سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت محمد سلیم، فیضان عائشہ صدیقہ نندپور
سیالکوٹ
یوں تو معاشرے میں بہت سی برائیاں پائی جاتی ہیں، مگر سود بہت بڑی معاشرتی
بیماری ہے جو بہت سی دوسری برائیوں کے دروازے کھولتی ہے۔ اللہ کریم ہمارے معاشرے
کو سود سے پاک فرمائے۔
سود کی تعریف: عقد معاوضہ یعنی
لین دین کے کسی معاملے میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے
مقابل یعنی بدلے میں دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ سود ہے۔
اسی طرح قرض دینے والے کو قرض پر جو نفع جو فائدہ حاصل ہو وہ سب بھی سود ہے۔
5 فرامین مصطفیٰ:
1۔ فرمان مصطفیٰ: رات میں نے دیکھا کہ میرے پاس دو شخص آئے اور مجھے زمین
مقدس (بیت المقدس) میں لے گئے پھر ہم چلے یہاں تک کہ خون کے دریا پر پہنچے یہاں
ایک شخص کنارے پر کھڑا ہے جس کے سامنے پتھر پڑے ہوئے ہیں اور ایک شخص بیچ دریا میں
ہے یہ کنارے کی طرف بڑھا اور نکلنا چاہتا تھا کہ کنارے والے شخص نے ایک پتھر ایسے
زور سے اس کے منہ پر مارا کہ جہاں تھا وہیں پہنچا دیا پھر جتنی بار وہ نکلنا چاہتا
ہے کنارے والا منہ پر پتھر مار کر وہیں لوٹا دیتا ہے، میں نے پوچھا: یہ کون شخص
ہے؟ کہا: یہ شخص جو نہر میں ہے سود خوار (یعنی سود کھانے والا) ہے۔(بخاری، ص 543،
حدیث: 2085)
2۔ رسول کریم ﷺ نے سود دینے والے، لینے والے، اس کے کاغذات تیار کرنے والے اور
اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ وہ سب گناہ میں برابر ہیں۔
3۔ جب کسی بستی میں زنا اور سود پھیل جائے تو اللہ پاک اس بستی کو ہلاک کرنے کی اجازت دے دیتا ہے۔(کتاب الکبائر للذہبی،
ص 69)
4۔ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا:معراج کی رات میرا گزر ایک ایسی قوم پر ہوا جن کے
پیٹ گھروں کی مانند بڑے تھے اور ان میں سانپ تھے جو باہر سے نظر آرہے تھے،میں نے
جبرائیل سے ان لوگوں کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے عرض کی:یہ وہ لوگ ہیں جو
سود کھاتے تھے۔(ابن ماجہ،3/71، حدیث: 2273)
5۔ اللہ تعالیٰ سود خور کا نہ صدقہ قبول کرے، نہ حج، نہ جہاد، نہ رشتے داروں
سے حسن سلوک۔
سود کے چند معاشرتی نقصان: سود کا رواج تجارتوں کو خراب اور کم کر دیتا ہے، سود کے رواج سے باہمی محبت
کے سلوک کو نقصان پہنچتا ہے، سود خور اپنے مقروض کی تباہی و بربادی کا خواہش مند
رہتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی سود میں اور بڑے بڑے نقصان ہیں۔
سود سے بچنے کا درس: ہمیں سود سے بچنا چاہیے، سود کے
عذابات اور نقصانات کو ذہن نشین فرما کر عذابِ الٰہی سے ڈرنا چاہیے۔ اے ایمان
والو! دگنا در دگنا سود نہ کھاؤ اور اللہ سے ڈرو اس امید پر کہ تمہیں کامیابی مل
جائے۔ اس آیت میں سود کو حرام قرار دیا گیا، چنانچہ فرمایا: اے ایمان والو! دگنا
در دگنا سود نہ کھاؤ اور اللہ سے ڈرتے ہوئے سودی لین دین چھوڑ دو کہ اس کا ثواب پا
کر آخرت میں کامیاب ہو جاؤ۔
سود حرام قطعی ہے اسے حلال جاننے والا کافر ہے اس سے ہر مسلمان کو بچنا چاہیے۔
اللہ پاک ہمیں سود سے بچائے اور حلال مال حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔