اچھا دوست اللہ پاک کی دی ہوئی نعمتوں میں سے ایک ہے ، دوستی کے چند حقوق بھی ہیں ملاحظہ کیجئے:

(1) ہر شخص کو اپنا اچھا دوست بنانا چاہئےیہ دوستوں کے حقوق میں سے ہے ، اسی ضمن میں ایک حدیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیں۔ ایک دوست کا دوسرے دوست پر یہ حق ہے کہ وہ اپنے دوست کے دین کی حفاظت کرے،حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے : آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے، لہٰذا تم میں سے ہر ایک کو چاہئے کہ وہ دیکھے کس سے دوستی کررہا ہے۔ (ترمذی، کتاب الزہد،باب45، 4/167، حدیث:2385)

(2) دوست کا حق ہے کہ اسکی صحبت کی بھی حفاظت کرےکیونکہ اگر دوست کی ہی صحبت درست نہیں ہو گی تو بندہ اپنی صحبت کیسے درست کرے گا، حضرت امام جعفر صادق رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں : پانچ قسم کے آدمیوں کی صحبت اختیار نہ کرو:(۱) بہت جھوٹ بولنے والا، کیونکہ تم اس سے صرف دھوکا کھاؤ گے (۲) بے وقوف آدمی، کیونکہ اس سے کچھ حاصل نہیں ہوگا (۳) بخیل شخص، کیونکہ جب تمہیں اس کی زیادہ ضرورت ہو گی تو وہ دوستی ختم کر دے گا(۴) بزدل شخص، کیونکہ یہ تم کو مصائب میں چھوڑ دے گا(۵) فاسق شخص، کیونکہ وہ تم کو ایک لقمہ سے بھی کم قیمت میں بیچ دے گا (احیاء علوم الدین، کتاب آداب الالفۃ والاخوۃ۔۔۔ الخ، الباب الاول فی فضیلۃ الالفۃ والاخوۃ۔۔۔ الخ، بیان الصفات المشروطۃ فیمن تختار صحبتہ ،2/214، 215) اسی کے متعلق حضرت مولانا معنوی قدّس سرّہ فرماتے ہیں :

صحبت صالح تُرا صالح کُنَد

صحبت طالح تُرا طالح کند

یعنی اچھے آدمی کی صحبت تجھے اچھا کر دے گی اور برے آدمی کی صحبت تجھے برا بنا دے گی۔(صراط الجنان،پ5، النسآء:140، ج2)

(3)دوست کو اپنا دوست سچا اور دیندار بنانا چاہئے نہ کہ ایسا دوست بنائے جو اسکے دین و دنیا کی بربادی کا سب بنےاور دیندار دوست تلاش کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے حضرت عمر فاروق رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں ’’سچے دوست تلاش کرو اور ان کی پناہ میں زندگی گزارو کیونکہ وہ خوشی کی حالت میں زینت اور آزمائش کے وقت سامان ہیں اور کسی گناہگار کی صحبت اختیار نہ کرو ورنہ اس سے گناہ کرنا ہی سیکھو گے (احیاء علوم الدین، کتاب آداب الالفۃ والاخوۃ۔۔۔ الخ، الباب الاول فی فضیلۃ الالفۃ والاخوۃ۔۔۔ الخ، بیان الصفات المشروطۃ فیمن تختار صحبتہ،2/214)

(4) اپنا دوست ایسا بنائیں جو کہ اپنے ساتھ ساتھ آپکو بھی محبتِ الٰہی کی طرف راغب کرےیہ بھی دوستوں کے حقوق میں سے ہے ، اسی کے ساتھ ، دوست کو ایسا ہونا چاہیے کہ وہ دوست اپنے دوست کے دنیا و آخرت دونوں میں کام آئے قیامت کے دن نفسانی دوستی فائدہ نہ دے گی، یاد رہے کہ اس آیت میں نفسانی اورطبعی دوستی کی نفی ہے اور ایمانی دوستی جومحبتِ الٰہی کے سبب سے ہو وہ باقی رہے گی جیسا کہ سورہ زخرف کی آیت نمبر 67 میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿اَلْاَخِلَّآءُ یَوْمَىٕذٍۭ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ اِلَّا الْمُتَّقِیْنَؕ۠(۶۷)﴾ ترجمۂ کنزالایمان:گہرے دوست اس دن ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے مگر پرہیزگار۔ (پ25، الزخرف:67)

اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں سے محبت و دوستی ہی قیامت کے دن کام آئے گی اس آیت سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر ایمان والوں کی آپس میں محبت اور دوستی قیامت کے دن کام آئے گی۔

(5) ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ نیک اور پرہیز گار بندوں کو اپنا دوست بنائے اور ان سے محبت رکھے تاکہ آخرت میں ان کی دوستی اور محبت کام آئے۔ (صراط الجنان، پارہ 25)﴿اَلْاَخِلَّآءُ یَوْمَىٕذٍۭ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ اِلَّا الْمُتَّقِیْنَؕ۠(۶۷)﴾ ترجمۂ کنزالایمان:گہرے دوست اس دن ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے مگر پرہیزگار۔ (پ25، الزخرف:67)

(6) پنے دوست کے ساتھ وفادار رہیں اور ان کی مدد اور حمایت کریں، چاہے وہ خوشی کے وقت ہو یا مشکلات کے وقت ہو ۔