سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت منور،جامعۃ المدینہ فیضان ام عطار گلبہار سیالکوٹ
فی زمانہ جہاں ہمارا معاشرہ بے شمار برائیوں میں
مبتلا ہے وہیں ایک اہم ترین برائی ہمارے معاشرے میں بڑی تیزی کے ساتھ پروان چڑھ
رہی ہے وہ یہ ہے کہ اب کسی حاجت مند کو بغیر سود کے قرض ملنا مشکل ہو گیا ہے۔
سود کی تعریف: فتاویٰ رضویہ
شریف میں اعلیٰ حضرت قرض پر نفع لینے کے متعلق فرماتے ہیں: قرض دینے والے کو قرض
پر جو نفع و فائدہ حاصل ہو وہ سب سود اور نرا حرام ہے۔
لغوی و اصطلاحی معنیٰ: سود کو عربی زبان میں ربا کہتے ہیں جس کا لغوی معنی ہے بڑھنا، اضافہ ہونا،
بلند ہونا۔ شرعی اصطلاح میں ربا (سود) کی تعریف یہ ہے کہ قرض دے کر اس پر مشروط
اضافہ یا نفع لینا یا کیلی (ناپ کر بیچی جانے والی) یا وزنی (تول کر بیچی جانے
والی) چیز کے تبادلے میں دونوں فریقوں میں سے کسی ایک کو ایسی زیادتی کا ملنا جو
عوض سے خالی ہو اور عقد میں مشروط ہو۔
بلاشبہ سود اسلام میں قطعی طور پر حرام ہے کیونکہ یہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے
نہ صرف معاشی استحصال، مفت خوری، حرص و طمع، خود غرضی، شقاوت و سنگ دلی اور مفاد
پرستی جیسی اخلاقی برائیاں جنم لیتی ہیں، بلکہ سود اقتصادی تباہ کاریوں کا ذریعہ
بھی ہے، اسی وجہ سے قرآن کریم میں سود سے منع کیا گیا ہے، چنانچہ اللہ کریم پارہ
4 سورۂ اٰل عمران آیت نمبر 130 میں ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا
الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوا الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا مُّضٰعَفَةً۪- وَّ
اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ(۱۳۰) ترجمہ کنز العرفان: اے ایمان والو! دگنا در دگنا سود نہ
کھاؤ اور اللہ سے ڈرو اس امید پر کہ تمہیں کامیابی مل جائے۔ اس آیت میں سود کھانے
سے منع کیا گیا اور اسے حرام قرار دیا گیا۔
احادیث مبارکہ میں سود کی حرمت: کثیر احادیث میں سود کی بھرپور مذمت فرمائی گئی ہے، چنانچہ
1۔ حضور رحمۃ للعالمین ﷺ نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سود لکھنے والے اور
اس کی گواہی دینے والے پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ یہ سب اس گناہ میں برابر
ہیں۔(مسلم، ص 862، حدیث: 1599)
2۔ سود کا گناہ 73 درجے ہے ان میں سب سے چھوٹا یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں سے زنا
کرے۔(مستدرک، 2/338، حدیث: 2356)
3۔ جس قوم میں سود پھیلتا ہے اس قوم میں پاگل پن پھیلتا ہے۔(کتاب الکبائر
للذہبی، ص 70)
4۔ جب کسی بستی میں زنا اور سود پھیل جائے تو اللہ اس بستی والوں کو ہلاک کرنے
کی اجازت دے دیتا ہے۔(کتاب الکبائر،ص 69)
5۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: معراج کی رات میرا گزر ایک ایسی قوم پر ہوا
جن کے پیٹ گھروں کی مانند بڑے تھے اور ان میں سانپ تھے جو باہر سے نظر آ رہے تھے
،میں نے جبرائیل سے ان لوگوں کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے عرض کی: یہ وہ
لوگ ہیں جو سود کھاتے تھے۔(ابن ماجہ، 3/71، حدیث: 2273)
سود کے چند معاشرتی نقصانات: سود کے بے شمار معاشرتی نقصانات ہیں جن میں سے چند ایک پیشِ خدمت ہیں:
سود خور حاسد بن جاتا ہے: اس کی تمنا ہوتی ہے کہ اس سے قرض لینے والا نہ تو کبھی پھلے پھولے اور نہ ہی
ترقی کرے کہ اس کے پھلنے پھولنے میں اس کی آمدنی تباہ ہوتی ہے، کیونکہ جس نے اس
سے سود پر قرض لیا اگر وہ ترقی کر جائے گا اور قرض اتار دے گا تو اس کی آمدنی ختم
ہو جائے گی، یہی حسد اسے کہیں کا نہیں چھوڑتا۔
سود خور بے رحم ہو جاتا ہے: سود خور کے دل سے رحم نکل جاتا ہے اسے کسی پر ترس نہیں آتا، مجبور سے مجبور
شخص اس کے آگے ایڑیاں رگڑتا ہے اور اگر وہ سر کی ٹوپی اتار کر اس کے پاؤں پر رکھ
دے تو بھی اسے رحم نہیں آتا، کیونکہ سود نے اس کے قلب کو کالا کر دیا ہے اور وہ
ہر ایک کی مالی مدد سود ہی کی خاطر کرتا ہے اور اس طرح قرض دینے کے عظیم اجر و
ثواب سے بھی محروم ہو جاتا ہے۔
سود خور مال کا حریص ہو جاتا ہے: سود خور گھر کے گھر تباہ و برباد کرتا ہے، سب کو اجاڑ کر اپنا گھر بناتا ہے
اور مال کی محبت میں دیوانہ وار گھومتا رہتا ہے، صدقہ و خیرات کرنا بھی گوارا نہیں
کرتا کہ کہیں مال کم نہ ہو جائے۔
سود کا علاج: سود کی نحوست سے
محفوظ رہنے کے لیے سب سے پہلے لمبی امیدوں سے اپنے دامن کو پاک کرنے کی ضرورت ہے۔
آگاہ اپنی موت
سے کوئی بشر نہیں سامان
سو برس کا ہے پل کی خبر نہیں
دوسرا علاج دنیاوی دولت کی محبت سے پیچھا چھڑانا ہے اور تیسرا علاج قناعت کو
اختیار کرنا ہے۔
سود سے بچنے کی ترغیب: بیان کی گئی آیات کریمہ اور فرامین مبارکہ میں سود کی مذمت بیان گئی ہے۔ اے
کاش! ہمیں قناعت نصیب ہو جائے کیونکہ جو قناعت پسند ہو وہ سادگی اپناتا ہے، سادہ
غذا اور لباس کو کافی جانتا ہے، اسے دولت کی چاہت ہوتی ہے نہ دولت مند کی اور جو
قناعت پسند نہ ہو وہ حرص و لالچ کا شکار ہو جاتا ہے، کبھی سیر نہیں ہوتا، ہر وقت
اس پر دَھن کمانے کی دُھن سوار ہوتی ہے یہاں تک کہ موت آپہنچتی ہے۔
بے جا مال کی محبت سے چھٹکارا پانے اور قناعت کی دولت اپنانے کے لیے دعوت
اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہو جائیے نیک اعمال پر عمل اور سنتوں بھرے اجتماع
میں شرکت کو اپنا معمول بنا لیجیے۔
اللہ کریم ہم سب کو عافیت اور امان عطا فرماکر سود کی آفتوں سے محفوظ فرمائے۔
آمین