ایصال ثواب کے 5 طریقے:
ہم جس طرح اپنے والدین ،بھائی بہن ،میاں
بیوی اور دوست و احباب کی زندگی میں دکھ درد اور آزمائش کے وقت ان کا ساتھ دیتے
ہیں اور ان کی پریشانی کو دور کرنے کی کوشش کرتے ہیں اسی طرح ان کےمرنے کے
بعد بھی خیر خواہی کرتے ہوئے انہیں ایصالِ ثواب کرنا چاہیے ۔اپنے کسی نیک عمل کا
ثواب کسی دوسرے مسلمان کو پہنچانا ایصالِ ثواب کہلاتا ہے خواہ وہ زندہ ہو یا مردہ
۔ ایصالِ ثواب کرنے والے کے ثواب میں کمی بھی نہیں ہوتی اور اس
سے مرحومین کو فائدہ بھی ہوتا ہے ،نیکوں کے درجات بلند ہوتے ہیں اور گنہگاروں کے
عذابِ قبرمیں تخفیف یا اس سے مکمل نجات بھی مل جاتی ہے۔ایصالِ ثواب کرنا
حدیثِ پاک سے ثابت ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ایک شخص نے بارگاہِ رسالت میں عرض کی:یارسول اللہ
صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم !میری والدہ
اچانک انتقال کرگئیں،میرے خیال میں اگر انہیں بولنے کی مہلت ملتی تو وہ صدقہ کرتیں
،اب اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا انہیں اس کا ثواب ملے گا؟ ارشاد
فرما یا: ہاں ۔ (بخاری ،1/468،حدیث:1388)
ایصالِ ثواب مختلف طریقوں سے کیا جاسکتا ہے ان میں سے چند
مندرجہ ذیل ہیں:
(1)تلاوتِ قرآن :
مکمل قرآنِ پاک یا ایک پارہ یا کوئی چھوٹی سورت حتی کہ ایک آیتِ مبارکہ پڑھ کر بھی
اس کا ثواب ایصال کیا جا سکتا ہے ۔اس کے لئے اہتمام کے ساتھ قرآن خوانی کی محفل
منعقد کرنا اورکھانے پینے کا انتظام کرنا ضروری
نہیں، صرف اہلِ خانہ یا گھر کا کوئی ایک فرد بھی یہ کام کرسکتا
ہےاور اپنے خاص مرحومین یا تمام مسلمانوں کو اس کا ثواب پہنچا کرانہیں فائدہ پہنچا
سکتا ہے جیساکہ حضرت حماد مکی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ایک رات میں مکہ مکرمہ کے قبرستان
میں سو یا ہوا تھا ، خواب میں دیکھا کہ قبر والے حلقے بنا کر کھڑے ہیں ،میں
نے ان سے پوچھا: کیا قیامت قائم ہو چکی ہے؟انہوں نے کہا: نہیں بات دراصل یہ ہے کہ
ہمارے ایک مسلمان بھائی نے قل ھو اللہ احد(یعنی سورۂ اخلاص)پڑھ کر
ہمیں اس کا ثواب پہنچایا تھا ہم ایک سال سے اس کا ثواب تقسیم کر رہے ہیں۔(شرح الصدور،ص312)
(2)دعائے مغفرت :ایصالِ ثواب کا ایک طریقہ یہ ہے کہ اپنے فوت
شدہ مرحومین کیلئے دعائے مغفرت کی جائے اس سے بھی ہمارے مرحومین کو فائدہ پہنچتا
ہے ۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے:نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا : قبر میں مردے کا حال ڈوبتے
ہوئےانسان کی طرح ہے جو شدت سے انتظار کرتا ہے کہ باپ یا ماں یا بھائی یاکسی دوست
کی دعا اس کو پہنچے اور جب کسی کی دعا اس کے پاس آتی ہے تو اس کے نزدیک وہ دنیا
اور اس میں جو کچھ ہےسب سے بہتر ہوتی ہے۔ اللہ پاک قبر والوں کو ان کے زندہ
متعلقین کی طرف سے تحفہ بھیجا ہوا ثواب پہاڑوں کے برابرعطافرماتاہے ۔زندوں
کاتحفہ مردوں کےلئے ’’دعائے مغفرت کرنا‘‘ہے۔(فردوس الاخبار،2/336،حدیث:6664۔شعب الایمان ،6 /203 ، حدیث : 7905)
(3)کھانے پر فاتحہ دلانا: یہاں ایک بات ذہن نشین کرلیجئے کہ
دعائے مغفرت کرتے وقت سامنے کھانا یا پانی وغیرہ رکھا ہونا ضروری نہیں
اس کے بغیر بھی دعائے مغفرت کی جاسکتی ہے ،عموما لوگوں کا یہ ذہن بنا ہوتا ہے کہ
جب تک کھانا وغیرہ سامنے نہ رکھا جائے فاتحہ نہیں ہوتی یہ بات درست نہیں ہے ۔ہاں!
اگر کھانا سامنے رکھ کر فاتحہ پڑھی جائے تو یہ بھی جائز عمل ہے اور اس کھانے کا
ثواب بھی مردے کو پہنچتا ہے اور قرآنی آیات کی وجہ سے اس کھانے میں برکت ہوجاتی
ہے۔
(4) نفل عبادات کا ثواب:ہم اپنے ہر فرض،واجب اور
نفل کاموں کا ثواب بھی اپنے فوت شدہ مسلمانوں پہنچاسکتی ہیں مثلاًفرض نماز،روزہ،حج
،زکوٰۃ، کلمہ،درود شریف حتی کہ ہر نیک کام میں کسی ایک یا تمام مسلمانوں کو اس
کاثواب پہنچانے کی بھی نیت کرسکتی ہیں ۔(5) صدقہ جاریہ: مرحومین کو ثواب
پہنچانے کی نیت سے صدقہ جاریہ والے کام بھی کرنے چاہئیں تاکہ جب تک وہ کام
ہوتے رہیں تو اس کا ثواب ہمیں اور ہمارے مرحومین کو بھی ملتا رہے مثلاً
(1)مسجد مدرسہ بنانا (2)ہسپتال بنانا (3)اسکول بنانا (4)پانی کا انتظام
کرنا(5)غریبوں کو کپڑے پہنانا وغیرہ ایسے کام ہیں کہ جب تک یہ ہوتے رہیں کہ ہمارے
اور مرحومین کیلئے ثواب کا میٹر چلتا رہے گا ۔