ہمیں کسی بھی مسلمان کی دل آزاری نہیں کرنی چاہیئے
ہر مسلمان کا دوسرے مسلمان پر حق ہے، مسلمان کا ایک حق یہ بھی ہے کہ اس کو ایذا
دینے سے بچا جائے یاد رہے ! کسی مسلمان کی دل آزاری گناہ کبیرہ اور جہنم میں لے
جانے والا کام ہے۔ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: مسلمان کو بغیر کسی شرعی
وجہ کے تکلیف دینا قطعی حرام ہے۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ بِغَیْرِ
مَا اكْتَسَبُوْا فَقَدِ احْتَمَلُوْا بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا۠(۵۸) (پ
22، الاحزاب: 58) ترجمہ: اور جو لوگ مسلمان مردوں اور عورتوں کو تکلیف پہنچاتے
ہیں، بغیر کچھ کئے (غلط) انہوں نے اپنے اوپر جھوٹے الزام اور کھلے گناہ کا بوجھ
ڈال دیا ہے۔ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے مسلمان کو تکلیف دی اس نے مجھے تکلیف
دی اور جس نے مجھے تکلیف دی اس نے اللہ تعالیٰ کو تکلیف دی۔ (فتاویٰ رضویہ، 24 /425
، 426)
احترام مسلم کا تقاضا یہ ہے کہ ہر حال میں مسلمان
کے حقوق کا خیال رکھا جائے بلا اجازت شرعی کسی بھی مسلمان کی دل شکنی نہ کی جائے
کیونکہ پیارے اقا ﷺ نے کبھی بھی کسی مسلمان کا دل نہ دکھایا نہ کسی پر طنز کیا اور
نہ کسی کا مذاق اڑایا۔ یاد رکھیے! دوسروں کے ساتھ حسن سلوک کا معاملہ کیا جائے،
حضرت ذوالنون مصری رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا گیا: لوگوں میں سب سے زیادہ غم زدہ شخص
کون ہے؟ فرمایا: جو سب سے زیادہ بد اخلاق ہے۔ (رسالہ قشیریہ، ص 276)
لہٰذا ہمیں اپنی زبان کو قابو میں رکھنا چاہیئے
کیونکہ اکثر دل آزاری زبان سے ہی ہوتی ہیں۔ فرمان مصطفیٰ ﷺ: انسان کی اکثر خطائیں
اس کی زبان سے ہوتی ہیں۔ احادیث میں بھی دل آزاری کے حوالے سے منع کیاگیا ہے
چنانچہ ایک حدیث شریف پیش خدمت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: کیا تم جانتے
ہو کہ مسلمان کون ہے؟ صحابہ کرام نے عرض کی: اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول زیادہ
جانتے ہیں۔ ارشاد فرمایا: جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ ارشاد
فرمایا: تم جانتے ہو مومن کون ہے؟ صحابہ کرام نے عرض کی: اللہ اور اس کے رسول
زیادہ جانتے ہیں۔ فرمایا: مومن وہ ہے جس سے ایمان والے اپنی جانوں اور مالوں کو
محفوظ سمجھیں اور مہاجر وہ ہے جو گنا کو چھوڑ دے اور اس سے بچے۔ (مسند امام احمد، 2/654،
حدیث:6942)
بزرگان دین کے اقوال:
1۔ حضرت فضیل فرماتے ہیں: کتے اور سور کو بھی ناحق
ایذا دینا حلال نہیں تو مومنین اور مومنات کو ایذا دینا کس قدر بد ترین جرم ہے۔ (تفسیر
مدارک، ص 950)
2۔ حضرت مجاہد فرماتے ہیں: جہنمیوں پر خارش مسلط کر
دی جائے گی تو وہ اپنے جسم کو کھجلائیں گے حتی کہ ان میں سے ایک کے چمڑے سے ہڈی
ظاہر ہو جائے گی تو اسے پکارا جائے گا: اے فلاں! کیا تمہیں اس سے تکلیف ہوتی ہے؟
وہ کہے گا: ہاں۔ پکارنے والا کہے گا: تو مسلمان کو تکلیف پہنچایا کرتا تھا یہ اسی
کی سزا ہے۔ (احیاء علوم الدین، 2/242)
ہمیں چاہیے کہ اگر ہم سے کسی کی دل آزاری ہو جائے
تو فوری طور پر معافی مانگ لیں ورنہ اس کا حساب دینا روز محشر مشکل ہو جائے گا اور
جس کی دل آزاری ہو گئی ہے وہ بھی دل بڑا کر کے معاف کر دے کہ اللہ معاف کرنے والوں
کو پسند فرماتا ہے۔