سود کی مذمت پر5 فرامینِ مصطفٰے از ام ہلال، فیضان ام عطار گلبہار سیالکوٹ
آج کل سود کی اتنی کثرت ہے کہ قرضِ حسن جو بغیر سود کے ہوتا ہے بہت کم پایا
جاتا ہے۔دولت والے کسی کو بغیر نفع کے روپیہ دینا نہیں چاہتے اور اہلِ حاجت اپنی
حاجت کے سامنے اِس کا لحاظ نہیں کرتے کہ سود لینے میں آخرت میں کتنا بڑا عذاب
ہے۔شریعتِ مطہرہ نے جس طرح سود لینا حرام فرمایا اِسی طرح سود دینا بھی حرام کیا
ہے۔حدیثوں میں دونوں پر لعنت فرمائی ہے اور فرمایا گیا ہے کہ دونوں برابر
ہیں۔قرآنِ کریم میں بھی سود کی حرمت پر بہت سی آیات وارد ہوئی ہیں۔
سود کی تعریف:لین دَین کے کسی
مُعَامَلے میں جب دونوں طرف مال ہو۔ایک طرف زیادتی ہو اور اُس کے بدلے میں دوسری
طرف کچھ نہ ہو تو یہ سُود ہے۔ (ظاہری گناہوں کی معلومات،ص83)پارہ03،سورۂ بقرہ،آیت
نمبر 275میں اللہ پاک فرماتا ہے: اَلَّذِیْنَ
یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ
یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ- ترجمہ
کنز الایمان:وہ جو سود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا
ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط کر دیا ہو۔
فرامینِ مصطفٰے:
1)رسول اللہ ﷺ نے سود لینے والے،سود دینے والے اور سود لکھنے والے اور اُس کے
گواہوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا:وہ سب(گناہ میں)برابر ہیں ۔(مسلم، حدیث:1599)
2)سود کا ایک درہم جو آدمی کو مِلتا ہے اُس کے 36بار بدکاری کرنے سے زیادہ
بُرا ہے ۔(شعب الایمان،حدیث:5523)
3)سود سے اگرچہ مال زیادہ ہو مگر نتیجہ یہ ہے کہ مال کم ہو گیا۔(مسندامام احمد
،حدیث: 3754)
4)سود کا گناہ 73درجے ہے اُن میں سب سے چھوٹا یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں سے
بدکاری کرے۔(مستدرک، حدیث:2304)
5)اللہ پاک سود خور کا نہ صدقہ قبول
کرے،نہ حج، نہ جہاد، نہ رشتےداروں سے حُسنِ سلوک۔(تفسیر قرطبی،الجزء الثالث، 2/274)
سود کے معاشرتی نقصانات: احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوا کہ سود
کس قدر تباہ کن ہے کہ سود لینے اور دینے والا اللہ پاک ،اس کے فرشتوں،اس کے نبیوں
اور اس کے نیک بندوں کی لعنتوں میں گرفتار ہو جاتا ہے اور رسوائیوں ،ناکامیوں اور
ذلتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔
سود سے بچنے کا
درس:سود ایک بُری صفت ہے اور ہلاکت کا باعث ہے ۔ہمیں ہر حال میں
اس سے بچتے رہنا چاہیے۔سود کے عذابات اور دنیاوی نقصانات کو پڑھتے،سنتے رہنا چاہیے
۔بعض اوقات سود سے بچنے کا ذہن بھی ہوتا ہے ،مگر علمِ دین کی کمی کی وجہ سے آدمی
سود میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ اس لیے سود سے متعلق مزید معلومات کے لیے مکتبۃ المدینہ
کا رسالہ سود اور اس کا علاج کا مطالعہ فرمائیے۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں ہمیشہ سود سے بچتے رہنے کی
توفیق عطا فرمائے۔آمین