استغفار کسے کہتےہیں: استغفار غفر سے بنا ہے اس کا مطلب ہے، چھپانا یا چھلکا و پوست وغیرہ چونکہ استغفار کی برکت سے گناہ ڈھک جاتے ہیں اس لیے اسے استغفار کہتے ہیں۔ مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: توبہ و استغفار نماز، روزے کی طرح عبادت ہے۔

استغفار کے فضائل احادیث کی روشنی میں:

1۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے حضور ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہو کر عرض کی: ہائے میرے گناہ! ہائے میرے گناہ! اس نے یہ بات دو یا تین مرتبہ کہی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: یہ دعا پڑھو! ترجمہ: اے اللہ تیری شان غفاری میرے گناہوں سے زیادہ وسیع ہے اور میں اپنے عمل کے مقابلے میں تیری رحمت کی زیادہ امید رکھتا ہوں اس نے یہ کلمات دہرائے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: دوبارہ پڑھو اس نے پھر یہ کلمات دہرائے، فرمایا: پھر پڑھو، اس نے پھر وہی کلمات پڑھے تو فرمایا: کھڑے ہوجاؤ! بے شک اللہ نے تمہاری مغفرت فرمادی ہے۔ (مستدرک للحاکم، 2/238، حدیث: 2038 )

2۔ نبی رحمت ﷺ نے فرمایا: اللہ فرماتا ہے: اے میرے بندو! تم سب گناہگار ہو مگر جسے میں نے بچایا۔ لہذا مجھ سے مغفرت کا سوال کرو۔ میں تمہاری مغفرت فرمادوں گا اور تم میں سے جس نے یقین کر لیا کہ میں بخشنے پر قادر ہوں پھر مجھ سے میری قدرت کے وسیلہ سے استغفار کیاتو میں اس کی مغفرت فرمادوں گا۔(ابن ماجہ، 4 /495، حدیث: 4257)

3۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما سے مروی ہے کہ حسن اخلاق کے پیکر نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جس نے استغفار کو اپنے اوپر لازم کرلیا اللہ اس کی ہر پریشانی دور فرمائے گا اور ہر تنگی سے اسے راحت عطا فرمائے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا جہاں سے اسے گمان بھی نہ ہوگا۔ (ابن ماجہ، 4/257، حدیث: 3819)

4۔ حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے: جو اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کا نامہ اعمال اسے خوش کرے تو اسے چاہیے کہ نامہ اعمال میں استغفار کا اضافہ کرے۔ (مجمع الزوائد، 10/437، حدیث:18089)

5۔ حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ خوشخبری ہے اس کے لیے جو اپنے نامہ اعمال میں استغفار کو کثرت سے پائے۔ (ابن ماجہ، 4/257، حدیث: 3818)

استغفار کو اپنا وظیفہ بنا لینا چاہیے کہ اس سے دین و دنیا کی بے شمار فوائد اور بھلائی ملتی ہے اور آفتیں دور ہوتی ہیں۔ استغفار کرنا اللہ پاک کی رضا کا سبب ہے۔

اللہ پاک ہمیں کثرت سے توبہ و استغفار کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین