سود کی مذمت پر5 فرامینِ مصطفٰے از بنتِ غلام مصطفٰے، فیضان ام عطار گلبہار سیالکوٹ
فی زمانہ جہاں ہمارا معاشرہ بے شمار بُرائیوں میں مبتلا ہے وہیں ایک اہم ترین
بُرائی ہمارے معاشرے میں بڑی تیزی کے ساتھ پروان چڑھ رہی ہے، وہ یہ ہے کہ اب کسی
حاجت مند کو بغیر سود کے قرض ملنا مشکل ہو گیا ہے۔ سود ایک کبیرہ اور ہلاک کرنے
والا گناہ ہے۔ سود لینے سے ہمارا سلام منع فرماتا ہے اور قرآن و حدیث میں اس کی
ممانعت آئی ہے۔اللہ پاک قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتاہے: اَلَّذِیْنَ
یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ
یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ- پ
3،البقرۃ:275)ترجمہ کنز الایمان:وہ جو سود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے
مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط کر دیا ہو۔
سود کی تعریف:عقدِ معاوضہ
(یعنی لین دین کے معاملے میں) جب دونوں طرف صرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ
اس کے مقابلے میں دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ سود ہے۔(بہارِ شریعت، 2/769،حصہ: 11)
سود کے مختلف احکام:سود حرامِ
قطعی ہے ۔اس کی حرمت کا منکر کافر ہے ۔جس طرح سود لینا حرام ہے ،اسی طرح سود دینا
بھی حرام ہے۔( گناہوں کے عذابات،ص 37)
سود کے بارے میں پانچ فرامینِ مصطفٰے:
1-امام احمد و دارِ قطنی عبداللہ بن حنظلہ
غسیلُ الملائکہ رضی اللہ عنہ سے مروی، کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سود کا ایک درہم
جس کو جان کر کوئی کھائے وہ 36 مرتبہ بدکاری سے بھی سخت ہے۔ (مسندامام احمد،حدیث:
22016)
2-ابنِ ماجہ اور دارمی امیر المومنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہیں کہ
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سود کو چھوڑ دو اور جس میں سود کا شبہ ہو اسے بھی چھوڑ
دو۔( ابنِ ماجہ،حدیث: 2276)
3-امام محمد ،ابنِ ماجہ وبیہقی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہیں کہ
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (سود سے بظاہر ) اگرچہ مال زیادہ ہو، مگر نتیجہ یہ ہے کہ مال کم ہوگا۔(مسند
امام احمد،حدیث:3754)
4-حضرت عبداللہ بن مسعود سے مروی ہے
کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب کسی بستی میں بدکاری اور سود پھیل جائے تو اللہ پاک اس بستی
والوں کو ہلاک کرنے کی اجازت دے دیتا ہے ۔(کتاب الکبائر للذہبی ، ص69)
5-حضرت عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : سود کا گناہ
73 درجے ہے ،ان میں سے سب سے چھوٹا یہ ہے کہ
آدمی اپنی ماں کے ساتھ بدکاری کرے۔(مستدرک، 2/ 338، حدیث: 2306)
سود سے بچنے کی ترغیب:حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ اللہ پاک سود خور کا نہ صدقہ قبول کرے ،نہ حج، نہ
جہاد،نہ رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک۔(تفسیرِ قرطبی ، 2/ 274)
سود کے چند معاشرتی نقصانات:سود ایسا گناہ ہے جس کی وجہ سے ایک شخص کو معاشرے میں طرح طرح کے نقصانات
پہنچتے ہیں مثلاً لوگوں کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو جاتا ہے۔ احادیثِ مبارکہ میں
سود سے کس قدر منع کیا گیا ہے۔لیکن آج کل کئی لوگ اس سے بچنے کی کوشش نہیں کرتے۔ خدارا !اپنے ایمان کو خطرے میں نہ
ڈالیے۔ اپنی آخرت کے بارے میں سوچئے۔ دنیاوی زندگی تو آپ بہت آرام و سکون کے ساتھ
گزار لیں گے ،لیکن آخرت میں کیا کریں گے! اللہ پاک ہمیں بھی سود اور دیگر ناجائز
حرام کاموں سے محفوظ فرمائے اور ہمیں اپنی آخرت بہتر کرنے کی توفیق عطا
فرمائے۔آمین بجاہ خاتم النبیین ﷺ