اسلامی معاشرے میں عمر رسیدہ افراد خصوصی مقام
کے حامل ہیں۔ اس کی بنیاد اسلام کی عطا کردہ وہ آفاقی تعلیمات ہیں جن میں عمر رسیدہ
اَفراد کو باعثِ برکت و رحمت اور قابلِ عزت و تکریم قرار دیا گیا ہے۔ نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بزرگوں کی عزت وتکریم کی تلقین فرمائی اور بزرگوں کا
یہ حق قرار دیا کہ کم عمر اپنے سے بڑی عمر کے لوگوں کا احترام کریں اور ان کے
مرتبے کا خیال رکھیں۔ آپ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : «لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ
يَرْحَمْ صَغِيرَنَا وَيُوَقِّرْ كَبِيرَنَا».’’وہ ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے
اور ہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے۔ (جامع ترمذی:1919)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد
فرمایا کہ ’’سفید بال نہ اُکھاڑو کیونکہ وہ مسلم کا نور ہے،جو شخص اِسلام میں
بوڑھا ہوا، اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کی وجہ سے اُس کے لئے نیکی لکھے گا اور خطا مٹا
دے گا اور درَجہ بلند کرے گا۔‘‘(ابوداؤد)
بڑھاپے کی بڑی فضیلت ہے لہذا جو خوش نصیب عمر کے اس حصے کو پہنچ جائیں انہیں
چاہیئے کہ اللہ پاک کی عبادت کے لئے مزید
کمربستہ ہوجائیں اور پہلے کی بنسبت اب بڑھاپے میں زیادہ ذکر و اذکار اور نمازوں وغیرہ کا اہتمام پابندی
سے کریں کہ اب بظاہری طور پر موت کا قاصد پہنچ چکا ہے اور کسی بھی وقت ملکِ اجل کی
آمد ہوسکتی ہے۔
شیخِ طریقت امیر اہل سنت نے مزید شوق دلانے کے
لئے عاشقانِ رسول کو اس ہفتے رسالہ ”“ بڑھاپے میں یادِ خدا “ پڑھنے سننے کی
ترغیب دلائی اور پڑھنے سننے والوں کو اپنی دعاؤں سے بھی نواز ا ہے۔
دعائے عطار
یاربِ کریم! جو کوئی 17صفحات کا رسالہ ” بڑھاپے
میں یادِ خدا “پڑھ یا سن لے اُسے اپنی عمر کے پر حصے میں عبادت کی توفیق عطا فرما اور اسے ماں باپ سمیت بےحساب بخش دے۔ اٰمین
رسالہ مفت ڈاؤن
لوڈ کریں