سود ہلاکت میں ڈال دینے والے گناہوں میں سے ایک گناہ ہے اور یہ تاریک رات میں کسی چٹان پر چیونٹی کے رینگنے سے بھی زیادہ مخفی ہے اور سود کا سب سے ادنیٰ گناہ یہ ہے کہ سود لینے والا اپنی ماں کے ساتھ زنا کرنے والے کی طرح ہے اور ماں کے ساتھ زنا کرنا غیر عورت سے زنا کرنے سے 70 درجہ بڑا گناہ ہے۔

تعریف:عقد معاوضہ یعنی لین دین کے کسی معاملے میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے مقابل میں دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ سود ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات،ص 83)

فرامین مصطفیٰ:

1۔اللہ کا ایک فرشتہ ہر دن اور رات میں بیت المقدس کی چھت پر اترتا ہے جس نے حرام کھایا تو جب تک وہ حرام اس کے گھر سے نہ نکل جائے اللہ نہ اس کی فرض عبادت قبول فرمائے گا نہ ہی نفل اور اگر وہ اسی حال میں مرگیا تو میں اس سے بری ہوں۔(بحر الدموع،ص 279)

2۔جس نے حلال کا ایک درہم کمایا اور اسے حلال جگہ خرچ کیا تو اللہ سود اور حرام خوری کے علاوہ اس کے تمام گناہ معاف فرمادے گا۔(بحر الدموع،ص 279)

3۔فرمان مصطفیٰ :رات میں نے دیکھا کہ میرے پاس دو شخص آئے اور مجھے زمین مقدس میں لے گئے پھر ہم چلے یہاں تک کہ خون کے دریا پر پہنچے یہاں ایک شخص کنارے پر کھڑا ہے جس کے سامنے پتھر پڑے ہوئے ہیں اور ایک شخص بیچ دریا میں ہے یہ کنارے کی طرف بڑھا اور نکلنا چاہتا تھا کہ کنارے والے شخص نے ایک پتھر ایسے زور سے اس کے منہ پر مارا کہ جہاں تھا وہیں پہنچا دیا،پھر جتنی بار وہ نکلنا چاہتا ہے کنارے والا منہ پر پتھر مار کر وہیں لوٹا دیتا ہے،میں نے پوچھا یہ کون شخص ہے؟کہا یہ شخص جو نہر میں ہے سود خوار ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات،ص 85)

4۔اگر کوئی شخص دس درہم سے ایک کپڑا خریدے اور ان میں حرام کا ایک درہم بھی ہو تو اللہ اس وقت تک اس کا کوئی عمل قبول نہ فرمائے گا جب تک وہ ایک درہم اس کے مالک کو نہ لوٹا دے۔(بحر الدموع،ص 281)

5۔حرام یا شراب سے نشو و نما پانے والا گوشت اور خون جنت میں داخل نہ ہوگا۔(بحر الدموع،ص 281)

چند معاشرتی نقصانات:سود معاشرے میں حسد کو پیدا کرنے کا سبب ہے سود خور بے رحم ہو جاتا ہے،سود سے معیشت برباد ہو جاتی ہے،سود کی نحوست سے انڈسٹری برباد ہوتی ہیں،تجارت ختم ہو جاتی ہے، بے روزگاری بڑھتی ہے،جرائم میں اضافہ ہوتا ہے۔

سود سے بچنے کی ترغیب:پیاری اسلامی بہنو! لمبی لمبی امیدیں لگانا چھوڑ دیں کہ آنے والا وقت کس نے دیکھا ہے؟ دنیا کی دولت سے چھٹکارا حاصل کریں کہ یہ بربادی کا سبب ہے،حلال پر حساب ہے اور حرام پر عذاب، اس کو مد نظر رکھیں اور حدیث کے مطابق تو کامیاب شخص وہ ہے جس کو بقدر کفایت رزق ملا اور اسے اس پر قناعت دی،ان باتوں کو مد نظر رکھیں گی تو ان شاء اللہ سود سے بچنے میں کامیابی ملے گی۔