عبد اللہ خان (درجہ رابعہ جامعۃُ المدینہ
فیضان حسن جمال مصطفی لانڈھی کراچی، پاکستان)
جس طرح حقوقُ اللہ کی ادائیگی ہم پر ضروری ہے اسی طرح حقوقُ
العباد بھی ہم پر ضروری ہیں حقوقُ العباد میں سے دوستوں کے حقوق بھی ہے جن میں سے
چند درج ذیل ہے:
(1) دوست کے حقوق میں
سے یہ ہے کہ جب وہ مصیبت میں ہو تو ہمیں اس کی مدد کرنی چاہئے ۔ اس بارے میں حدیث
ہے کہ ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :جو کسی مسلمان کو دنیاوی تکلیف سے رہائی
دے تو اللہ اس سے روزِ قیامت کی مصیبت دور کرے گا۔تشریح : یعنی تم کسی کی فانی مصیبت
دفع کرو اللہ تم سے باقی مصیبت دفع فرمائے گا ، تم مومن کو فانی دنیوی آرام پہنچاؤ
اللہ تمہیں باقی اخروی آرام دے گا۔( مرأة المناجيح شرح مشكوة المصابيح ،جلد : 1 ،حدیث:
204)
(2)دوستوں کے حقوق میں
سے یہ ہے کہ دوست کو کوئی طعنہ نہ دیں یا ایسی بات نہ کریں جس سے دوستی متاثر ہو ۔
اس بارے میں حدیث یہ ہے کہ ابن مسعود سے روایت ہے رسول ُاللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: مؤمن
نہ تو طعنہ باز ہوتا ہے اور نہ لعنت باز نہ فحش گو نہ بے حیا ۔ تشریح: یعنی یہ عیوب
سچے مسلمان میں نہیں ہوتے، اپنے عیب نہ دیکھنا دوسرے مسلمان کے عیب ڈھونڈنا، ہر ایک
کو لعن طعن کرنا اسلامی شان کے خلاف ہے ۔ (مرآۃ المناجيح شرح مشكوة المصابيح، جلد
: 6 حدیث : 4847)
(3) دوستوں کے حقوق
میں سے یہ ہے کہ اس کے بارے میں بد گمانی نہیں کرنی چاہئے اس بارے میں حدیث ہے کہ
ابوہریرہ سے روایت ہے رسولُ اللہ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : اپنے آپ کو بد گمانی سے بچاؤ کہ بد گمانی
بد ترین جھوٹ ہے۔تشریح : بدگمانی شیطان کی طرف سے ہوتی ہے۔ شیطان بڑا جھوٹا ہوتا
ہے اس کے جھوٹ بھی بڑے ہوتے ہیں ۔ (مرآۃ المناجیح ،1/10)
(4)دوستوں کے حقوق میں سے یہ ہے کہ اپنے دوست کے ساتھ اچھا
برتاؤ کرے۔ اس بارے میں حدیث ہے کہ انس بن مالک سے روایت ہے کہ میں نے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے
ہوئے سنا: جس شخص کو یہ اچھا لگے کہ اس کی روزی میں برکت ہو اور عمر درازی ہو اس
کو چاہئے کہ اپنے رشتہ داروں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرے۔تشریح : یعنی جو شخص یہ چاہتا
ہو کہ اس کے رزق میں برکت ہو اور لمبی عمر ہو تو وہ لوگوں کے ساتھ اچھا سلوک کرے ۔
(مرأۃ المناجیح ،جلد 1 حدیث: 36)
(5) دوستوں کے حقوق
میں سے یہ ہے کہ ہمیں اپنے دوست کی نیک کاموں میں مدد کرنی چاہیے۔ اللہ پاک قراٰن
میں ارشاد فرماتا ہے : ﴿وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ
وَ التَّقْوٰى ۪ ﴾ترجمہ ٔکنزُالعرفان : اور نیکی اور پرہیز گاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو ۔(پ 6 ،المآئدۃ
: 3 )
تفسیر صراط الجنان میں مفتی قاسم صاحب اس آیت کے تحت فرماتے
ہیں کہ اس آیت میں اللہ پاک نے نیکی اور پرہیز گاری پر مدد کرنے کا حکم دیا ہے ۔
تقوی سے مراد ہر اس کام سے بچنا ہے جس سے شریعت نے روکا ہے۔ (تفسیر صراط الجنان،
جلد : 2 )