ارشادِ باری ہے: فَقُلْتُ
اسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْؕ-اِنَّهٗ كَانَ غَفَّارًاۙ(۱۰) (پ
29، نوح: 10) ترجمہ: تو میں نے کہا اپنے رب سے معافی مانگو
بے شک وہ بڑا معاف فرمانے والا ہے۔
استغفار کے معنی: استغفار
کے معنی ہیں گزشتہ گناہوں کی معافی مانگنا اور توبہ کی حقیقت ہے آئندہ گناہ نہ
کرنے کا عہد کر لینا یا زبان سے گناہ نہ کرنے کا عہد استغفار ہے اور دل سے عہد
کرنا تو بہ ہے۔ استغفار غَفَرٌ سے بنا ہے،
بمعنی چھپانا یا چھلکاو پوست، چونکہ استغفار کی برکت سے گناہ ڈھنک جاتے ہیں اس لیے
اسے استغفار کہتے ہیں۔
احادیث مبارکہ:
1۔ رب تعالیٰ فرماتا ہے: اے اولادِ آدم! جب تو مجھ
سے دعا مانگے اور مجھ سے آس لگائے تو میں تجھے تیرے عیوب کے باوجود بخشتا رہوں گا
میں بے پرواہ ہوں اے ابن آدم اگر تیرے گناہ کنارۂ آسمان تک پہنچ جائیں پھر تو مجھ
سے معافی مانگے تو میں تجھے بخش دوں گا کچھ پرواہ نہ کروں گا اے اولاد آدم اگر تو
زمین بھر کر خطاؤں کے ساتھ ملے مگر ایسے ملے کہ کسی کو میرا شریک نہ ٹھہراتا ہو تو
میں زمین بھر بخشش کے ساتھ تیرے پاس آؤں گا۔
گنہ رضا کا حساب کیا وہ اگر چہ لاکھوں
سے ہیں سوا
مگر اے کریم تیرے عفو کا نہ حساب ہے نہ
شمار ہے
2۔ استغفار کی اہمیت: الله
کی قسم! میں ایک دن میں 70 مرتبہ سے بھی زیادہ اللہ کی بارگاہ میں توبہ و استغفار
کرتا ہوں۔ (بخاری، 4/190، حدیث: 6307)
مفسر شہیر حکیم الامت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: توبہ و
استغفار، نماز، روزے کی طرح عبادت ہے، اسی لیے حضور انور ﷺ بکثرت توبہ و استغفار
کیا کرتے تھے۔ ورنہ حضور ﷺ معصوم ہیں گناہ آپ ﷺ کے قریب بھی نہیں آتا، صوفیا
فرماتے ہیں: ہم لوگ گناہ کر کے تو بہ کرتے ہیں اور وہ حضرات عبادت کر کے توبہ کرتے
ہیں۔ یا پھر آپ کا یہ عمل تعلیمِ امت کے لئے تھا۔ (مراة المنا جیح، 3/353)
3۔ دلوں کے زنگ کی صفائی: بے
شک لوہے کی طرح دلوں کو بھی زنگ لگ جاتا ہے اور اس کی جلاء (یعنی صفائی ) استغفار
کرنا ہے۔ (مجمع الزوائد،10/346، حدیث:17575)
4۔ پریشانیوں اور تنگیوں سے نجات: جس
نے استغفار کو اپنے اوپر لازم کر لیا اللہ پاک اس کی ہر پریشانی دور فرمائے گا اور
ہر تنگی سے اسے راحت عطا فرمائے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا جہاں سے
اسے گمان بھی نہ ہو گا۔ (ابن ماجہ، 4/257، حدیث:
3810)
5۔ خوش کرنے والا اعمال نامہ:
جو اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کا نامہ اعمال اسے خوش کرے تو اسے چاہیے کہ اس
میں استغفار کا اضافہ کرے۔ (مجمع الزوائد، 10/347، حدیث:
17579)
6۔ خوشخبری: خوشخبری ہے اس
کے لئے جو اپنے نامہ اعمال میں استغفار کو کثرت سے پائے۔ (ابن ماجہ، 4/257، حدیث:3818)
7۔ سید الاستغفار پڑھنے والے کے لئے جنت
کی بشارت:
یہ سید الاستغفار ہے: اللهم انتَ رَبی لَا إِله إِلا انت
خَلَقْتَنِي وَأَنا عَبدك وَانَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ أعوذ
بكَ مِنْ شَرَ مَا صَنَعْتُ أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَى ابوءُبذنبی فاغفرلى
فانه لا يغفر الذنوب إلا انت ترجمہ: جس نے اسے دن کے وقت ایمان
ویقین کے ساتھ پڑھا پھر اسی دن شام ہونے سے پہلے اس کا انتقال ہو گیا تو وہ جنتی
ہے اور جس نے رات کے وقت اسے ایمان ویقین کے ساتھ پڑھا پھر صبح ہونے سے پہلے اس کا
انتقال ہوگیا تو وہ جنتی ہے۔
استغفار کے فوائد: استغفار کرنا
جہاں رحمت خداوندی کے حصول کا ذریعہ ہے اسی طرح استغفار کے بے شمار دینی و دنیاوی
فوائد بھی ہیں، مثلاً استغفار کرنا اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی محبت حاصل کرنے کا ذریعہ
ہے۔ توبہ و استغفار اللہ کی خوشنودی کا سبب ہے۔ استغفار سے گناہ بھی معاف ہوتے ہیں۔
اللہ بھی خوش ہوتا ہے اور یہ آپ ﷺ کی سنت بھی ہے۔ استغفار کی کثرت سے رزق میں
اضافہ ہوتا ہے۔ استغفار کی کثرت سے روح کو پاکیزگی اور
طہارت حاصل ہوتی ہے۔ استغفارکی کثرت حصولِ اولاد کا سبب ہے۔ استغفار کی کثرت بارش
کا سبب ہے۔