے جس سے ہم تھوڑے عرصے کے لیے تو نفع حاصل کر لیتے ہیں لیکن بعد میں دنیا میں بھی
رسوائی اور کل بروز قیامت بھی رسوائی ہوگی۔
قرآن پاک کی روشنی میں سود کی مذمت:بلاشبہ سود اسلام میں قطعی طور پر حرام ہے، کیونکہ یہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے
نہ صرف معاشی استحصال، مفت خوری جیسی اخلاقی قباحتیں جنم لیتی ہیں بلکہ معاشی اور
اقتصادی تباہ کاریوں کا ذریعہ بھی ہے، اسی وجہ سے قرآن مجید میں سود سے منع کیا
گیا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوا الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا
مُّضٰعَفَةً۪- وَّ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ(۱۳۰) (پ 4، اٰل عمران:130) ترجمہ:اے ایمان والو! دونا دون (یعنی دگنا دگنا) سود مت
کھاؤ اور اللہ سے ڈرو تا کہ فلاح پاؤ۔
سود کی وجہ سے اگرچہ بظاہر مال میں اضافہ ہوتا ہے لیکن در حقیقت وہ مال میں
نقصان، بے برکتی اور ناگہانی آفات کا باعث ہوتا ہے جیسا کہ قرآن مجید میں ہے: یَمْحَقُ
اللّٰهُ الرِّبٰوا وَ یُرْبِی الصَّدَقٰتِؕ-وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ
اَثِیْمٍ(۲۷۶) (پ 3، البقرۃ: 276)ترجمہ: اللہ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات
کو بڑھاتا ہے اور نا شکرے گنہگار کو اللہ دوست نہیں رکھتا۔
احادیث مبارکہ کی روشنی میں سود کی مذمت:
1۔آپ ﷺ نے سود کو ہلاک خیز عمل قرار دیا ہے جیسا کہ
حدیث پاک میں ہے:سات ہلاک کرنے والی باتوں سے دور رہو، لوگوں نے پوچھا: یا رسول
اللہ ﷺ کون سی باتیں ہیں؟ فرمایا: اللہ کے ساتھ شرک کرنا اور جادو کرنا اور اس جان
کو ناحق مارنا جس کو اللہ نے حرام کیا ہے اور سود کھانا اور یتیم کا مال کھانا اور
جہاد سے فرار (یعنی بھاگنا) اور پاک دامن بھولی بھالی مومن عورتوں پر زنا کی تہمت
لگانا۔
2۔جس بستی میں سود پھیلتا ہے وہ بستی سود کی وجہ سے ہلاک و برباد ہو جاتی ہے،
حدیث پاک میں ہے:جب کسی بستی میں زنا اور سود پھیل جائے تو اللہ پاک اس بستی کو ہلاک کرنے کی اجازت دے
دیتا ہے۔(کتاب الکبائر للذہبی، ص 69)
3۔ سود کا گناہ ماں سے زنا کرنے سے بھی بد تر ہے، حدیث پاک میں ہے: سود میں 70
گناہ ہیں سب سے ہلکا گناہ ایسے ہے جیسے مرد اپنی ماں سے زنا کرے۔(سنن ابن ماجہ،
2/763، حدیث: 2274)