سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت منیر،جامعۃ المدینہ نواں پنڈ آرائیاں
سیالکوٹ
اَلَّذِیْنَ
یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُهُ
الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ-ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَالُوْۤا اِنَّمَا الْبَیْعُ
مِثْلُ الرِّبٰواۘ-وَ اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰواؕ-فَمَنْ
جَآءَهٗ مَوْعِظَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ فَانْتَهٰى فَلَهٗ مَا سَلَفَؕ-وَ اَمْرُهٗۤ
اِلَى اللّٰهِؕ-وَ مَنْ عَادَ فَاُولٰٓىٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِۚ-هُمْ فِیْهَا
خٰلِدُوْنَ(۲۷۵) (پ3، البقرۃ: 275)ترجمہ
کنز الایمان: وہ جو سود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا
ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط بنا دیا ہو یہ اس لیے کہ انہوں نے کہا بیع بھی تو
سود کی مانند ہے اور اللہ نے حلال کیا بیع اور حرام کیا سود تو جسے اس کے رب کے
پاس سے نصیحت آئی اور وہ باز رہا تو اسے حلال ہے جو پہلے لے چکا اور اس کا کام
خدا کے سپرد ہے اور جو اب ایسی حرکت کرے گا تو وہ دوزخی ہے وہ اس میں مدتوں رہیں
گے۔
ارشادِ باری تعالی: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ ذَرُوْا
مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰۤوا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(۲۷۸) (پ 3، البقرۃ: 278) ترجمہ کنز الایمان: اے
ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور چھوڑ دو جو باقی رہ گیا ہے سود اگر مسلمان ہو۔
احادیثِ مبارکہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے : تاجدارِ رسالت ﷺ نے فرمایا: اللہ
پاک ارشاد فرماتا ہے: جو میرے کسی ولی سے عدات رکھے تو میں نے اس سے جنگ کا اعلان
کردیا۔ (بخاری، 4/248، حدیث: 6502)
حضرت ابو قتادہ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو
شخص یہ چاہتا ہو کہ اللہ پاک اس کو قیامت کے دن تکلیفوں سے نجات دے وہ کسی مفلس کو
مہلت دے یا اس کا قرض معاف کردے۔ (مسلم، ص 845)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے: نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے تنگ دست کو مہلت دی یا اس کا قرض معاف کردیا اللہ
پاک قیامت کے دن اسے عرش کے سائے میں رکھے گا، جبکہ اس کے سوا کوئی سایہ نہ ہوگا۔
(ترمذی، 3/52، حدیث: 1310 )
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے: حضورِ اقدس ﷺ نے فرمایا: اللہ
پاک اس شخص پر رحم کرے جو بیچنے اور خریدنے اور تقاضا کرنے میں آسانی کرے۔ (بخاری،
2/12، حدیث: 4076)
اور صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ اللہ پاک نے اپنی بارگاہ میں حاضر اُس معاف
کرنے والے مال دار پر آسانی کرنے اور تنگدست کو مہلت دینے والے شخص سے فرمایا: میں
تجھ سے زیادہ معاف کرنے کا حق دار ہوں، اے فرشتو! میرے اس بندے سے درگزر کرو۔
(مسلم، ص 844، حدیث: 1560)