پیاری اسلامی بہنو! سود کبیرہ گناہوں میں سے ایک گناہ ہے آئیے سب سے پہلے جانتے ہیں کہ کبیرہ گناہ سے کیا مراد ہے؟ راجح اور مدلل قول یہ ہے کہ جو شخص گناہوں میں سے کسی ایسے گناہ کا ارتکاب کرے جس کا بدلہ دنیا میں حد ہے،مثلا قتل،زنا یا چوری کرے یا ایسا گناہ کرے جس کے متعلق آخرت میں عذاب یا غضبِ الٰہی کی وعید ہو یا اس گناہ کے مرتکب پر ہمارے نبی حضرت محمد ﷺ کی زبان سے لعنت کی گئی ہو تو وہ کبیرہ گناہ ہے۔(76 کبیرہ گناہ،ص 17)

قرآن مجید میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: اِنْ تَجْتَنِبُوْا كَبَآىٕرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ وَ نُدْخِلْكُمْ مُّدْخَلًا كَرِیْمًا(۳۱) (پ 5، النساء: 31) ترجمہ کنز الایمان: اگر بچتے رہو کبیرہ گناہوں سے جن کی تمہیں ممانعت ہے تو تمہارے اور گناہ ہم بخش دیں گے اور تمہیں عزت کی جگہ داخل کریں گے۔اس آیت مبارکہ میں اللہ پاک نے کبیرہ گناہوں سے بچنے والے شخص کو جنت میں داخل فرمانے کا ذمہ لیا ہے،گناہ کبیرہ کی تعداد کے بارے میں علمائے کرام کا اختلاف ہے، بعض کا قول ہے کہ گناہ کبیرہ 7 ہیں، ان حضرات نے حضور اکرم ﷺ کے اس فرمان سے دلیل لی ہے؛ فرمایا: سات ہلاک کرنے والے گناہوں سے بچو،پھر آپ ﷺ نے ان 7 گناہوں کا تذکرہ فرمایا: شرک، جادو کرنا، ناحق کسی جان کو قتل کرنا، یتیم کا مال کھانا، سود کھانا، جنگ کے دوران میدان سے بھاگ جانا، پاک دامن کو زنا کی تہمت لگانا۔

قارئین! ابھی جو ہم نے حدیث ملاحظہ کی اس میں بیان ہوا کہ کبیرہ گناہوں میں سے ایک گناہ سود ہے،بد قسمتی سے آج کل ہمارے معاشرے میں سود بہت عام ہو چکا ہے،بات کریں تجارت کی تو سودی کاروبار،بات کریں بینکوں کی سودی لین دین، بات کریں قرض کی تو سودی شرائط ،بات کریں کمپنیوں کی تو بہت ہی کم ایسی کمپنیاں ہیں جو 100 فیصد سود سے پاک ہوں،اِدھر سود اُدھر سود ہمارا معاشرہ چاروں طرف سے سود میں گھرا ہوا ہے۔ اللہ پاک ہمیں سود سمیت تمام گناہوں سے بچائے۔آئیے سود کی مذمت پر فرامین مصطفیٰ سنتے ہیں، قارئین ملاحظہ کیجیے اور غور کریں کہ اگر معاذ اللہ آپ بھی سود کی آفت میں پھنسے ہیں تو فوراً سے پیشتر پکی توبہ کر لیں۔

فرامین مصطفیٰ:

1۔اللہ پاک نے سود لینے والے اور دینے والے پر لعنت فرمائی ہے۔(مسلم،ص 862، حدیث: 1597)

2۔سود لینے والا،دینے والا،سود کی تحریر لکھنے والا جبکہ سود جان کر یہ کام کرتے ہوں قیامت تک حضور ﷺ کی زبان پر انہیں ملعون کہا گیا۔(نسائی، ص 815، حدیث:5114)

3۔سات ہلاک کرنے والے گناہوں سے بچو، صحابۂ کرام نے عرض کی: یا رسول اللہ ﷺ وہ کون سے گناہ ہیں؟ ارشاد فرمایا: شرک کرنا، جادو کرنا،ناحق کسی جان کو قتل کرنا، یتیم کا مال کھانا،سود کھانا، میدان جہاد سے بھاگ جانا، پاک دامن عورت کو زنا کی تہمت لگانا۔(مسلم، ص 65، حدیث: 89)

4۔سود کا گناہ 73 درجے ہیں ان میں سب سے چھوٹا یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں سے زنا کرے۔(مستدرک، 20/338، حدیث: 4356)

5۔سود کا ایک درہم جو آدمی کو ملتا ہے اس کے 36 بار زنا کرنے سے زیادہ برا ہے۔(شعب الایمان، 4/395، حدیث:5523)

قارئین محترم! دیکھا آپ نے سود کی کتنی مذمت ہے،لہٰذا نیت کر لیں کہ نہ سود کھائیں گے، نہ کھلائیں گے، سود میں ہر طرح سے پڑنے سے بچیں گے۔

اللہ کریم ہمارے معاشرے کو سود جیسی بری عادت خصلت سے بچا کر ہمارے معاشرے کو پاک و صاف کرے اور ہم سب کو بھی سود سے بچائے۔آمین