پیاری اسلامی بہنو! مرنے کے بعد ایک
مسلمان کےلیے سب سے بڑا تحفہ ایصالِ ثواب ہوتا ہے ۔ایصالِ ثواب کے لفظی معنیٰ ہیں
: ’’ثواب پہچانا“اِ س کو’’ثواب
بخشنا‘‘بھی کہتے ہیں مگر بُزرگوں کیلئے
’’ثواب بخشنا‘‘کہنا
مُناسِب نہیں ،’’ثواب نَذر کرنا‘‘کہنا
ادب کے زیادہ قریب ہے۔ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: حُضُورِاقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم خواہ اورنبی یاولی کو ’’ثواب بخشنا ‘‘کہنابے
ادَبی ہے کہ بخشنابڑے کی طرف سے چھوٹے
کوہوتاہے لہٰذا نَذر کرنایاہدِیَّہ کرناکہے ۔
ایصالِ ثواب کے 5
طریقے درج ذیل ہیں :
1. ’’ایصالِ ثواب ‘‘کوئی مشکل کام نہیں! صرف اتنا کہہ دینا یا دل میں نیّت کر
لینا بھی کافی ہے کہ مَثَلاً یا اللہ پاک! میں نے جو قرآنِ پاک پڑھا
(یا
فُلاں فُلاں عمل کیا ) اس کا ثواب میری والِدہ ٔ مرحومہ کو
پہنچا۔‘‘ اِن
شآءاللہ ثواب پہنچ جائے گا۔ مزید جن جن کی نیت کریں گی ان کو بھی پہنچے گا، دل
میں نیت ہونے کے ساتھ ساتھ زبان سے کہہ لینا سنت ِصحابہ ہے جیسا کہ حدیث ِسعد میں آیا کہ انہوں نے کنواں کھدواکر فرمایا: ’’یہ
اُمِّ سعد کیلئے ہے۔‘‘
2. اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ ایصالِ ثواب کےلیے یہ سورَتیں وغیرہ پڑھتے تھے:ایک بارسورۂ فاتحہ،ایک بارآیۃ
الکرسی،تین بارسورۂ اخلاص ۔اس کے بعد آپ اس کا ثواب جن جن کو پہنچانا چاہتی ہیں ان کو پہنچا دیجیے ۔
3. مرنے سے تیسرے
دن بعد قرآن خوانی اور کلمہ طیبہ پڑھا جاتا ہے اور کچھ بتاشے یا چنے یا مٹھائیاں
تقسیم کی جاتی ہیں اور ان کا ثواب میت کی روح کو پہنچایا جاتا ہے ۔مرنے کے
چالیسویں دن بعد ہی کچھ کھانا پکوا کر فقراو مساکین کو کھلایا جاتا ہے اور قرآن
خوانی بھی کی جاتی ہے اور اس کا ثواب میت کی روح کو پہنچایا جاتا ہے اسی طرح ایک
برس پورا ہو جانے کے بعد بھی کھانوں اور تلاوت وغیرہ کا ثواب میت کو کیا جاتا ہے یہ بھی ایصالِ ثواب کا
طریقہ ہے ۔یہ سب جائز اور ثواب کے کام ہیں لہٰذا ان کو کرتے رہنا چاہے۔
4. شبِ برأ ت میں
حلوہ پکایا جاتا ہے اور اس پر فاتحہ دلائی جاتی ہے۔ حلوہ پکانا بھی جائز ہے اور اس
پر فاتحہ دلانا ایصالِ ثواب میں داخل ہے لہٰذا یہ بھی جائز ہے۔ مسجِد یا مدرَسے کا
قِیام بھی ایصالِ ثواب کا بہترین ذَرِیعہ ہے۔
5. اپنے
مرحوم عزیزوں کو ثواب پہنچانے کی نیت سے تقسیمِ رسائل كے اسٹال لگوانا، فیضانِ
سُنّت،نَماز كے اَحكام اور مکتبۃ المدینہ کی دیگر چھوٹی بڑی دینی كتابیں،رسالے اور پمفلٹ وغیرہ تقسیم كرنا بھی
ایصالِ ثواب کی صورت ہے ۔
یاد
رہے !ایصالِ ثواب صِرْف مسلمان کو کرسکتے ہیں ،جتنوں کو بھی ایصالِ ثواب کر یں اللہ
پاک کی رَحْمت سے اُمّید ہے کہ سب کو پورا
ملے گا ، یہ نہیں کہ ثواب تقسیم ہوکر ٹکرے ٹکرے ملے۔ایصالِ ثواب کرنے والے کے ثواب
میں کوئی کمی واقِع نہیں ہوتی بلکہ اُمّید ہے کہ اُس نے جتنوں کو ایصالِ ثواب کیا
اُن سب کے مجموعے کے برابر اِس (ایصالِ ثواب کرنے والی) کو
ثواب ملے۔
ثواب
اعمال کا میرے تو پہنچا ساری اُمّت کو مجھے
بھی بخش یا رب بخش اُن کی پیا ری اُمّت کو