سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت محمد شاہد،جامعۃ المدینہ فیض مدینہ
کراچی
فی زمانہ جہاں ہمارا معاشرہ بے شمار برائیوں میں مبتلا ہے وہیں ایک اہم ترین
برائی ہمارے معاشرے میں بڑی تیزی سے پھیل رہی ہے وہ یہ ہے کہ اب کسی حاجت مند کو
بغیر سود کے قرض ملنا مشکل ہو گیا ہے۔
سود کی تعریف:فقہا نے لکھا کہ
سود اس اضافہ کو کہتے ہیں جو دو فریق میں سے ایک فریق کو مشروط طور پر اس طرح ملے
کہ وہ اضافہ عوض سے خالی ہو۔(ہدایہ)
احادیث مبارکہ:
1۔جب کسی بستی میں زنا اور سود پھیل جائے
تو اللہ اس بستی والوں کو ہلاک کرنے کی اجازت دے دیتا ہے۔(کتاب الکبائر للذہبی،ص
69)
2۔جس قوم میں سود پھیلتا ہے اس قوم میں پاگل پن پھیلتا ہے۔(کتاب الکبائر
للذہبی،ص 70)
3۔سرکار ﷺ فرماتے ہیں:شب معراج میں ایک ایسی قوم کے پاس سے گزرا جن کے پیٹ
کمروں کی طرح بڑے بڑے تھے جن میں سانپ پیٹوں کے باہر سے دیکھے جا رہے تھے،میں نے
جبرائیل سے پوچھا: یہ کون لوگ ہیں؟انہوں نے عرض کی یہ سود خور ہیں۔(ابن ماجہ،3/72)
4۔اللہ کے محبوب ﷺ نے سود کھانے والے،کھلانے والے،اس کی تحریر لکھنے والے اور
اس کے گواہوں پر لعنت کی اور فرمایا یہ سب گناہ میں برابر ہیں۔(مسلم،ص
862،حدیث:1598)
5۔بےشک سود کے 72 دروازے ہیں ان میں سے کمترین ایسے ہے جو کوئی مرد اپنی ماں
سے زنا کرے۔ (معجم اوسط،5/27، حدیث:7151)
سود کے بہت سے معاشرتی نقصانات بھی ہیں جن میں سے چند یہ ہیں کہ سود سے معیشت
برباد ہوجاتی ہے، سود کی نحوست سے جب انڈسٹری کو نقصان پہنچتا ہے تو تجارت میں کمی
واقع ہوتی ہے اور اس طرح بے روزگاری بڑھتی ہے اور جرائم میں اضافہ ہوتا ہے۔
پیاری اسلامی بہنو! سود حرام ہے اور ہم نے احادیث میں بھی اس کی مذمت ملاحظہ
کی ہمیں چاہیے کہ ہم اس سے بچیں،اپنے دل سے دنیا کے مال و دولت کی محبت کو نکالیں
کیونکہ اس کی کوئی حیثیت نہیں بلکہ حقیقی دولت تقویٰ و پرہیزگاری ہے،خوف خدا
اورعشق رسول ہے۔ اللہ پاک ہم سب کو سود جیسی لعنت سے محفوظ فرمائے۔آمین