سود کی مذمت پر5 فرامینِ مصطفٰے از بنتِ ذوالفقار ، فیضان ام عطار گلبہار سیالکوٹ
سود حرامِ قطعی ہے ۔اس کی حرمت کا منکر یعنی حرام ہونے کا انکار کرنے والا
کافر ہے۔ جس طرح سود لینا حرام ہے اسی طرح سود دینا بھی حرام ہے۔
سود کی تعریف:عقدِ معاوضہ یعنی
لین دین کے کسی معاملے میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف سے زیادتی ہو کہ اس کے
مقابل یعنی بدلے میں دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ سود ہے۔ اسی طرح قرض دینے والے کو قرض
پر جو فائدہ حاصل ہو وہ بھی سود ہے۔ (بہارِ شریعت، 2 / 769،حصہ:11)
1-فرمانِ مصطفٰے ﷺ :آج رات میں نے دیکھا کہ میرے پاس دو شخص آئے اور مجھے
زمینِ مقدس میں لے گئے ۔پھر ہم چلے یہاں تک کہ خون کے دریا پر پہنچے۔ یہاں ایک شخص
کنارے پر کھڑا ہے جس کے سامنے پتھر پڑے ہوئے ہیں اور ایک شخص بیچ دریا میں کنارے
کی طرف بڑھا اور نکلنا چاہتا تھا کہ کنارے والے شخص نے ایک پتھر اس زور سے اس کے
منہ پر مارا کہ جہاں تھا وہیں پہنچا دیا۔ پھر جتنی بار وہ نکلنا چاہتا
ہے،لیکن کنارے والا منہ پر پتھر مار کر
وہی لوٹا دیتا ہے۔ میں نے پوچھا: یہ کون شخص ہے؟ کہا: یہ شخص جو نہر میں ہے سودخور
ہے۔(بخاری، ص 543، حدیث: 2085)
2-امام احمد، ابو داؤد، نسائی ،ابنِ ماجہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے راوی ہیں
کہ حضور ﷺ نے فرمایا: لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ سود کھانے سے کوئی نہیں
بچے گا اور اگر سود نہ کھائے گا تو اس کے بخارات پہنچیں گے یعنی سود دے گا یا اس
کی گواہی دے گا، دستاویز لکھے گا یا سودی روپیہ کسی کو دلانے کی کوشش کرے گا یا
سود خور کے یہاں دعوت کھائے گا یا اس کا ہدیہ قبول کرے گا۔(ابو داؤد، 2/ 331،
حدیث: 3331)
3-امام احمد ،ابنِ ماجہ،بیہقی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے راوی ہیں کہ
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سود سے بظاہر اگرچہ مال زیادہ ہو مگر نتیجہ یہ ہے کہ مال
کم ہوگا۔(بخاری، 2 / 14-15، حدیث: 2080)
4-حضور ﷺ نے فرمایا :اُدھارمیں سود ہے۔ایک روایت میں ہے:دست بدست ہو تو سود
نہیں یعنی جبکہ جنس مختلف ہو۔(مسلم،
حدیث:1584)
5-امام احمد و دارِقطنی عبداللہ بن حنظلہ غسیلُ الملائکہ رضی اللہ عنہ سے راوی
ہیں: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سود کا ایک درہم جس کو جان کر کوئی کھائے وہ 36 مرتبہ
بدکاری سے بھی سخت ہے ۔ (مسندامام احمد، حدیث: 22016)
دینِ اسلام وہ عظیم دین ہے جس میں انسانوں کے باہمی حقوق اور معاشرتی آداب کو
خاص اہمیت دی گئی ہے۔ جو چیز انسانی حقوق کو ضائع کرنے کا سبب بنتی ہے اور جو چیز
معاشرتی آداب کے خلاف ہے اس سے دینِ اسلام نے منع فرمایا اور اس سے بچنے کا تاکید
کے ساتھ حکم دیا ہے۔ جیسا کہ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: وَ اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ
وَ حَرَّمَ الرِّبٰواؕ- (پ 3، البقرۃ: 275)ترجمہ کنز
الایمان: اور اللہ نے حلال کیا بیع کو اور حرام کیا سود۔لہٰذا مسلمانوں کو سود سے
بچنا چاہیے ۔مال کی حرص اور فضول خرچی کی وجہ سے لوگ سود جیسی بیماری میں مبتلا ہو
جاتے ہیں۔انہیں اس سے بچنے کے لیے قناعت اختیار کرنی چاہیے اور لمبی امیدوں سے
کنارہ کشی کر کے موت کو کثرت سے یاد کرنا چاہیے۔سود کے عذابات اور اس کے دنیاوی
نقصانات کو پڑھنا چاہیے۔ بے شک دنیا اور آخرت سود کی وجہ سے برباد ہوتے ہیں۔ اللہ
پاک سب مسلمانوں کو اس سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین