حرام کمانے
کھانے کی مذمت از بنت سہیل احمد، فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
جو مال حرام ذریعے سے حاصل کیا جائے وہ حرام ہے۔ (حديقۃ النديۃ، 5/16) ارشادِ
خداوندی ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا
لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ (پ5،
النساء:29) ترجمہ: اے ایمان والو! باطل طریقے سے آپس میں ایک دوسرے کے مال نہ
کھاؤ۔اس آیت میں باطل (یعنی ناحق) طریقے سے مراد (ہر) وہ طریقہ ہے جس سے مال حاصل
کرنا شریعت نے حرام قرار دیا ہے۔
فرامینِ مصطفیٰ:
1۔ بندہ حرام ذریعے سے جو مال کمائے اگر اسے خرچ
کرے گا تو اس میں برکت نہ ہو گی اور اگر صدقہ کرے گا تو وہ مقبول نہیں ہو گا اور
اگر اُس کو اپنی پیٹھ پیچھے چھوڑ کر مر جائے گا تو وہ اس کے لئے جہنم میں جانے کا
سامان ہے، بے شک اللہ پاک بُرائی سے بُرائی کو نہیں مٹاتا ہاں نیکی سے بُرائی کو
مٹادیتا ہے۔ (مسند امام احمد، 2/505، حدیث: 3744)
حرام مال کی چند مثالیں: غصب،
چوری، ڈاکہ، رشوت اور جوئے کے ذریعے حاصل کیا ہو ا مال، سود، بھتہ خوری اورپر چیاں
بھیج کر ہراساں (خوفزدہ) کر کے وصول کیا ہو ا مال، ناچ گانا، زنا اور شراب کی
کمائی داڑھی مونڈنا وغیرہ حرام کاموں کی اُجرت وغیرہ یہ تمام مالِ حرام ہیں۔
حرام کمائی میں مبتلا ہونے کے بعض
اسباب: ایک
سبب علم دین کی کمی ہے کہ خرید و فروخت کے شرعی احکام نہ جاننے کے سبب ایک تعداد
ہے جو نہ چاہتے ہوئے بھی حرام کمائی میں جا پڑتی ہے، مال و دولت کی حرص، دنیا کی محبت، راتوں رات امیر بننے کی خواہش،
مفت خوری کی عادت اور کام کاج سے دور بھاگنا، بری صحبت وغیرہ بھی ایسے اسباب ہیں
جن سے بندہ حرام کمائی میں مبتلا ہوجاتا
ہے۔
حرام کمائی سے بچنے کے لئے: علم
دین حاصل کیجئے، بالخصوص خرید و فروخت اور کسبِ معاش کے متعلق ضروری احکام و مسائل
سیکھ لیجئے۔ موت اور قبر و آخرت کو کثرت کے ساتھ یاد کیجئے، ان شاء اللہ الکریم! دل
سے مال اور دُنیا کی محبت نکلے گی اور نیکیاں کرنے کا ذہن بنے گا۔ جہنم کے ہولناک
عذابات کا مطالعہ کیجئے اور اپنے نازک بدن پر غور کیجئے کہ اگر کسبِ حرام کے سبب
ان میں سے کوئی عذاب ہم پر مسلط کر دیا گیا تو ہمارا کیا بنے گا۔ کسبِ حلال کے
فضائل اور حرام مال کے نقصانات کو پیش نظر رکھئے۔ توکل اختیار کیجئے نیز یہ بات
اچھی طرح ذہن میں بٹھا لیجئے کہ کسی کی قسمت میں جتنا رزق ملنا لکھا ہو وہ اسے مل
کر رہتا ہے اور نہ کبھی کسی کو مقدر سے کم ملتا ہے نہ زیادہ، لہذا عقل مند وہی ہے
جو اپنے حصے کا رزق حلال طریقے سے حاصل کرے۔ نیک پرہیز گار عاشقان رسول کی صحبت
اختیار کیجئے اور برے لوگوں سے ہمیشہ دور رہیے۔