انبیائے کرام علیہم السلام کا ئنات کی عظیم ترین ہستیاں اور انسانوں میں ہیروں کی طرح جگمگاتی شخصیات ہیں جنہیں خدا نے وحی کے نور سے روشنی بخشی،حکمتوں کے سر چشمے ان کے دلوں میں جاری فرمائے اور سیرت و کردار کی وہ بلندیاں عطا فرمائیں جن کی تا بانی سے مخلوق کی آنکھیں خیرہ ہوجاتی ہیں۔ان کی ربانی سیرتوں، راہ خدا میں کاوشوں اور خدائی پیغام پہنچانے میں اٹھائی گئی مشقوں میں تمام انسانوں کیلئے کردار، ہمت، حوصلے اور استقامت کا عظیم درس موجود ہے

نبی اور رسول کی تعریف:نبی اس بشر یعنی انسان کو کہتے ہیں جس کی طرف اللہ پاک نے مخلوق کی ہدایت و رہنمائی کے لیے وحی بھیجی ہو،ان میں جو نئی شریعت یعنی اسلامی قانون اور خدائی احکام لے کر آئے اسے رسول کہتے ہیں۔

انبیا و مرسلین کی تعداد: انبیائے کرام کی درست تعداد کے بارے میں اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ہمارے لیےحکم یہ ہے کہ ہم ان کی کوئی تعداد معین نہ کریں کیونکہ معین تعداد پر ایمان لانے میں کسی نبی کی نبوت کا انکار اور کسی غیر نبی کو نبی مان لینے کا احتمال موجو د ہے۔ اور یہ دونوں باتیں بذات خود کفر ہیں۔

1-حضرت نوح علیہ السلام:حضرت نوح علیہ السلام دنیا میں چو تھے نبی اور اولوالعزم رسولوں میں سے ایک رسول ہیں۔ آپ کو آدمِ ثانی بھی کہا جاتا ہے۔حضرت نوح علیہ السلام اللہ پاک کے کامل ایمان والے بندوں میں سے تھے۔ چنانچہ ارشاد ہوتا ہے: اِنَّهٗ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ(۸۱) (پ23، الصّٰفّٰت: 81) ترجمہ: بے شک وہ ہمارا اعلیٰ درجہ کے کامل ایمان والے بندوں میں سے ہے۔

قوم نوح: حضرت نوح علیہ السلام نے کئی سو سال تک اپنی قوم کو تبلیغ کی مگر اتنے عرصے میں صرف 80 لوگ ایمان لائے۔ جب آپ کو قوم کے راہ راست پر آنے کی کوئی امید نظر نہ آئی تو آپ نے قوم کے لیے دعا کی تو اللہ پاک نے طوفان کا عذاب بھیج کر اس نافرمان قوم کو ہلاک فرما دیا۔

2-حضرت ابراہیم علیہ السلام:حضرت ابراہیم علیہ السلام اولوالعزم رسولوں میں سے ایک رسول ہیں۔ آپ کو اللہ پاک نے اپنا خلیل بنایا، اس لیے آپ کو خلیل الله کہا جاتا ہے۔ آپ کے بعد والے انبیا ور سل آپ ہی کی نسل میں سے ہوئے۔ اس اعتبار سے آپ کا لقب ابوالانبیاء ہے۔

آپ علیہ السلام عبادت کی ادائیگی میں ممتاز مقام رکھتے تھے۔ آپ حسنِ اخلاق میں بھی مثالی تھے۔آپ علیہ السلام صدیق اور نبی تھے۔آپ علیہ السلام کو الله پاک کی طرف سے جو بھی حکم آیا آپ نے اس حکم پر لبیک کہا۔آپ نے اپنے بیٹے حضرت اسماعیل کو راہِ خدا میں قربان کرنے کے حکم پر عمل کیا اور آپ نے اپنے لختِ جگر اور اپنی زوجہ بی بی ہاجرہ کواللہ کے حکم سے زمینِ مکہ میں چھوڑ دیا۔

غریب و سادہ و رنگیں ہے داستانِ حرم نہایت اس کی حَسیں ابتدا ہے اسماعیل

قرآنِ پاک میں ارشاد ہوتا ہے: وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ اِبْرٰهِیْمَ۬ؕ-اِنَّهٗ كَانَ صِدِّیْقًا نَّبِیًّا(۴۱) (پ16،مریم:41) ترجمہ:اور کتاب میں ابراہیم کو یاد کرو بے شک وہ بہت ہی سچے نبی تھے۔

قوم:حضرت ابراہیم کی قوم ستاروں اوربتوں کی پجاری تھی۔دوسری طرف بادشاہِ وقت نمرود بھی خدائی کا دعویٰ کرتا اور لوگوں سے اپنی عبادت کرواتا تھا،قوم اللہ پر ایمان نہ لائی اُلٹا آپ علیہ السلام کو آگ میں ڈال دیا، آگ آپ علیہ السلام کے لیے گلِ گلزار بن گئی۔

3-حضرت موسیٰ علیہ السلام:حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ کے انتہائی برگزیدہ پیغمبر اور اولوالعزم رسول ہیں۔ آپ کو(کلیمُ اللہ) کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔ارشادِ باری ہے: وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱) ( پ16، مریم:51) ترجمہ: اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو، بے شک وہ چنا ہوا بندہ تھا، وہ نبی رسول تھا۔

قوم: آپ علیہ السلام بنی اسرائیل کی طرف نبی بنا کر بھیجے گئے۔آپ نے فرعون کے گھر میں پرورش پائی جو کہ آپ کا دشمن تھا۔ اللہ پاک نے قوم اور فرعون کو نافرمانی کی وجہ سے غرق کر دیا۔

حضرت عیسیٰ علیہ السلام:حضرت عیسیٰ علیہ السلام الله پاک کے برگزیدہ بندے اور نبی ہیں۔ آپ کی ولادت قدرتِ الٰہی کا حیرت انگیز نمونہ ہے۔آپ بغیر باپ کے حضرت مریم رضی اللہ عنہا کے شکمِ اطہر سے پیدا ہوئے۔آپ کا ایک لقب مسیح بھی ہے۔آپ چونکہ بیماروں کو مس یعنی چھو کر شفا یاب کر تے تھے اسی لیے آپ کو مسیح کہتے ہیں۔آپ علیہ السلام کو ان کی رسالت حق ہونے پر روشن نشانیاں عطا کی اور روحُ القدس یعنی حضرت جبرائیل کے ذریعے ان کی مدد فرمائی۔ارشاد ہوتا ہے: وَ اٰتَیْنَا عِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ الْبَیِّنٰتِ وَ اَیَّدْنٰهُ بِرُوْحِ الْقُدُسِؕ- (پ1،البقرۃ:87) ترجمہ:اور ہم نے عیسیٰ بن مریم کو کھلی نشانیاں عطا کی اور پاک روح کے ذریعے ان کی مدد کی۔

قوم:آپ علیہ السلام بھی بنی اسرائیل کی طرف نبی بناکر بھیجے گئے۔ یہودیوں نے آپ کے قتل کی سازش کی تو آپ کو زندہ آسمان پر اٹھا لیا گیا۔اب قرب ِقیامت میں آپ دوبارہ دنیا میں تشریف لائیں گے اور حضور ﷺ کے امتی بن کر اور آپ ﷺ کی شریعت پر عمل کروائیں گے۔

5-حضرت محمد ﷺ:سیدالانبیاء،احمدِ مجتبیٰ،حبیبِ خدا،محمدِ مصطفٰے ﷺ وہ عظیم ہستی ہیں جن کی سیرت اور اوصاف کا بیان چند صفحات میں ممکن نہیں۔ کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے:

زندگیاں ختم ہوئیں اور قلم ٹوٹ گئے پر تیرے اوصاف کا ایک باب بھی پورانہ ہوا

حضور اکرم ﷺکا خاندان دنیا کے تمام خاندانوں میں عظمت و شرافت اور نسب میں دنیا کے تمام خاندانوں سے افضل و بلند مرتبہ ہے۔آپ کا جھولا فرشتے ہلاتے اور جھولے میں چاند کی طرف انگلی اٹھا کر جدھر اشارہ کرتے چاند ادھر جھک جاتا۔

چاند جھک جاتا جدھر انگلی اٹھاتےمہد میں کیا ہی چلتا تھا اشاروں پر کھلونا نور کا

امت محمدیہ:اب قیامت تک حضور اکرم ﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا، یہ اہلِ سنت کا عقیدہ ہے، اس کا انکار کرنے والا کافر ہے۔اب قیامت تک حضور اکرم ﷺ کی شریعت کو آگے لے کر چلنے کا کام امتِ محمدیہ پر ہے۔ حضور اکرم ﷺ کا فرمان ہے:لَا نَبِیَّ بَعْدِی میرے بعد کوئی نبی نہیں۔