اپنے کسی نیک عمل کا ثواب کسی دوسرے مسلمان کوپہنچانا”ایصالِ ثواب “کہلاتا ہے۔فرض، واجب،سنت،نفل،نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج، دَرَس، نیک اعمال، نیکی کی دعوت، دینی کُتب کا مطالعہ،دینی کاموں کے لئے انفرادی کوشش وغیرہ ہر نیک کام کا ایصالِ ثواب کر سکتی ہیں، شریعتِ مطہرہ میں اپنے کسی بھی نیک عمل کا ثواب کسی فوت شدہ یا زندہ مسلمان کوایصال کرنا جائز و مستحسن ہے۔

نورانی لباس

ایک بزرگ نے اپنے مرحوم بھائی کو خواب میں دیکھ کر پوچھا:کیا زندہ لوگوں کی دعا تم لوگوں کو پہنچتی ہے؟تو انہوں نے جواب دیا:ہاں !اللہ پاک کی قسم! وہ نورانی لباس کی صورت میں آتی ہے، اسے ہم پہن لیتے ہیں۔(شرح الصدور، ص305)

ایصالِ ثواب کے پانچ طریقے درج ذیل ہیں:

1۔نفل خیرات کرنا

فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:جب تم میں سے کوئی کچھ نفل خیرات کرے توچاہئے کہ اسے ماں باپ کی طرف سے کرے کہ اس کا ثواب انہیں ملے گا اور اس کے(یعنی خیرات کرنے والے کے)ثواب میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔(شعب الایمان، 6/ 205، حدیث: 7911)

2۔دعاؤں کے ذریعے:

سرکارِ نامدار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ارشادِ مشکبار ہے:مردے کا حال قبر میں ڈوبتے ہوئے انسان کی مانند ہوتاہے،وہ شدت سے انتظار کرتا ہے کہ باپ، ماں یا بھائی یا کسی دوست کی دعا اسے پہنچتی ہے تو اس کے نزدیک وہ”دنیا وما فیہا(یعنی دنیا اور جو کچھ اس میں ہے)سے بہتر ہوتی ہے، اللہ پاک قبر والوں کو ان کے زندہ متعلقین کی طرف سے ہدیہ کیا ہوا ثواب پہاڑوں کی مانندعطا فرماتا ہے، زندوں کا ہدیہ(یعنی تحفہ)مُردوں کے لئے ”دعائے مغفرت کرنا“ہے۔(شعب الایمان، 6/ 203، حدیث: 7905)

3۔سورۂ اخلاص کا ثواب

حضرت حماد مکی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:میں مکہ مکرمہ کے ایک قبرستان میں سو گیا، کیا دیکھتا ہوں کہ قبر والے حلقہ در حلقہ کھڑے ہیں، میں نے ان سے پوچھا: کیا قیامت قائم ہو گئی؟انہوں نے کہا:نہیں، بات دراصل یہ ہے کہ ایک مسلمان نے سورۂ اخلاص پڑھ کر ہم کو ایصالِ ثواب کیا تو وہ ثواب ہم ایک سال سے تقسیم کر رہے ہیں۔(شرح الصدور، ص 312)

4۔صدقہ کے ذریعے

حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کی:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم !میری ماں انتقال کر گئی ہیں(میں اُن کی طرف سے صدقہ کرنا چاہتا ہوں)کون سا صدقہ افضل رہے گا؟سرکارِ نامدار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:پانی۔چنانچہ انہوں نے ایک کنواں کھدوایا اور کہا :یہ اُمِّ سعد رضی اللہ عنہما کے لئے ہے۔(ابو داؤد، 2/ 180، حدیث: 1681)

5۔دس حج کا ثواب

جو اپنی ماں یا باپ کی طرف سے حج کرلے،ان کی(یعنی ماں یا باپ کی)طرف سے حج ادا ہو جائے،اسے(یعنی حج کرنے والے کو)مزید دس حج کا ثواب ملے گا۔(دارقطنی، 2/ 329، حدیث: 2587)