سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت نعیم،جامعۃ المدینہ معراجکے سیالکوٹ
سود کو عربی میں ربا کہتے ہیں اس کے لغوی معنی بڑھنا اور اضافہ ہونا ہے اور
شرعی اصطلاح میں سود کی تعریف قرض دے کر اس پر مشروط اضافہ یا نفع لینا یا کیلی یا
وزنی چیز کو تبادلے میں دونوں فریقوں میں سے کسی ایک کو ایسی زیادتی کا ملنا جو
عوض سے خالی ہو اور عقد میں مشروط ہو۔ بلاشبہ سود اسلام میں قطعی طور پر حرام ہے،
اس کی بہت تباہ کاریاں ہیں، قرآن مجید اور حدیث نبوی میں بھی سود کو منع فرمایا
گیا ہے۔
سود کے متعلق احادیث مبارکہ:
1۔ سود کھانے والے، سود کھلانے والے، سود کی گواہی دینے والے اور اس کا معاملہ
لکھنے والے سب پر لعنت فرمائی ہے۔(ابن
ماجہ، 2/764)
2۔ لوگوں پر ایسا زمانہ ضرور آئے گا کہ کوئی بھی ایسا نہ رہے گا جس نے سود نہ
کھایا ہو اور جو سود نہ کھائے اسے بھی سود کا غبار پہنچے گا۔(کتاب التجارۃ، حدیث:
2278)
3۔ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: جس شب مجھے
معراج میں سیر کرائی گئی میں ایک جماعت کے پاس سے گزرا جس کے پیٹ کمروں کے مانند
تھے ان میں بہت سے سانپ پیٹوں کے باہر سے دکھائی دے رہے تھے، میں نے کہا: جبرائیل
یہ کون لوگ ہیں؟ کہنے لگے: سود خور۔
4۔ سود کا گناہ ماں سے زنا کرنے کے گناہ سے بھی بد تر ہے، حدیث شریف میں ہے:
سود میں 70 گناہ ہیں سب سے ہلکا گناہ ایسے ہے جیسے مرد اپنی ماں سے زنا کرے۔(ابو
داود، حدیث: 2279)
ارشاد باری تعالیٰ ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوا الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا
مُّضٰعَفَةً۪- وَّ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ(۱۳۰) (پ 4، اٰل عمران:130) ترجمہ:اے ایمان والو! دونا دون (یعنی دگنا دگنا) سود مت
کھاؤ اور اللہ سے ڈرو تا کہ فلاح پاؤ۔
معاشرتی نقصانات: نعوذ
باللہ لوگوں نے خدا کے اس ممنوع کردہ امر کے ساتھ کھیلنا شروع کر دیا ہے، سود کو Return اور Interest کے پہناو میں اس کی شدت اور خباثت کو عوام کی
نظروں میں کم ہونے کی کوشش کی ہے، سود یہ ہے کہ رقم کے استعمال کرنے پر اس کی Opportunity cast وصول کرنا یعنی
اصل رقم سے کچھ زائد رقم وصول کرنا دوسرے لفظوں میں رقم کے استعمال کا کرایہ وصول
کرنا سود کی ناپ میں سود جیسا کام کر کے انسان آخرت کے دن تو رسوا ہوگا اور ساتھ
ہی دنیا میں بھی اس انسان کو انتہائی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
سود سے بچنے کی ترغیب: جیسا کہ قرآنی آیات اور احادیث نبوی سے بھی ثابت ہے کہ سود کتنا بڑا حرام
کام ہے آخرت میں اس کی پکڑ بہت سخت ہے اگر انسان اپنے دل میں اس بات کو مدنظر
رکھے کہ ہمارے پروردگار اور آخری نبی ﷺ نے ہمیں اس بات سے منع فرمایا ہے اور ہم
بھی اس کام سے منع رہیں، اللہ اور اس کے رسول نے جس کام کو حکم دیا ان کاموں کو
بجا لائیں اور جن کاموں سے منع فرمایا ان کاموں میں منع رہیں۔ اللہ اپنے پیارے
حبیب ﷺ کے صدقے ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین