سود کی تعریف:سود کو انگریزی میں intrest کہتے ہیں اور یہ معاشیات میں وہ ادائیگی intrest ہے جو قرض دار یا کوئی جمع بند کا مالیاتی ادارہ اصلی رقم پر بڑھا کر دے ۔معاشرتی برائیوں میں سے ایک عظیم تر بُرائی سود بھی ہے۔ہمارے معاشرے میں جس طرح دوسری خرافات کو فروغ ملا، اس طرح سودبھی عام ہو چکا ہے ۔یہ ایک بھیانک بُرائی ہے جو ہمارے معاشرے میں پھیلی جارہی ہے۔

قرآنِ کریم میں سود کی حرمت کابیان :سود قطعی حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔اس کی حرمت کا منکر کافر اور جو حرام سمجھ کر اس بیماری میں مبتلا ہو وہ فاسق اور مر دود الشہادۃ ہے(یعنی اس کی گواہی قبول نہیں کی جاتی۔)

اللہ پاک نے قرآنِ پاک میں اس کی بھر پور مذمت فرمائی ہے۔چنانچہ سورۂ بقرہ کی آیت نمبر 275 میں ہے:اَلَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ-ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَالُوْۤا اِنَّمَا الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبٰواۘ-وَ اَحَلَّ اللہ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰواؕ-فَمَنْ جَآءَهٗ مَوْعِظَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ فَانْتَهٰى فَلَهٗ مَا سَلَفَؕ-وَ اَمْرُهٗۤ اِلَى اللّٰهِؕ-ترجمہ کنز الایمان :وہ جو سُود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط بنا دیاہو یہ اس لیے کہ انہوں نے کہا بیع بھی تو سُود ہی کے مانند ہے اور اللہ نے حلال کیا بیع اور حرام کیا سُود تو جسے اس کے رب کے پاس سے نصیحت آئی اور وہ باز رہا تو اسے حلال ہے جو پہلے لے چکا اور اس کا کام خدا کے سپرد ہے۔

کثیر احادیثِ مبارکہ میں بھی سود کی حرمت و بھر پور مذمت فرمائی گئی ہے۔ چنانچہ

ہلاکت خیز سات چیزیں:شہنشاہِ مدینہ ، سرورِ قلب و سینہ ﷺ کا فرمانِ باقرینہ ہے:سات چیزوں سے بچو جو تباہ و برباد کرنے والی ہیں۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کی:یا رسول الله ﷺ! وہ سات چیزیں کیا ہیں؟ ارشاد فرمایا:شرک کرنا ،جادو کرنا، اسے ناحق قتل کرنا کہ جس کا قتل کرنا اللہ پاک نے حرام کیا ہے،سود کھانا،یتیم کا مال کھانا، جنگ کے دوران مقابلہ کے وقت پیٹھ پھیر کر بھاگ جانا اور پاک دامن ، شادی شدہ، مومن عور توں پر تہمت لگانا۔ (بخاری،2/242 ،حدیث:2766 )

سودسے ساری بستی ہلاک ہو جاتی ہے:حضرت عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب کسی بستی میں بدکاری اور سود پھیل جائے تو اللہ پاک اس بستی والوں کو ہلاک کرنے کی اجازت دے دیتا ہے۔ (کتاب الكبائر للذهبی، ص69)

سود سے پاگل پن پھیلتا ہے:نبیوں کے سلطان ، سرورِ ذیشان ﷺ کا فرمانِ عبرت نشان ہے :جس قوم میں سود پھیلتا ہے اس قوم میں پاگل پن پھیلتا ہے۔) کتاب الکبائر للذهبی،ص 70)

سود خور کے پیٹ میں سانپ:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میرے آقا ﷺ فرماتے ہیں: شبِ معراج میں ایک ایسی قوم کے پاس سے گزرا، جن کے پیٹ کمروں کی طرح ( بڑے بڑے) تھے،جن میں سانپ پیٹوں کے باہر سے دیکھے جارہے تھے۔ میں نے جبرائیل سے پوچھا: یہ کون لوگ ہیں ؟ انہوں نے عرض کی : یہ سود خور ہیں۔(ابنِ ماجہ، 3/72، حدیث: 2273)

آ ہ!صد کروڑ آہ! آج ہمارے پیٹ میں اگر معمولی سا کیڑا چلا جائے تو طبیعت میں بھونچال آ جاتا ہے۔قیامت کا یہ سخت عذاب کیسے برداشت کریں گی ؟ سود کھانے والے لوگوں کے پیٹ اتنے بڑے ہوں گے جیسا کہ کسی مکان کے کمرے ہوں۔ان میں سانپ ہوں گے۔کس قدر بھیانک عذاب ہے۔اللہ پاک ہم سب کو سود کی آفت سے محفوظ فرمائے۔

سودی کاروبار میں شرکت باعثِ لعنت ہے:حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ا للہ کے محبوب ﷺ نے سود کھانے والے، کھلانے والے ،اس کی تحریر لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت کی اور فرمایا: یہ سب ( گناہ میں ) برابر ہیں۔(ابنِ ماجہ،3/72، حدیث:2273)

اے سودی کھاتے لکھنے اور سود پر گواہ بننے والو ! دیکھو کس قدر وعید مروی ہے۔سود کھانا اپنی ماں سے بدکاری کرنے جیسا ہے۔نعوذ بااللہ۔ اللہ پاک ہمیں اس بھیانک بُرائی سے محفوظ فرمائے ۔آمین