دل آزاری یہ ایک انتہائی بری صفت ہے، فرمان الٰہی
ہے: وَ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ بِغَیْرِ
مَا اكْتَسَبُوْا فَقَدِ احْتَمَلُوْا بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا۠(۵۸) (پ
22، الاحزاب: 58) ترجمہ: اور جو لوگ مسلمان مردوں اور عورتوں کو تکلیف پہنچاتے
ہیں، بغیر کچھ کئے (غلط) انہوں نے اپنے اوپر جھوٹے الزام اور کھلے گناہ کا بوجھ
ڈال دیا ہے۔
حضرت مجاہد کا قول ہے کہ جہنمیوں پر خارش مسلط کر
دی جائیگی جو تیزی سے ان کا گوشت ختم کر کے ان کی ہڈیاں نمایاں کر دے گی تب ندا
آئے گی اے فلاں کیا خارش تجھے تکلیف دیتی ہے وہ کہے گا ہاں آواز آئے گی یہ مسلمان
کو تکاليف دینے کا تیرے لیے بدلہ ہے۔ (احیاء علوم الدین، 2/ 242)
مسلمانوں کوناحق ایذا اور تکلیف نہ دی جائے یاد رہے
کہ مسلمان مردو عورت کو دین اسلام میں یہ حق دیا گیا ہے کہ انہیں کوئی شخص اپنے قول اور فعل کے ذریعے نا حق ایذا
نہ دے یہاں اس سے متعلق احادیث مبارکہ پیش
کی جاتی ہیں ان کو پڑھ کر اپنے لیے عبرت کا سامان کیجیے۔
1۔ کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ کسی مسلمان
کو خوفزدہ کرے۔ (معجم اوسط، 1/400، حدیث:
1673)
2۔ اللہ پاک مومن کی تکلیف کو نا پسند فرماتا ہے۔ (مکاشفۃ
القلوب، ص488)
3۔ بیشک کسی مسلمان کی بے عزتی کرنا کبیرہ گناہوں
میں سے ہے۔ (ابو داود، 4/ 353، حدیث: 4877)
4۔ جس نے کسی مسلمان کو ایذا دی اس نے مجھے ایذا دی
جس نے مجھے ایذا دی اس نے اللہ پاک کو ایذا دی۔ (معجم اوسط، 2/386، حدیث: 3607)
5۔ کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ کسی مسلمان
کی طرف ( يا اس کے بارے میں ) اس قسم کے اشارے کناے سے کام لے جو اس کی دل آزاری کا
باعث بنے اور یہ بھی حلال نہیں کے کوئی ایسی حرکت کی جائے جو کسی مسلمان کو ہراساں
یا خوف زدہ کرے۔ (اتحاف السادۃ المتقین، 7 /177)
6۔ مومن وہ ہے جس سے دوسرے مسلمان اپنی جان اور
اموال سے بے خوف ہوں اور مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ
رہیں۔ (مستدرک، 1/185، حدیث: 24)
7۔ مسلمان کی سب چیزیں مسلمان پر حرام ہیں اس کا
مال اس کی آبرو اور اس کا خون آدمی کو برائی سے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان
بھائی کو حقیر جانے۔ (غیبت کی تباہ کاریاں، ص102)