عقد معاوضہ یعنی لین دین کے معاملے میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف
زیادتی ہو کہ اس کے مقابل میں دوسری طرف کچھ نہ ہوتو یہ سود ہے، سود حرام قطعی ہے
اس کی حرمت کا منکر (یعنی حرام ہونے کا انکار کرنے والا) کافر ہے۔ جس طرح سود لینا
حرام ہے سود دینا بھی حرام ہے۔
احادیث مبارکہ:
1۔ سود کا گناہ ایسے 70 گناہوں کے برابر ہے جن میں سب سے کم درجہ کا گناہ یہ
ہے کہ مرد اپنی ماں سے بدکاری کرے۔(دلچسپ معلومات، ص 135)
2۔ فرمان مصطفیٰ :رات میں نے دیکھا کہ میرے پاس دو شخص آئے اور مجھے زمین
مقدس میں لے گئے پھر ہم چلے یہاں تک کہ خون کے دریا پر پہنچے یہاں ایک شخص کنارے
پر کھڑا ہے جس کے سامنے پتھر پڑے ہوئے ہیں اور ایک شخص بیچ دریا میں ہے یہ کنارے
کی طرف بڑھا اور نکلنا چاہتا تھا کہ کنارے والے شخص نے ایک پتھر ایسے زور سے اس کے
منہ پر مارا کہ جہاں تھا وہیں پہنچا دیا،پھر جتنی بار وہ نکلنا چاہتا ہے کنارے
والا منہ پر پتھر مار کر وہیں لوٹا دیتا ہے،میں نے پوچھا یہ کون شخص ہے؟کہا یہ شخص
جو نہر میں ہے سود خوار یعنی سود کھانے والا ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات،ص 85)
3۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سود لینے والے،سود
دینے والے،سود لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی اور یہ فرمایا کہ وہ سب
برابر ہیں۔(صحیح مسلم)
4۔ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:شب معراج میں ایک ایسی قوم کے پاس سے گزرا جن
کے پیٹ کمروں کی طرح بڑے بڑے تھے جن میں سانپ پیٹوں کے باہر سے دیکھے جا رہے
تھے،میں نے جبرائیل سے پوچھا یہ کون لوگ ہیں؟انہوں نے عرض کی:یہ سود خور ہیں۔(سنن
ابن ماجہ،ص 72،حدیث:2273)
5۔ سات ہلاک کرنے والے گناہوں سے بچو، صحابہ کرام نے عرض کی: یا رسول اللہ ﷺ
وہ کون سے گناہ ہیں؟ ارشاد فرمایا: شرک کرنا، جادو کرنا،ناحق کسی جان کو قتل کرنا،
یتیم کا مال کھانا،سود کھانا، میدان جہاد سے بھاگ جانا، پاک دامن عورت کو زنا کی
تہمت لگانا۔(مسلم، ص 65، حدیث: 89)