فی زمانہ جہاں ہمارا معاشرہ بے شمار برائیوں میں مبتلا ہے ان میں ایک اہم ترین برائی جو ہمارے معاشرے میں بڑی تیزی کے ساتھ پروان چڑھ رہی ہے وہ یہ کہ کسی حاجت مند کو بغیر سود کے قرض ملنا مشکل ہوگیا ہے،لہٰذا آئیے اس بھیانک بیماری کے بارے میں سنتے ہیں جو ہمارے معاشرے میں بڑی تیزی سے پھیل رہی ہے۔

سود کی تعریف:عقد معاوضہ یعنی لین دین کے کسی معاملے میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے بدلے میں دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ سود ہے۔اسی طرح قرض دینے والے کو قرض پر جو نفع جو فائدہ حاصل ہو وہ سب سود ہے۔

حکم:سود قطعی حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔

فرامین مصطفیٰ:

1۔ جب کسی بستی میں زنا اور سود پھیل جائے تو اللہ اس بستی والوں کو ہلاک کرنے کی اجازت دے دیتا ہے۔(کتاب الکبائر،ص 69)

2۔جس قوم میں سود پھیلتا ہے اس قوم میں پاگل پن پھیلتا ہے۔(کتاب الکبائر للذہبی،ص 70)

3۔سود کے 70 دروازے ہیں ان میں سب سے کم تر ایسا ہے جیسے کوئی مرد اپنی ماں سے زنا کرے۔(شعب الایمان،ص 394،حدیث:5560)

4۔قیامت کے دن سود خور کو اس حال میں اٹھایا جائے گا کہ وہ دیوانہ و مخبوط الحواس ہوگا۔(معجم کبیر، 18/20،حدیث:110)یعنی سود خور قبروں سے اٹھ کر حشر کی طرف ایسے گرتے پڑتے جائیں گے جیسے کسی پر شیطان سوار ہو کر اسے دیوانہ کر دیا جس سے وہ یکساں نہ چل سکیں گے اس لیے کہ جب لوگ قبروں سے اٹھائے جائیں گے اور محشر کی طرف چلیں گے تو سب یہاں تک کہ کفار بھی درست چل پڑیں گے مگر سود خور کو چلنا پھرنا مشکل ہوگا اور یہی سود خور کی پہچان ہوگی۔

5۔لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ آدمی پرواہ بھی نہ کرے گا کہ اس چیز کو کہاں سے حاصل کیا ہے حلال سے یا حرام سے۔ (بخاری،2/14،حدیث:2083) اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا مالِ حرام میں کوئی بھلائی نہیں اس میں بربادی ہی بربادی ہے مال حرام سے کیا گیا صدقہ قبول ہوتا ہے نہ ہی اس میں برکت ہوتی ہے اور چھوڑ کر مرے تو عذاب جہنم کا سبب بنتا ہے۔

نقصانات:سود کا لین دین کرنے سے اللہ پاک اور اس کے رسول ﷺ ناراض ہوتے ہیں،سود خور کا صدقہ جہاد اور حج قبول نہیں ہوتا،سود خور گھر کے گھر تباہ کر دیتا ہے،سود کی نحوست لمبی امیدوں کی وجہ سے ہوتی ہے اپنے آپ کو سود جیسی نحوست سے بچانے کے لیے خود کو لمبی امیدوں سے پاک رکھنا ہوگا،اللہ پاک ہمیں حلال رزق کھانے کی توفیق عطا فرمائے اور سود کی نحوست سے محفوظ رکھے۔