اسلام میں دوستی کی بہت اہمیت ہے۔ہر انسان کو دوسرے سے تعلق واسطہ پڑتا رہتا ہے مثلا رشتہ دار،پڑوسی،استاد شاگرد وغیرہ۔اس طرح ایک رشتہ ہے دوستی کا جس طرح اسلام زندگی کے ہر معاملہ میں ہماری رہنمائی کرتا ہے اس طرح دوستی کے بارے میں بھی ہماری رہنمائی کرتا ہے۔ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں:آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے اس لیے تم میں سے ہر شخص کو یہ دیکھنا چاہیے کہ وہ کس سے دوستی کر رہا ہے۔ (سنن ترمذی،ابواب الذہد،باب،حدیث:2378)اسلام کی روشنی میں دوستی کے حقوق بیان کرتا ہوں۔

(1)اپنے لیے جو پسند کرے دوست کے لیے بھی پسند کرے: انسان ہمیشہ اخلاقی و نفسیاتی اعتبار سے دوست کے لیے ان چیزوں کو پسند کرے جو خود پسند کرتا ہو۔اگر وہ چاہتا ہے کی اس کی عزت کی جائے تو اسے اپنے دوست کی بھی عزت کرنی چاہیے اور جو چیزیں خود کے لیے ناپسند کرے وہ اپنے دوست کے لیے بھی ناپسند کرے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:کوئی شخص کامل مؤمن نہیں ہو سکتا یہاں تک کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کے لئے وہی پسند کرے جو اپنی ذات کے لیے کرتا ہے۔(سنن ترمذی،ابواب الصفۃ القیامۃ و الرقائق،باب،حدیث :2515)

(2) نیکی اور بھلائی کے کاموں میں تعاون: اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے: ترجَمۂ کنزُالایمان: اور نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو۔ (پ6، المآئدۃ:2)چنانچہ ایک دوست کو دوسرے دوست کے ساتھ بھلائی کے کاموں میں تعاون کرنا چاہیے ایک دوسرے کی نیکی کے کاموں میں مدد کرنی چاہیے۔ان کاموں میں بھی جن کا تعلق دنیاوی امور سے ہو مگر وہ جائز ہوں تو اس کام میں بھی اپنے دوست کی مدد کرنی چاہیے۔

(3) برائی اور گناہ کے کاموں سے اجتناب: سورہ مائدہ کی اس آیت میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ترجمہ کنزالایمان:"اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ دو۔(پ6،المآئدۃ:2)اس آیت کریمہ میں واضح طور پر یہ بتایا گیا ہے کہ اہل ایمان کو دوستی کے باوجود بھی ان کاموں میں اپنے دوست کا معاون نہیں بننا چاہیے جن کا تعلق اللہ پاک اور اس کے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی نافرمانی کے ساتھ ہو،ناجائز اور حرام کاموں میں اپنے دوست کا تعاون نہیں کرنا چاہیے بلکہ اسے اس کام سے روکنا اور منع کرنا چاہیے۔

(4)دکھ اور مشکل میں کام آنا: انسان کو دکھ اور تکلیف میں اپنے دوست کے کام آنا چاہیے۔اگر اس کے گھر میں یا اس کے کسی رشتہ دار کی وفات ہوجائے تو اپنے دوست سے تعزیت کرنا،ایسے موقع پر اس کا معاون بننا اس کی مدد کرنا اور اسے حوصلہ دینا چاہیے۔اور اگر اس پر کوئی مشکل آجائے تو اس کی مدد کرنا،مثلا اگر وہ مقروض ہو اور پریشان ہو تو اس کی مدد کرنا اپنی استطاعت کے مطابق۔

(5)موت کے بعد دوست کی مدد: اگر دوست فوت ہوجائے تو اس کے خاندان اور اگر اس کی اولاد ہو تو ان سے تعزیت کریں، اپنے دوست کو کثرت سے ایصال ثواب کرنا چاہیے۔دوست کی اولاد اگر مالی لحاظ سے کمزور ہے تو اگر استطاعت ہو تو ان کی مدد کی جائے۔دوست کے لیے کثرت سے مغفرت کی دعا کرنی چاہیے۔

ہمارے معاشرے میں بہت سے لوگ دوستی کے حوالے سے حقوق کا احساس نہیں کرتے اور اپنے دوست کو مشکل وقت میں تنہا چھوڑ دیتے ہیں۔اللہ پاک ہمیں صحیح معنوں میں دوستی کے حقوق کو سمجھنے اور ان پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔نیک لوگوں سے دوستی کرنے اور بدمذہبوں اور برے لوگوں کی صحبت سے دور رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم