سود کی مذمت پر5 فرامینِ مصطفٰے از بنتِ رضوان ، فیضان ام عطار گلبہار سیالکوٹ
سود ایک حرام کام ہے۔ لوگ چند پیسوں کی خاطر اپنی
دنیاو آخرت تباہ کر بیٹھتے ہیں۔قرآن وحدیث میں سود کی مذمت کے بارے میں واضع طور
پر ذکر کیا گیا ہے۔ سود سے منع کیا گیا ہے۔ہمیں چاہیے کہ ہم اس حرام کام سے بچیں ۔
جو اس کی حرمت کا انکار کرے وہ کافر ہے۔ سود دینے والا اور لینے والے دونوں جہنم
کے حق دار ہوں گے۔سود کی مذمت کے بارے میں قرآنِ مجید میں آیتِ مبارکہ ہے ۔الله
پاک ارشاد فرماتا ہے: ترجمہ: جو کچھ تم نے سود پر دیا کہ لوگوں کے مال میں
بڑھتا رہے ، وہ الله پاک کے نزدیک نہیں بڑھتا اور جو کچھ تم نے زکوٰۃ دی جس سے
اللہ پاک کی خوشنودی چاہتے ہو، وہ اپنا
مال دونا کرنے والے ہیں۔
اس آیتِ مبارکہ سے ہم بخوبی اندازہ لگا سکتی ہیں کہ جو ہم اپنا مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں بظاہر وه مال
بڑھتا ہے،لیکن اللہ کے نزدیک اس کی کوئی
حیثیت نہیں ہوتی۔ کیونکہ سود کا مال حرام ہوتا ہے۔دنیا میں تو اس مال کا فائدہ
ملتا ہے لیکن آخرت میں وہی مال عذاب کا باعث بنے گا۔
سود کے متعلق فرامینِ مصطفٰے:
1-امام بخاری اپنی صحیح میں سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے راوی، حضور اقدس ﷺ نےفرمایا : آج رات
میں نے دیکھا کہ میرے پاس دو شخص آئے اور مجھے زمینِ مقدس (بیت المقدس) میں لے
گئے۔پھر ہم چلے یہاں تک کہ خون کے دریا پر پہنچے۔ یہاں ایک شخص کنارے پر کھڑا ہے
جس کے سامنے پتھر پڑے ہوئے ہیں اور ایک شخص بیچ دریا میں ہے ۔ یہ کنارےکی طرف بڑھا
اور نکلنا چاہتا تھا کہ کنارے والے شخص نے ایک پتھر ا س زور سے اس کے منہ میں مارا
کہ جہاں تھا وہیں پہنچا دیا ۔پھر جتنی بار وہ نکلنا چاہتا ہے کنارے والا منہ میں
پتھر مار کر وہیں لوٹا دیتا ہے ۔ میں نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا : یہ کون شخص ہے؟
کہا :یہ شخص جو نہر میں ہے ،سود خوار ہے۔(بخاری،حدیث:2085)
2- مسلم شریف میں جابر رضی اللہ عنہ
سے مروی ہے کہ رسول الله ﷺ نے سود لینے والے اور سود دینے والے اور سود لکھنے والے
اور اُس کی گواہوں پر لعنت فرمائی اور یہ فرمایا :وہ سب (گناہ میں)برابر ہیں۔(مسلم ، ص955، حدیث:4093)
3-امام احمدودارقطنی عبدالله بن حنظلہ غسیلُ الملائکہ رضی الله عنہ سے راوی کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا: سود کا ایک درہم جس کو جان کر کوئی کھائے وہ
چھتیس مرتبہ بدکاری سے بھی سخت ہے ۔ (مسند
احمد،حدیث: 22016)
4-ابنِ ماجہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے راوی کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا : سود کا
گناہ ستر حصہ ہے، ان میں سب سے کم درجہ یہ
ہے کہ کوئی شخص اپنی ماں سے بدکاری کرے
۔(ابنِ ماجہ،حدیث: 2274)
5-امام احمد و ابنِ ماجہ و بیہقی عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ سے راوی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:( سود سے
بظاہر) اگرچہ مال زیادہ ہو، مگر نتیجہ یہ ہے کہ مال کم ہوگا ۔(مسند
احمد،2/50،حدیث:3754)