دوستی بہت ہی قیمتی اور اہم رشتہ ہے ۔انسان کے پاس دنیا کی ساری آسائشیں اور سہولتیں ہوں مگر ایک مخلص دوست کی کمی ہو تو ایسا شخص زندگی میں خوش نہیں رہ سکتا اور جس کے پاس کچھ بھی نہ ہو اور صرف ایک سچا دوست ہو تو وہ اپنی زندگی کو بہتر طریقے سے یوں بسر کرسکتا ہے کہ اپنی خوشی اور غم اپنے دوست کے ساتھ بانٹ لیتا ہے،جو بات ماں باپ ، بہن بھائی سے شئیر نہیں کرسکتا دوست سے بلا جھجک کہہ سکتا ہے ۔ دوست کوئی بھی ہوسکتا ہے کیونکہ سچی دوستی نہ تو شکل وصورت دیکھتی ہے نہ عمر،نہ مال و دولت دیکھتی ہے نہ غربت بلکہ سچی دوستی ایک ایسا بندھن ہے جو کسی بھی مقصد و لالچ کے بغیر ہوتی ہے۔

جہاں اسلام میں والدین،استاد،شاگر،زوجین وغیرہ کے حقوق بیان کیے ہیں وہاں دوستوں کے حقوق بھی بیان کیے ہیں جن میں سے چند یہ ہیں:

(1) اصلاح کرے: اپنے دوست کو گناہ کرتایا بری عادت والا پائے تو اس کی اصلاح کرے۔﴿وَ ذَكِّرْ فَاِنَّ الذِّكْرٰى تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِیْنَ(۵۵) ﴾ترجمۂ کنزالایمان: اور سمجھاؤ کہ سمجھانا مسلمانوں کو فائدہ دیتا ہے

(2) آخرت کی فکر کرے: ایک دوست کو چاہیے کہ و ہ اپنے ساتھ ساتھ اپنے دوست کی آخرت کی فکر کرے اگر وہ فرائض و واجبات میں کوتاہی کرتا ہے تو اس کو اسکی ادائیگی کا ذہن دے بلکہ ان کاموں میں اپنے ساتھ رکھے رسولِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تم میں سے کوئی بُرائی دیکھے تو اُسے اپنے ہاتھ سے بَدَل دے اور اگر وہ اِس کی قوّت نہیں رکھتا تو اپنی زَبان سے (روک دے) پھر اگر وہ اس کی بھی طاقت نہیں رکھتا تو دل سے (بُرا جانے) اور یہ سب سے کمزور ایمان کادَرَجہ ہے۔(مسلم،ص 48، حدیث: 177)

(3)مصیبت میں مدد کرے:ایک دوست،جب دوسرے دوست کو مصیبت میں پائے تو اس کی مدد کرے کہ فرمانِ مصطفےٰصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : جوکسی مسلمان کی پریشانی دور کرے گا اللہ پاک قیامت کی پریشانیوں میں سے اس کی ایک پریشانی دورفرمائے گا ۔(مسلم، ص1069، حدیث:6578)

(4)بیمار ہونے پر عیادت:اگر دوست بیمار ہو جائے تو اس کی عیادت کرے کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے روایت ہے کہ سرور کونین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :جو مسلمان کسی مسلمان کی عیادت کے لیے صبح کو جائے تو شام تک اس کے لیے ستر ہزار فرشتے استغفار کرتے ہیں اور شام کو جائے تو صبح تک ستر ہزار فرشتے استغفار کرتے ہیں اور اس کے لیے جنت میں ایک باغ ہوگا ۔ (سنن الترمذی، رقم الحدیث:1971، 2، ص290 )

(5)دوست کی غم خواری: اگر دوست کے ساتھ کوئی سانحہ پیش آجائے مثلاً اس کے حقیقی والد یا کسی عزیز کی وفات ہو جائے یا گھر والوں کی طرف سے اس کی دل آزاری کی گئی ہو یا اس کا مالی نقصان ہو گیا ہو تو اس کی غم خواری کرے جیسا کہ حضرت جابر ہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو کسی غم زدہ شخص سے تعزیت (یعنی اس کی غم خواری) کرے گا اللہ عز وجل اسے تقوی کالباس پہنائے گا اور روحوں کے درمیان اس کی روح پر رحمت فرمائے گا اور جو کسی مصیبت زدہ سے تعزیت کرے گا اللہ عزوجل اسے جنت کے جوڑوں میں سے دو ایسے جوڑے پہنائے گا جن کی قیمت دنیا بھی نہیں ہوسکتی۔ (معجم الاوسط، ج 4، ص429، حدیث: 9392 )

(6)بیمار ہونے پر عیادت:اگر دوست بیمار ہو جائے تو سنت کے مطابق اس کی عیادت کرے اور بیمار کی عیادت کرنے کا ثواب لوٹے جیسا کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے روایت ہے کہ سرور کونین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو مسلمان کسی مسلمان کی عیادت کے لیے صبح کو جائے تو شام تک اس کے لیے ستر ہزار فرشتے استغفار کرتے ہیں اور شام کو جائے تو صبح تک ستر ہزار فرشتے استغفار کرتے ہیں اور اس کے لیے جنت میں ایک باغ ہوگا ۔ (سنن الترمذی، رقم الحدیث : 1971،ج2، ص290)س

اللہ پاک سے دعا ہے ہمیں حقوق العباد کو بجا لانے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم