الله پاک نے انسان کو پیدا فرمایا تو انسان کی راہِ راست کا انتظام بھی فرمایا تاکہ قیامت کے دن انسان عذر نہ بنا سکے، لہٰذا وقتاً فوقتاً خوشخبری دینے اور ڈر سنانےوالے انبیائے کرام علیہم السّلام کو لوگوں کی ہدایت کیلئے مبعوث فرمایا: چنانچہ خود ہی ارشاد فرماتا ہے:﴿رُسُلًا مُّبَشِّرِیْنَ وَ مُنْذِرِیْنَ لِئَلَّا یَكُوْنَ لِلنَّاسِ عَلَى اللّٰهِ حُجَّةٌۢ بَعْدَ الرُّسُلِؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ عَزِیْزًا حَكِیْمًا(۱۶۵)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: رسول خوشخبری دیتے اور ڈر سناتے کہ رسولوں کے بعد اللہ کے یہاں لوگوں کو کوئی عذر نہ رہے اور اللہ غالب حکمت والا ہے۔(پ6،النسآء:165)

انبیائےکرام علیہم الصّلوٰۃُوالسّلام کو مختلف اقوام کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا جن میں سے بعض کا تذکرہ قراٰن نے قوموں کے نام اور بعض کا ان کے علاقوں کے نام کے ساتھ کیا ہےجبکہ بعض اقوام کا ذکر ان کےسرداروں کے نام سے، بعض کا ان کی تعداد اور بعض کا ان کے انبیا کی طرف نسبت کر کے ذکر فرمایاہے۔آیئے قراٰنِ پاک میں ذکر ہونے والی اقوام اور ان کے انبیائے کرام علیہم الصّلوٰۃُ والسّلام کے بارے میں پڑھتے ہیں:

(1)حضرت ھود علیہ السّلام کی قوم: ﴿ وَ اِلٰى عَادٍ اَخَاهُمْ هُوْدًاؕ- ﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور عاد کی طرف ان کی برادری سے ہود کوبھیجا۔(پ8،الاعراف:65)

(2)حضرت صالح علیہ السّلام کی قوم: ﴿ وَ اِلٰى ثَمُوْدَ اَخَاهُمْ صٰلِحًاۘ- ﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور ثمود کی طرف ان کی برادری سے صالح کو بھیجا۔(پ8،الاعراف:73)

(3)حضرت شعیب علیہ السّلام کی قوم: ﴿وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان:اور مَدیَن کی طرف ان کی برادری سے شعیب کو بھیجا۔ (پ8،الاعراف:85)

(4)حضرت لوط علیہ السّلام کی قوم: ﴿ كَذَّبَتْ قَوْمُ لُوْطٍۭ بِالنُّذُرِ(۳۳)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: لوط کی قوم نے رسولوں کو جھٹلایا۔ (پ27،القمر:33)

(5)حضرت نوح علیہ السّلام کی قوم: ﴿ لَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰى قَوْمِهٖ﴾ ترجمۂ کنزالایمان: بیشک ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا۔(پ8،الاعراف:59)

(6) حضرت یونس علیہ السّلام کی قوم: ﴿ وَ اَرْسَلْنٰهُ اِلٰى مِائَةِ اَلْفٍ اَوْ یَزِیْدُوْنَۚ(۱۴۷) ﴾ترجمۂ کنزالایمان:اور ہم نے اسے لاکھ آدمیوں کی طرف بھیجا بلکہ زیادہ۔(پ23، الصّٰفّٰت:147)

(7)حضرت موسیٰ علیہ السّلام کی قوم: ﴿ وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا مُوْسٰى بِاٰیٰتِنَاۤ اِلٰى فِرْعَوْنَ وَ مَلَاۡىٕهٖ ﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور بے شک ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیوں کے ساتھ فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف بھیجا۔(پ25،الزخرف:46)

(8)حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کی قوم: ﴿ وَ اِذْ قَالَ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَیْكُمْ ﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور یاد کرو جب عیسٰی بن مریم نے کہا اے بنی اسرائیل میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں۔ (پ28،الصف:6)

(9)حضور نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی قوم: ﴿ قُلْ یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَیْكُمْ جَمِیْعًا﴾ترجمۂ کنزالعرفان: تم فرماؤ: اے لوگو! میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں۔ (پ9،الاعراف:158)

دیگر انبیا کو خاص قوم یا علاقے کی طرف مبعوث کیا گیا جبکہ آقا کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو تمام لوگوں کی طرف مبعوث فرمایا گیا ۔پھر ان میں سے بعض لوگ انبیاکی نافرمانی کے سبب ہلاک ہوئے اور بعض لوگ انبیا کی پیروی کے سبب فلاح پاگئے۔الله تعالیٰ ہمیں فلاح پانے والوں میں سے بنائے اور روزِ قیامت سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی شفاعت سے حصہ عطا فرمائے۔ اٰمین